سہارنپور، سماج نیوز:(احمد رضا)جو قوم اپنی تہذیب،اپنے اوصاف،اپنی زبان اور اپنے بزرگوں کے نقش قدم پر چلنا بھول جاتی ہے یقیناً وہ قوم ذلت کا شکار بنتی ہے تاریخ شاہد ہے کمزور ایمان اور اوصاف والی قوم بزدل ہوکر پست ہو جایا کرتی ہے اور غلامی کی زندگی بہ آسانی قبول کر لیا کر تی ہے موجودہ حالات اسی تاریخ کو سچ ثابت کرنے کے لئے کافی ہیں آپ بہ غور دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ ملت اسلامیہ روز بروز نئے نئے فتنوں سے نہ صرف یہ کہ دوچار ہے بلکہ ہمارے گرد و پیش فتنوں کا ایک سیلاب سا امڈ پڑا ہے روز بروز ہمارے لڑکے اور لڑکیاں مرتد ہو کر دین و ایمان سے دور ہو رہے ہیں، مسلم گھرانے انہتائی مجبوری کی حالت میں گھر سے باہر نکل کر کام کاج کر رہی ہے اور بہ مجبوری لالچ میں آکر مذہب بدل رہی ہیں جوہم سب کے لئےبیحد شرمناک واقعات ہیں، سرکاری و غیر سرکاری رپورٹوں سے پتہ لگتا ہے کہ ملک بھرمیں ارتداد کا ایک طوفان برپا ہو رہا ہے ہم سبھی بہ خوبی جانتے ہیں کہ اس کے پیچھے ایک بڑی طاقت کام کررہی ہے ایسے پُر فتن اور خطر ناک حالات میں ملت کے باشعورافراد ، باوقار تنظیموں اور ملی جماعتوں کو اپنی غفلت سے بیدار ہوکر ملت کے نونہالوں کو اس لعنت سے بچا لینا وقت کا اہم ترین تقاضا ہے ! حالات حاضرہ پر اپنے ذاتی مشورہ پیشِ کر تے ہوئے مسلم اسکالر عالم دین مولانا محمد یعقوب بلند شہر ی نے کہا کہ وقت رہتے اگر ہم سبھی نے مل جل کر سنجیدگی کے ساتھ اس سازش کا مقابلہ نہیں کیا تو نسل نو کو تباہی سے بچا پنا بے حد مشکل ہو جائے گا وقت کا تقاضا ہے کہ جلد سے جلد عملی اقدام اٹھائے جائیں! جامعہ الطیبات کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد یعقوب بلند شہر ی نے کہا ایک سچے پکے مسلمان کے لئے سب سے بڑا مسئلہ اپنے اور اپنی اولاد کے ایمان کا تحفظ ہے جو عملی زندگی اور احکام شریعت کی پیروی سے ہی ممکن ہے ! عالم دین نے کہا کہ ہم نے بچوں کو صرف معاشرے وسماج کی بنیاد تو بنا دیا ہے مگر ان کے اندر اسلامی عقائد کی مضبوطی لانے اورصحیح الفکروراسخ العقیدہ بنانے کی طرف کوئی خاص توجہ مرکوز نہیں کر رہے ہیں جس وجہ سے آج کل بڑی تعداد میں ہمارے بچے اور بچیاں بآسانی فتنوں کا شکار ہو رہے ہیں، اگر ہم بچوں کو قرآن وحدیث کی روشنی میں عقائد اور دلائل دونوں یاد کروا دیں تو پھر وہی بچے راسخ العقیدہ ہونے کے ساتھ بروقت باطل نظریات اور پرآشوب فتنوںکا مقابلہ بھی کریں گے اور دشمنان اسلام کا منہ بھی بند کر سکتے ہیں! مسلم اسکالر عالم دین مولانا یعقوب بلند شہر ی نے کہا کہ بلاشبہ کفر و شرک اور الحاد و دہریت ناقابل معافی جرم ہے اس کو ہرگز معاف نہیں کیا جائے گا ، خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کا خاتمہ ایمان پر ہو اور اپنے بعد ایسی اولاد چھوڑ جائیں جن کے سینوں میں ایمان کی دولت پنہاں ہو ،دنیا سے جاتے ہوے افراد خانہ کے بارے میں پورااطمینان ہو کہ کفر کا کوئی طوفان ان کے ایمان کو نہیں بگاڑ سکے گا ، افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ آج مسلمانوں کے ایمان پر چوطرفہ حملہ کیا جارہا ہے ، اس کے لئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں اور کوشش کی جارہی ہے کہ خاص طور پر مسلمانوں کی اولاد ایمان سے محروم ہو جائیں ، ان میں مادیت کا ایسا زہر بھر دیا جائے کہ ان کے خیال میں ایمان و عقائد اور آخرت کی کوئی اہمیت باقی نہ رہے۔ شاید اسی کا نتیجہ ہے کہ ادھر چند مہینوں سے مسلسل مسلم لڑکیوں کے ارتداد کی صدمہ انگیز خبریں بذریعہ سوشل میڈیا موصول ہورہی ہیں، دیکھا جارہا ہے کہ مخلوط تعلیمی نظام والے اداروں میں زیر تعلیم بچیوںسے غیر مسلم لڑکوں کے روابط جب آہستہ آہستہ بڑھ کر عشق و محبت میں بدل جاتے ہیں تو یہ کمزورایمان والی بچیاں ان کے ساتھ بھاگ کر ان کے رسم و رواج کے مطابق شادیاںبھی رچا لیتی ہیں ، ایسی صورتحا ل میں کیا انہیں ایمان جیسی عظیم ترین دولت کی محرومی سے بچانا ہم سب کی مکمل ذمہ داری نہیں ہوتی ہے؟ ہمارا ماننا ہے کہ ملی واسلامی رشتہ کی بنیا دپر اس ذمہ داری سے فرار کی کوئی گنجائش نہیں ہے ارتداد کے طوفان کو روکا جائے اور اس فتنہ پرقابو پایا جائے تو ضروری ہے کہ پہلے ہم خود اسلام کے پکے اور سچے وفا دار بنیں اپنے نفس و ایمان کو مضبوط و مستحکم کریں اصلاح اور تقویٰ اپنے اندر پیدا کریں اپنے جسم اپنے خیالات اور نظریات کو سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منسلک کریں اس عمل کے بہتر اثرات مرتب ہوں گے،رفتہ رفتہ دل میں اللہ اور اس کے رسول کی محبت کے ساتھ دین کی محبت بیٹھے گی اور شریعت پر جینے اور مرنے کا جذبہ پیدا ہوگا۔پھر ار تداد کے علاوہ دیگر فتنوں سے ہم بھی محفوظ رہیں گے اور آنے والی نسل بھی سلامت رہے گی۔