19.1 C
Delhi
دسمبر 9, 2024
Samaj News

جمعیۃ علماء ہند کا 34واں اجلاس عام دہلی کے رام لیلا میدان میں ہوگا

اجلاس عام کی تیاریوں کے سلسلے میں ایک اہم میٹنگ ہوئی جس میں اجلاس کے اغراض ومقاصد اور منظرو پس منظر پر صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے تفصیل سے روشنی ڈالی

نئی دہلی،سماج نیوز: جمعیۃ علماء ہند کے 34ویں اجلاس عام کی تیاریوں کے سلسلے میں ایک اہم میٹنگ ہوئی جس میں اجلاس کے اغراض ومقاصد اور منظر، پس منظر پر صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے تفصیل سے روشنی ڈالی، اس میں دہلی اور لونی حلقہ کے تین سو ائمہ مساجد اور جمعیۃ سے وابستہ ذمے دار حضرات نے شرکت کی۔ اس موقع پرمولانا محمود اسعد مدنی نے اپنے خاص خطاب میں کہا کہ ملک وملت کے سامنے ہمیشہ ایسے مسائل رہے ہیں جن پر اجتماعی غور و فکر کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ایک مستحکم او رپائیدار لائحہ عمل طے کر کے آگے بڑھا جائے ۔ موجودہ وقت میں ملت کے سامنے بہت سارے چیلنجز ہیں ، جن کا ہوش مندی سے حل نکالنا ضروری ہے ، لیکن مایوس ہونے اور بہت زیادہ فکر مندہونے کی چنداں ضرورت نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ چند مخصوص عناصر ہمیں مایوس کرنا چاہتے ہیں ، لیکن ہم ہرگز مایوس نہیں ہونے والے ہیںاور نہ جھکنے والے ہیں ، ہمیں خود کے اندر اعتماد اور حوصلہ پیدا کرنا ہے او رہر طرح سے پرعزم رہنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہماری لڑائی خود اپنی کمزوریوں سے ہے ، جب ہم اپنی کمزوریوں پر غالب آجائیں گے تو ہمیں کامیاب ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔مولانا مدنی نے آگے کہا کہ غم کی رات طویل ضرور ہے ، مگر ختم ہونے والی ہے ، کیوں کہ دائمی اختیار اور طاقت صرف اللہ تعالی کو حاصل ہے۔انہوں نے بتایا کہ جمعیۃ علماء ہند اپنی تاریخ اور روایات کے مطابق 10،11، 12 فروری کو رام لیلا میدان نئی دہلی میں اجلاس عام کررہی ہے۔ آئینی کمیٹیوں کے اجلاس کے بعد کھلا اجلاس عام 12فروری بروز اتوار صبح 9بجے سے شروع ہوگا۔یہ اجلاس ہماری سرگرمیوں کا صرف ایک حصہ ہے جہاں ہم مل کر فیصلہ کرتے ہیں اور آگے بڑھتے ہیں، اس لیے اجلاس کے بعد ہماری جد وجہد میں مزید تیزی آئے گی ۔
مولانا مدنی اس موقع پر ائمہ کرام سے خاص طور سے مخاطب ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ وہی شخص اجتماعی ذمہ داریوں کو ادا کرسکتا ہے جو انفرادی ذمہ داری اداکرنے کا اہل ہو ، یعنی مضبوط ، مستحکم ، صحت مند ، الوالعزم اور قربانی دینے کے لیے تیار ہو ، نیز وہ جہد مسلسل کا عازم ہو ۔ہماری مساجد کے جو ائمہ کرام ان خوبیوں اورکمالات سے متصف ہیں وہ اپنے علاقے کے خادم اور رہ نما ہیں اورجہاں ایسا نہیں ہے وہاں بڑا خلا پیدا ہوا ہے۔ مولانامدنی نے ائمہ کرام سے اپیل کی کہ نئی نسل کو دین کی بنیادی تعلیم سے وابستہ کرنے کے مقصد سے ضرور مکاتب قائم کریں ۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ہمارے سامنے دومسئلے ہیں ، ایک ہے کسی بھی بے قصور مسلمان کا قتل ہونا اور دوسرا مرتد ہونا ، زیادہ بڑا چیلنج مرتد ہونا ہے ، کیوں یہ اجتماعی معاملہ ہے ، اس لیے اس کو روکنے کے لیے دینی تعلیم کا فروغ انتہائی ناگزیر ہے ، محلے کی ضروریات میں سے سب سے بڑی ضرورت بچوں کی تعلیم و تربیت کی تکمیل ہے ، اگر آپ محلے کے بچوں کی تعلیم و تربیت پر فکر مند ہو گئے تو آپ ان کے محسن اعظم بن جائیں گے ، اسی طرح عصری تعلیم کے لیے ٹیوشن کا بھی انتظام کرسکتے ہیں ۔
