13.1 C
Delhi
دسمبر 8, 2024
Samaj News

استاذ محترم مولانا عبدالباسط جامعی ریاضی رحمہ اللہ کا آخری دن

شریک غم
عبدالباری جامعی مدنی

آج جنوبی ہند کے معروف بزرگ عالم دین مولانا عبدالباسط جامعی ریاضی رحمہ اللہ کی خبر وفات اہل علم اور جماعتی احباب پر ایک بجلی بن کر گری ہے، یہ ایک ناقابل برداشت سانحہ ہے، دوپہر سے سوشل میڈیا پر یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہی ہے، ہر سوں ترحم اور تعزیتی کلمات گردش کر رہے ہیں، آپ رحمہ اللہ کی دینی و جماعتی خدمات کا تذکرہ ہورہا ہے، انہیں سراہا جا رہا ہے، آپ کی پوری زندگی تعلیم و تربیت اور وعظ و نصیحت میں گزری ہے جس کے ذکر کے لیے سینکڑوں صفحات بھی نا کافی ہیں تاہم ذیل میں آپ کی زندگی کے آخری دن کی سرگزشت بیان کی گئی ہے۔
آپ رحمہ اللہ کی عادت تھی کہ آپ جمعہ کے دن کا خاص اہتمام کرتے اور اولاد و احفاد کو بھی اس پر ابھارتے، جمعہ میں ہمیشہ بہت جلد مسجد پہنچ جاتے، حسب معمول آپ رحمہ اللہ آج بھی غسل جمعہ اور دیگر ضروریات سے فارغ ہو کر 11 بجے مسجد نکلنے کے لیے تیار ہوگئے اور پھر مسجد پہنچ کر آپ نے قرآن مجید کی تلاوت کی، اذان سے کچھ منٹ پہلے قرآن کی تلاوت بند کی، آپ ہمیشہ بآواز بلند مؤذن کے کلمات کا جواب دیتے اور خطیب حضرات کو تاکید کیا کرتے کہ منبر پر بیٹھنے کے بعد بلند آواز سے مؤذن کا جواب دیں اور دلیل میں معاویہ رضی اللہ عنہ کی حدیث پیش کرتے، آپ رحمہ اللہ نے بڑے اطمینان سے شیخ عتیق الرحمن جامعی حفظہ اللہ کا خطبہ بعنوان ہجرت نبوی سے مستفاد دروس بغور سماعت فرمایا، آپ کی عادت تھی کہ جمعہ کے بعد جب خطیب آپ سے ملاقات کرتا تو دیئے گئے خطبہ جمعہ سے متعلق مزید کچھ معلومات فراہم کرتے اور انوکھے نکات پیش کرتے، آج بھی یہی ہوا استاذ محترم شیخ عتیق الرحمن جامعی حفظہ اللہ نے آپ سے ملاقات کی تو آپ نے ہجرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق کچھ دلچسپ معلومات پیش کی، گویا تعلیم کا یہ سلسلہ آخری سانس تک رہا، شیخ عتیق الرحمن جامعی صاحب وہ خوش نصیب شاگرد ہیں جنہوں نے زندگی بھر آپ سے استفادہ کیا یہاں تک کہ وفات سے صرف چند منٹ پہلے تک بھی فیض حاصل کیا، گفتگو سے فارغ ہونے کے بعد آپ نے جیب سے کچھ رقم نکالی اور مسجد کے تعاون کی صندوق میں ڈال دیا، نیز کچھ رقم صحن میں بیٹھے مستحق و نادار لوگوں میں بانٹ دیا، احقر کے علم کے مطابق کبھی ایسا نہیں ہوا کہ آپ جمعہ بعد صدقہ کیے بغیر گھر لوٹیں ہوں، مسجد سے نکل کر کچھ قدم چلے تھے کہ بی پی لو ہونے کی وجہ سے ایک کھمبے (پول) کو پکڑ کر بیٹھ گئے، آپ کے چھوٹے فرزند عبدالمتین اور ایک نوجوان الیکٹریشن عبدالمتین جو قریب ہی موجود تھے آپ کو آٹو رکشہ میں بٹھادئیے تو آپ نے نوجوان عبدالمتین سے اچھی گفتگو کی آپ کو گھر پہنچایا گیا،اس وقت آپ کے بھتیجے ڈاکٹر عبدالباقی اور عبدالماجد صاحب بھی ساتھ تھے جو کہ ہمہ وقت آپ کی خدمت میں تیار رہتے ہیں، آپ بھی گھر پہنچے تاکہ گلوکوز لگایا جائے لیکن اللہ تعالیٰ کو کچھ اور ہی منظور تھا، آپ کو جیسے ہی گھر میں لاکر لٹایا گیا آپ کی روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی۔ إنا لله وإنا إلیہ راجعون
جمعہ کے دن آپ رحمہ اللہ کی وفات ہونا ایک حسن خاتمہ کی علامت ہوگی ان شاءاللہ اس لیے کہ جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں فوت ہونے والے کے حق میں نبوی بشارت وارد ہے، یہ ایک عجیب حسن اتفاق ہے گزشتہ چند سالوں سے آپ رحمہ اللہ میں جمعہ کے دن کو لیکر کچھ خاص اہتمام دیکھا گیا تھا، آپ رحمہ اللہ کے تمام مضامین کو کمپوز کرنا احقر کے ذمہ تھا، آپ کی شائع شدہ کتابیں رشحات قلم، آسان تقسیم میراث، اور زیر اشاعت کتابیں امثال القرآن و الحدیث، مضمون نویسی کے اصول اور دیگر کچھ مضامین چند طلبہ کے