نئی دہلی، سماج نیوز:ہیرا گروپ آف کمپنیز اپنی سچائی ، نیک نامی اور عوام کی خدمت کے بدلے ہمیشہ دشمنوں کیلئے چیلنج بنی رہی ہے۔ لہٰذا ہیرا گروپ کی کامیابیوں سے جن لوگوں کو نقصان ہونا ممکن رہا ان لوگوں نے ہمیشہ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی کامیابیوں کو ناکامیوں میں اور نیک نامیوں کو بدنامیوں میں تبدیل کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں اور کہیں عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ ان کے کندھے پر پیر رکھ کر دنیا پر چھا نا جائیں اس لئے روز بروز نئی نئی سازشوں اور افواہوں کے ذریعہ ہیرا گروپ کے سرمایہ کاروں اور متعلقین کی دھڑکنوں کو تیز کرنے کی کوشش میں یہ بدخواہ افراد سرگرداں نظر آ رہے ہیں۔
ہیرا گروپ کی تمام جائیداد سپریم کورٹ نے واپس لوٹائی
حالیہ واقعہ ہیرا گروپ آف کمپنیز معاملے میں جانچ پڑتال کرنے والی ایجنسی ایس ایف آئی او کے ایک نوٹس کا معاملہ منظر عام پر ہے، جس کو دشمن عناصر یہ بتا رہے ہیں کہ ہیرا گروپ میں سرمایہ کاری کئے ہوئے لوگ اگر اس فارم کو بھریں گے تبھی ان کو ان کی امانتیں دستیاب ہوں گی ۔ جب کہ یہ بہت بڑا جھوٹ اور فریب ہے۔ ایس ایف آئی او کی حالیہ نوٹس ان لوگوں کیلئے ہے جو کمپنی کے بجائے ڈپارٹمنٹ کے سہارے اپنے پیسوں کی ادائیگی چاہتے ہیں ان کو اخباروں میں ایک نوٹس نکال کر اس بات کی اطلاع دی گئی ہے کہ اگر جانچ ایجنسی کا سہارا لیتے ہو تو اس کیلئے آخری تاریخ 30نومبر ہے۔ کیونکہ معاملہ اب مکمل طریقے سے ہیرا گروپ کے ہاتھ میں کامیابی کے ساتھ پہنچ چکا ہے، اور اب عدالت کو زیادہ دن تک مقدمہ چلانے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔
بدنامی کا راستہ تلاش کرتے ہیں دشمن افراد: مطیع الرحمٰن عزیز
ان خیالات کا اظہار ہیرا گروپ کے ایک سرمایہ کار مطیع الرحمن عزیز جو کہ متحرک نوجوان صحافی اور ایک روزنامہ اخبار کے مالک بھی ہیں نے اپنے ایک جاری پریس ریلیز میں کیا ہے۔ مطیع الرحمن عزیز نے بتایا کہ جب ہیرا گروپ آف کمپنیز کے تمام دفاتر پر تالے لگا کر کمپنی کو بند کر دیا گیا، اس وقت دشمنوں کی طرف سے مستعد کئے گئے لوگوں کو برملا یہ کہتے ہوئے سنا گیاکہ ایک جگہ کے ایف آئی آر سے کمپنی سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ بازیاب ہونگی تو دوسرا ایف آئی آر کرا دیا جائے گا، دوسرے سے راحت ملے گی تو تیسری جگہ کسٹڈی لے لی جائے گی، اور ایسا ہی کیا گیا، برسوں لگے ہائی کورٹ میں معاملہ پہنچانے کیلئے ۔ اس سازش کو سمجھتے ہوئے ہیرا گروپ آف کمپنیز نے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کیا اور کہا کہ ملک کی مضبوط جانچ ایجنسی ایس ایف آئی او جو کہ فائنانشیل معاملات کی ماہر ہے، اس سے جانچ پڑتال کیا جائے ، اور جگہ جگہ ایف آئی آر کئے جانے کی سازش کو روک کر ایک جگہ تمام معاملات کو کلب (یکجا) کیا جائے، ورنہ جو سازش ہیرا گروپ آف کمپنیز کے خلاف چلائی گئی ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ سازش کاروں کی منشا کچھ اور نہیں بلکہ کمپنی کو توڑنے اور اس کے انوسٹروں کے پیسے لوٹ کر کمپنی کو برباد کر دینے کی ہے ۔
سپریم کورٹ نے معاملے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے معاملے کو یکجا (کلب) کرتے ہوئے ایس ایف آئی او کو سونپا، اور حکم صادر کیا کہ اب کسی تھانے میں ایف آئی آر نہیں درج ہو گی، البتہ اگر کسی کو سرکاری محکموں کی ضرورت محسوس ہوتی ہے تو وہ ایس ایف آئی او جانچ ایجنسی میں اپنے کلیم (درخواست مع تفصیل )درج کرا سکتا ہے۔ سال بھر سے جو لوگ ایس ایف آئی او میں جانے کے خواہش مند تھے وہ جا رہے تھے ، اب آخری تاریخ دے کر سپریم کورٹ نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ جو لوگ ایجنسی کی مدد چاہتے ہیں وہ لگ بھگ پہنچ چکے ہیں، لیکن اگر پھر بھی کوئی شخص ایجنسی کی مدد لینا چاہتا ہے تو وہ آخری تاریخ تیس نومبر تک اپنے معاملات درج کرا سکتے ہیں۔ اب اس نوٹس کو دشمنوں کے سرگرم کئے گئے ہرکاروں نے یہ شکل دے دی ہے کہ اگر کوئی شخص ڈپارٹمنٹ میں جاتا ہے تو ہی اسے پیسے ملیں گے۔ جو کہ سراسر جھوٹ اور افواہ اور لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔ ظاہر سی بات ہے کہ کوئی شخص بلا لالچ اور مقصد کے کوئی کام نہیں کرتا۔ تو پتہ چلا کہ دشمنوں کی خواہش ہے کہ زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاروں کو ڈپارٹمنٹ اور عدالت کے چکر میں پھنسا دیا جائے تاکہ ہیرا گروپ کے خلاف ماحول بنانے میں آسانی ہو۔ اور عوامی سطح پر لوگوں کو روتا بلکتا ہوا چھوڑ دیا جائے تاکہ وہ لوگ کمپنی کے نام کو جگہ جگہ بے جا اچھالتے رہیں۔ لیکن دشمنوں کی ان سب سوچوں اور خیالات سے پرے ہیرا گروپ سرمایہ کاروں کی بہت معمولی تعدادنے سرکاری ایجنسی کا راستہ اپنایا ہے، باقی اکثریت کی تعداد نے ہیرا گروپ پر بھروسہ جتایا ہے اور کمپنی سے ہی اپنے معاملات کو سلجھانے کی کوشش میں سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کے اقدام کے منتظر ہیں۔