Samaj News

گرمی اور لُو سےاترپردیش کے بلیا ضلع میں 74افراد ہلاک

نئی دہلی، سماج نیوز: گرمی نے ملک کے اکثر حصوں میں اپنا قہر برپا کررکھا ہے، سب سے زیادہ اس کا ثر اترپردیش میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ گرمی کو دیکھتے ہوئے اسکول وکالج بند کردیئے گئے ہیں اور لوگوں کو صلاح ومشورہ دیا جارہا ہے کہ لوگ اپنے گھروں میں رہیں اور کام کے وقت ہی گھر سے باہر نکلیں اور خاص طور سے بزرگوں کو گھر سے باہر نہ نکلنے کی صلاح دی گئی ہے۔اتر پردیش میں روزانہ گرمی اور لو کے تھپیڑوں کی زد میں آنے سے بڑی تعداد میں لوگ بیمار پڑ رہے ہیں اور اموات کی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں۔ شدید گرمی اور لو کے درمیان بلیا ضلع کی حالت انتہائی خستہ معلوم پڑ رہی ہے۔ بلیا ضلع اسپتال کے اعداد و شمار خوفناک ہیں جہاں گزشتہ تین دن یعنی 72 گھنٹوں میں ہی ’ہیٹ اسٹروک‘ سے 74 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ ان اموات نے لوگوں کو فکر میں مبتلا کر دیا ہے۔بلیا ضلع میں گزشتہ دو دن سے درجہ حرارت 44-43 ڈگری سلسیس سے اوپر ہی چل رہا ہے۔ ڈائریا اور لو کے مریضوں سے سرکاری و پرائیویٹ اسپتال کے بیڈ بھرے ہوئے ہیں۔ ضلع اسپتال کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں میں آنے والے بیشتر مریضوں کی موت ہو رہی ہے۔ جمعہ کی صبح سے دیر رات تک ہی 25 مریضوں کی موت کی خبر سامنے آ رہی ہے۔ اس ہفتہ سب سے زیادہ موت جمعرات کو ہوئی جو کہ 31 بتائی جا رہی ہے۔ ضلع اسپتال کی ایمرجنسی اور جنرل وارڈوں میں داخل مریضوں کی موت کی تعداد میں اچانک اضافہ ہونے کے سبب مفت لاش لے جانے والی گاڑیاں تک لوگوں کو نہیں مل رہیں۔ لوگوں کو پرائیویٹ گاڑیوں سے ہی لاشیں لے جانی پڑ رہی ہیں۔گزشتہ ایک ہفتہ کی بات کی جائے تو 101 افراد کی موت شدید گرمی کی وجہ سے ہوئی ہے۔ اسپتال کے ملازمین کا کہنا ہے کہ کورونا انفیکشن کے دوران بھی ایک دن میں اتنی اموات نہیں ہوئی تھیں۔ گنگا گھاٹوں پر بھی فکر انگیز نظارہ دیکھنے کو مل رہا ہے جہاں پوری رات لاشیں جلائی جا رہی ہیں۔ 50 سال سے اوپر کے بزرگ اس گرمی کی زد میں زیادہ آ رہے ہیں۔ اچانک موت کی تعداد میں اضافہ ہونے سے اسپتال انتظامیہ میں افرا تفری جیسا ماحول ہے۔ آناً فاناً میں ایمرجنسی روم، ایمرجنسی وارڈ سمیت دیگر وارڈوں میں کولر اور اے سی لگوائے گئے ہیں۔ اس کے بعد مریضوں کو کچھ راحت مل رہی ہے۔ ڈاکٹر لوگوں کو ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کے طریقے بتاتے ہوئے بھی دیکھے جا رہے ہیں۔ضلع اسپتال کے چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر دیوانکر سنگھ کا کہنا ہے کہ شدید گرمی کے سبب اچانک ڈائریا، ہیٹ اسٹروک، تیز بخار، سانس کی بیماری والے مریضوں کی تعداد بڑھ گئی ہے۔ مریضوں کو وقت سے طبی سہولت نہ ملنے کے سبب حالات خراب ہونے پر اسپتال پہنچ رہے ہیں۔ اس سے علاج کے بعد بھی حالات میں بہتری نہیں ہو رہی ہے۔ ڈاکٹر پنکج جھا کا کہنا ہے کہ گرمی کو دیکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ پانی کا استعمال کرتے رہیں۔ پانی والے پھل کھائیں اور خالی پیٹ نہ رہیں، کیونکہ یہ خطرناک ہو سکتا ہے۔

Related posts

شمال مشرقی ریاستوں میں کھلا کمال

www.samajnews.in

جن گنامن‘ اور ’وندے ماترم‘ کا یکساں احترام ضروری:مرکزی حکومت’

www.samajnews.in

امرت پال سنگھ گرفتار، آسام کے جیل کا بنا قیدی

www.samajnews.in