نئی دہلی: سعودی عرب کی وزارت حج و عمرہ نے کہا ہے کہ رواں سال حج سیزن میں کورونا پابندیاں ختم کر دی جائیں گی اور عازمین حج کی تعداد پر پابندی ہٹا کر کورونا وبا سے پہلے کا حج کوٹہ نافذ کیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق 2019میں کورونا وبا کی آمد سے قبل تقریباً 26لاکھ لوگوں نے حج ادا کیا تھا، سال 2020اور 2021میں سعودی عرب نے صرف اپنے شہریوں کو محدود تعداد میں حج و عمرے کی اجازت دی تھی جبکہ 2022میں 10لاکھ غیر ملکی عازمین حج کا استقبال کیا گیا تھا۔وزارت حج نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’روں سال عازمین حج پر عمر کی حد سمیت کوئی پابندی عائد نہیں کی جائے گی‘۔سعودی عرب کے وزیر حج وعمرہ ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے دنیا بھر کےعازمینِ حج کو خوش خبری سناتے ہوئے کہا ہے کہ اس سال حجاج کرام کی تعداد کرونا وائرس کی وَبا سے پہلے کی تعداد کے مطابق ہو گی اور وَبا سے پہلے کا حج کوٹا بحال کیا جا رہا ہے۔ڈاکٹر توفیق بن فوزان الربیعہ نے کہا ہے کہ 1444 ہجری کے حج سیزن کے عازمین پر کوئی شرط یا عمر کی پابندی یا کوئی اور قدغن عاید نہیں ہو گی۔ وہ حج وعمرہ خدمات کانفرنس اور نمائش ’’ایکسپو حج‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے انشورنس فیس میں کمی کا بھی اعلان کیا ہے اور عمرہ زائر کی جامع انسورنش فیس 88 ریال اور حاجی کی انشورنس فیس 29 ریال کر دی ہے۔انہوں نے کہا کہ حرم مکی شریف کی توسیع میں دو سو ارب ریال سے زیادہ انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر صرف کیے گئے ہیں۔ یہ حرم کی تاریخ میں سب سے بڑا تعمیراتی منصوبہ تھا۔ اس کے علاوہ حرم نبوی شریف کی توسیع، مشاعر مقدسہ کی ترقی پر کام جاری ہے۔ اسی طرح انہوں نے مسجد قبا کی ترقی کے سب سے بڑے منصوبے پر بھی کام کا ذکر کیا جہاں بہترین بین الاقوامی معیار کے مطابق سہولیات اور انفراسٹرکچر تیار کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔رحمٰن کے مہمانوں (ضیوف الرحمٰن)کی خدمت کے لیے مملکت کے سب سے بڑے ہوائی اڈے کا قیام بھی شامل ہے۔ یہ جدہ کا شاہ عبدالعزیز بین الاقوامی ہوائی اڈا ہے، جس 40 ارب ریال سے زیادہ لاگت کا تخمینہ ہے۔ اس کے علاوہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کو ملانے والی حرمین ٹرین کی تعمیر پر 64 ارب ریال سے زیادہ کی لاگت آئی ہے۔ اس تیز رفتار ٹرین نے دونوں شہروں کے درمیان سفر کے دورانیے کو 6 گھنٹے سے کم کر کے دو گھنٹے تک کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے وزارتِ حج و عمرہ کی جانب سے رحمٰن کے مہمانوں کو مہیا کی جانے والی خدمات کو مسلسل ترقی دینے اور سفر کے دوران میں ان کے تجربے کو بہتر بنانے کی خواہش کا اظہار کیا اور اسی وجہ سے وزارت نے عمرہ کرنے والوں کے لیے جامع انشورنس پریمیم کو 235 سے گھٹا کر 88ریال تک کر دیا ہے۔ بیمے میں کمی کی یہ شرح 63 فی صد ہے، ساتھ ہی حاجیوں کے لیے انشورنس فیس کو 109 ریال سے کم کر کے 29 کر دیا گیا ہے۔ یعنی اس میں 73 فی صد کمی گئی ہے۔ یہ تمام اقدامات مملکت کی جانب سے خدمات کے معیار کو بہتر بنانے، ان تک رسائی کو آسان بنانے اور حجاج کرام اور عمرہ کرنے والوں کی مکہ اور مدینہ منورہ میں آمد کے وقت سہولت مہیا کرنے کی خواہش کا مظہر ہیں۔ڈاکٹر الربیعہ نے وضاحت کی کہ اس وقت دنیا سے شروع ہونے والے تمام حج مشن مملکت کے اندر کسی بھی لائسنس یافتہ کمپنی کے ساتھ معاہدہ کر سکتے ہیں، جیسا کہ دسیوں سال پہلے، دنیا بھر میں ہر مشن کے پاس محدود تعداد میں مخصوص کمپنیاں تھیں۔ ان کا دوسروں کے ساتھ معاہدہ نہیں کیا جا سکتا تھا، انہوں نے ایک کمپنی کے بجائے مشن کے لیے متعدد کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں کی اجازت دے کر مسابقت کو بڑھانے میں وزارت کے کردار کو اجاگر کیا۔وزیر حج وعمرہ نے عمر کی پابندی کے بغیر، کرونا کے وبائی مرض سے پہلے کے حجاج کرام کی تعداد کے مساوی تعداد کی بحالی کی خوش خبری سنائی اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضوان اللہ علہیم اجمعین کی سیرت کی دستاویز کے لیے 20 سے زیادہ نمائشوں اور 100 سے زائد تاریخی مقامات کی تیاری پر کام شروع کر دیا گیا ہے تاکہ حجاج اور معتمرین کے سفر کو تقویت مل سکے۔توفیق الربیعہ نے ان متعدد سہولیات کی طرف اشارہ کیا جو سعودی حکومت کی جانب سے زائرین عمرہ کو مہیّا کی گئی تھیں۔عمرہ ویزے کے حاملین اب مملکت بھرمیں گھوم پھرسکتے ہیں۔نیز دیگر تمام ویزوں کے حامل افراد کو عمرہ کرنے کی اجازت ہے۔اس کے علاوہ عمرہ کے ویزے کی مدت میں بھی 30 دن سے 90 دن تک توسیع کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ نُسک پلیٹ فارم کا آغاز کردیا گیاہے اور الیکٹرانک طور پر24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں ویزا کے اجراء کی اجازت دے دی گئی ہے۔اس حج کانفرنس اور نمائش کا مقصد رحمٰن کے مہمانوں کے سفرکوآسان بنانے کے لیے مملکت کے اندر اور باہر تمام متعلقہ فریقوں کو ایک جگہ جمع کرنا ہے۔یاد رہے کہ 2022میں صرف 18سے 65سال کی عمر تک اُن عازمین کو حج کی اجازت تھی جو کورونا وبا میں مبتلا نہیں تھے اور انہوں نے کورونا ویکسین لگوا رکھی تھی۔رواں برس حج سیزن 26جون سے شروع ہونے کا امکان ہے ، گزشتہ برسوں کے دوران سعودی عرب نے دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماعات میں سے ایک کو زیادہ سے زیادہ محفوظ بنانے پر اربوں ڈالر خرچ کیے ہیں۔عازمین کے قیام، ٹرانسپورٹ، فیس اور تحائف کی صورت میں مجموعی طور پر حج سعودی حکومت کی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہے ۔ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اقتصادی اصلاحات کے منصوبے کا مقصد عمرہ اور حج کیلئے عازمین کی تعداد کو سالانہ 3کروڑ تک بڑھاتے ہوئے 2030تک اس کے ذریعے 50ارب ریال (13ارب 32کروڑ ڈالر) آمدنی حاصل کرنا ہے۔