مولانا مدنی نے ائمہ کرام سے اپیل کی کہ وہ ماحولیات کو بھی اپنا میدان عمل بنائیں ، بالخصوص شجر کاری اور پانی کے بچائو پر خاص طور پر کام کریں۔انہوں نے اس سلسلے میں چینئی کا حوالہ دیا کہ وہاں کچھ دنوں قبل راشن کے اعتبار سے پانی بانٹاجاتا تھا، دہلی میں بھی ایسے حالات کا خطرہ ہے ۔مولانا مدنی نے جمعیۃ علماء ہند کی چند خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جمعیۃ طویل مدت سے آئینی حقوق کی حفاظت کے لیے مقدمات لڑرہی ہے، اس کے علاوہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ذریعہ ماخوذ ہونے والوں کا مقدمہ لڑتی ہے ، جس میں دہشت گردی وغیرہ کے مقدمات شامل ہیں۔ اس کا امتیاز صرف جمعیۃ علماء ہند کو حاصل ہے۔ تیسری قسم یہ ہے کہ کسی مسلمان کو مسلمان ہونے کی و جہ سے ظلم کا سامنا ہے تو جمعیۃ علما ء ہند ان مظلوموں کو انصاف دلاتی ہے۔
مولانا حکیم الدین قاسمی ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند نے اپنے خطاب میں کہا کہ جمعیۃ علماء ہند تمام تحریکات کی محافظ جماعت ہے ، اس لیے اس جماعت کو مستحکم کرنا خود کو مستحکم کرنے کے مثل ہے ۔انہوں نے نیشنل جمبوری میں جمعیۃ یوتھ کلب کی کامیابیوں کا خاص طور سے تذکرہ کیا ۔انہوں نے ا ئمہ کرام سے اجلاس عام کو کامیاب بنانے کے لیے تعاون دینے اپیل کی ، جس پر ائمہ کرام نے تائید کی اور اپنی خدمات پیش کیں، اس سلسلے میں اجلاس کی تیاریوں کے تعلق سے دہلی ولونی میں متعدد کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔ازیں قبل جمعیۃ علماء ہند کی مختلف خدمات پر پاور پوائنٹ کے ذریعہ پرزینٹیشن پیش کیا گیا ۔ ماحولیات کی ماہرہ سعدیہ سہیل نے ماحولیات پر بذریعہ زوم پرزینٹیشن پیش کیا، اس موضوع سے متعلق تعارف اویس سلطان خاں نے پیش کیا۔ دیگر اہم شرکاء میں سے مولانا دائو د امینی ، مولانا اسلام الدین قاسمی ، قاری عبدالسمیع ، مولانا فاروق مظہر اللہ ، مولانا محب اللہ قاسمی، مولانا اخلاق قاسمی مصطفی آباد، مفتی ذکاوت حسین، حاجی محمد یوسف، مفتی حسام الدین، حاجی محمد آزاد رکن جماعت تبلیغ،دائود بھائی شیووہار، مولانا عبدالسبحان قاسمی ، حاجی نسیم الدین ، مولانا زاہد، حاجی اسعد میاں، مولانا شمیم قاسمی ذاکر نگر، قاری ربیع الحسن ، قاری عاشق، مفتی خبیب، مولانا عبدالکریم ، مولانا ارشاد، مفتی افسر، مولانا ولی اللہ سندر نگری، مولانا یوسف، ماسٹرنثار احمد، مفتی حفظ الرحمن، مولانا عبدالباسط ، مولانافرقان سمے پور بادلی، مولانا محمد، مولانا یوسف وزیر آباد، لونی سے قاری محمد نواب ، مفتی حسن، قاری عرفان ، مولانا جناب الدین، مولانا ناظم اشرف قاسمی، مفتی خلیل، مولانا آصف محمود، قاری احرار، مولانا رضوان قاسمی، قاری ارشاد بوانہ ، مولانا ارشد ندوی وغیرہ شامل ہیں۔ مجلس کا آغازقاری محمد فاروق کی تلاوت سے ہوا جب کہ نعت مولانا حارث نے پیش کی ۔

Related posts

ڈاکٹر قدسیہ انجم اور محترمہ صبوحی افتخارکی زیر سرپرستی سر سید احمد خان ڈے کا پر وقار انعقاد

www.samajnews.in

بدعنوان خواجہ معین الدین :تلنگانہ وقف زمین معاملہ کے آفیسر کوکیا تلنگانہ کانگریس سرکار سبق سکھائے گی؟ مطیع الرحمٰن عزیز

www.samajnews.in

وطن کی ترقی، خوشحالی اور آئینی نظام کی بقاء کیلئے ووٹرس کا بیدار ہونا ضروری: محمد آفاق

www.samajnews.in