دہرادون، سماج نیوز: اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ کے بعد اب کئی اضلاع سے بھی عمارتوں میں موٹی دراڑیں پڑنے کی اطلاعات ہیں۔ ٹہری ضلع کے چمبہ میں مکانات اور عمارتوں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ یہاں 20 سے 30 گھروں کی دیواروں میں دراڑیں پڑی ہوئی ہیں۔ بعض مقامات پر زمین دھنسنے کی اطلاعات ہیں۔ اس سے قبل کرن پریاگ میں بھی گھروں میں دراڑیں پڑ چکی ہیں۔ لینڈ سلائیڈنگ کے خوف سے مقامی لوگوں نے بدھ کو حکومت سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لے اور ضروری کارروائی کرے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ ٹہری جھیل سے ملحقہ دیہات میں لینڈ سلائیڈنگ ہو رہی ہے اور چمبہ ٹنل کے اوپر اور اس کے قریب مکانوں میں دراڑیں بڑھ گئی ہیں جس سے نصف درجن سے زائد خاندانوں کو خطرہ لاحق ہے۔ درحقیقت آل ویدر پروجیکٹ کے تحت چمبہ میں 440 میٹر لمبی سرنگ بنائی گئی ہے۔ ٹنل کی تعمیر کے بعد چمبہ کے مشہور بازار کے گھروں میں دراڑیں پڑنا شروع ہو گئی ہیں۔
زمین دھنسنے سے متاثر ایک مقامی رہائشی دیپک تیواری نے کہا’’سرنگ کی تعمیر شروع ہونے کے بعد سے دراڑیں نظر آنا شروع ہوگئیں۔ کئی سروے کیے گئے لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ ہمارے یہاں کرایہ دار رہتے تھے، لیکن ہم نے انہیں 2019 میں بے دخل کردیا۔ حکومت کو یہاں بھی جوشی مٹھ جیسے اقدامات کرنے چاہیے‘‘۔ ایک اور مقامی دنیش پرساد کوٹیال نے بتایا کہ میرا گھر چمبہ ٹنل کے قریب ہے، گھر اس وقت متاثر ہوا جب ٹنل صرف 3 سے 4 میٹر رہ گئی، اس کے بعد سے سیوریج سسٹم نے بھی کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ گھر اور باتھ روم کی مرمت لیکن نئی تعمیر بھی جاری ہے۔ دراڑیں اور گرنے کا سامنا ہے‘‘۔بدونی کے علاقے میں ایک اور متاثرہ مقامی نے کہا’’ایک بڑی تباہی آنے والی ہے، لیکن ہمیں سمجھ نہیں آ رہی کہ حکام کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں‘‘۔
اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے جوشی مٹھ میں جاری لینڈ سلائیڈنگ کے سلسلے میں کابینہ کی ہنگامی میٹنگ بلائی ہے۔ کابینہ کی ہنگامی میٹنگ اتراکھنڈ سکریٹریٹ میں 13 جنوری کو دوپہر 12:00 بجے سی ایم دھامی کی صدارت میں شروع ہوگی۔ اس میٹنگ میں جوشی مٹھ آفت سے متاثرہ خاندانوں کے لیے معاوضہ کی رقم اور دیگر انتظامات کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔ آس پاس کا علاقہ ہر سال ڈوب رہا ہے۔ دریں اثنا انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ریموٹ سینسنگ کے دو سالہ مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جوشی مٹھ اور اس کے آس پاس کی زمین ہر سال 2.5انچ کی شرح سے دھنس رہی ہے۔ یہ مطالعہ دہرادون کے انسٹی ٹیوٹ نے سیٹلائٹ ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے کیا ہے۔ جولائی 2020 سے مارچ 2022 تک جمع کی گئی سیٹلائٹ تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ پورا خطہ آہستہ آہستہ ڈوب رہا ہے۔ زیر آب علاقہ پوری وادی میں پھیلا ہوا ہے اور جوشی مٹھ تک محدود نہیں ہے۔
علی گڑھ کے کنواری گنج علاقے میں بھی دراڑیں دیکھی گئیں۔ادھر علی گڑھ کے کنواری گنج علاقے میں کچھ گھروں میں اچانک دراڑیں پڑنے سے مقامی لوگوں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ میونسپل حکام کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کررہے ہیں اور صرف یقین دہانیاں کررہے ہیں۔ ہمیں ڈر ہے کہ گھر گر جائے۔مقامی لوگوں کے مطابق حکومت کی جانب سے سمارٹ سٹی سکیم کے تحت پائپ لائن بچھائی گئی تھی جو اب مبینہ طور پر لیک ہو رہی ہے جس سے دراڑیں پڑ رہی ہیں۔
previous post