ساتھ مل کر احقر نے کمپوز کیے ہیں، سب سے آخری مضمون جو آپ نے ناچیز کو کمپوز کے لیے دیا تھا وہ تھا جمعہ کی اہمیت و فضیلت اور خصائص و مسائل جو بقرہ عید سے پہلے مجلہ ترجمان دہلی سے شائع ہوا ہے، یہ طویل مقالہ ہے جو تقریباً پچاس صفحات پر مشتمل ہے، شیخ محترم کی خواہش تھی کہ اس کو ایک کتابچہ کی شکل دی جائے، مولانا موصوف نے گزشتہ سال جمعہ کے دن بعد نماز مغرب خصوصی درس کا آغاز کیا تھا جس میں آپ نے کئی مہینوں تک صرف جمعہ کی اہمیت اور اس کے مسائل اور خصوصیات پر درس دیا، تین دن قبل شیخ خالد جامعی صاحب کے ہمراہ آپ رحمہ اللہ کے گھر پہنچا تو آپ نے کہا کہ مولانا مقتدی اثری (صاحب کتاب تذکرۃ المناطرین) کی ایک کتاب پر تاثرات لکھ رہا ہوں جمعہ کے دن آکر لے لینا اور کمپوز کر کے شیخ مقتدی صاحب کو بھیج دینا۔میں نے ہامی بھر لی لیکن کس کو پتہ کہ جمعہ کے دن استاذ محترم کے تاثرات نہیں بلکہ ان کی موت کی دلفگار خبر ملے گی۔
آپ کی وفات یقیناً قوم و ملت کے لیے ایک ناقابل برداشت صدمہ ہے لیکن جن حالات اور کیفیت میں آپ رحمہ اللہ کی وفات ہوئی ہے امید ہے اللہ کی ذات بابرکت سے کہ یہ حسن خاتمہ ہوگا ان شاءاللہ، اللہ کے رسول نے فرمایا تھا :جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو اس سے عمل کراتا ہے، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیسے عمل کراتا ہے؟ آپ نے فرمایا: موت سے پہلے اسے عمل صالح کی توفیق دیتا ہے. سعادت کی بات ہے کہ آپ کا آخری دن عبادت، صدقہ و خیرات اور تعلیم میں گزرا بلکہ جمعہ کی رات بھی فریضہ تعلیم میں مصروف رہے، جمعہ کی رات آپ نے حسب معمول اپنی پوتیوں کو قرآن پڑھایا اور دینی آداب سکھلایا نیز بچیوں کو مزید اچھا پڑھنے پر ابھارا. الغرض آپ رحمہ اللہ کی پوری زندگی تعلیم و تربیت ، دعوت و تبلیغ، عبادت و ریاضت میں گزری، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ لوگوں میں بہتر کون ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مَنْ طَالَ عُمُرُکُ وَحَسُنَ عَمَلُک. جس کی عمر لمبی ہو اور عمل نیک ہو. اللہ تعالیٰ نے آپ کو عمر بھی لمبی دی تھی اور حسن عمل کی توفیق بھی۔
آپ رحمہ اللہ 82 سال کی پیرانہ سالی میں بھی نہایت صحت مند اور تندرست تھے نا شُگر کا عارضہ نہ بی پی کی شکایت، یہی وجہ ہے کہ یکا یک آپ کی موت کی خبر نے سب کو چونکا دیا، ابتداء میں خبر کی تحقیق کے لیے دسیوں کال آئے کچھ لمحات بعد پرسہ اور تعزیتی فون آنے لگے، ہر کوئی غمگین ہے، مضطرب و پریشان ہے کہ کون کس کو تعزیت پیش کرے؟ وفات پر چند ہی منٹ گزرے تھے کہ مولانا محترم عبدالوہاب جامعی ہرپنہلی حفظہ اللہ کا فون آیا، شیخ محترم نے کافی رنج اور غم کا اظہار کیا، ابھی فون کٹ ہوا تھا کہ حضرت مولانا ثناء اللہ عمری ایم اے عثمانیہ (مچھلی پٹنم) حفظہ اللہ نے رابطہ کیا اور بہت تکلیف کا اظہار کیا اور اہل خانہ کو سلام مع تعزیت پہنچانے کی ذمہ داری سونپی، پھر جدا سے مختار صاحب، قطر سے جنید صاحب پھر کویت سے عبدالباسط صاحب کے عقیدت کیش جامعہ کے ہمدرد و خیر خواہ شیخ انور جامعی سلفی حفظہ اللہ نے تواصل کیا، آپ نے جب کال کیا تو آپ کی حالت غیر تھی، ابتداء میں چند منٹ سوائے رونے اور سسکیاں لینے کے کچھ آواز نہیں آئی، آپ اپنے استاذ و مربی کی وفات پر زاروقطار رو رہے تھے، آپ نے بھی استاذ گرامی کی وفات پر دلی درد کا اظہار کیا اور دعائے مغفرت و رحمت پر کال منقطع کیا۔
الغرض استاذ محترم کی وفات نے ہر خاص و عام کو افسردہ اور نمدیدہ کردیا ہے، یہ آپ رحمہ اللہ سے لوگوں کی عقیدت و محبت کی دلیل ہے، اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ آپ رحمہ اللہ کی مغفرت فرمائے، جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے آمین. اللهم اغفر له وارحمه واعفو عنه، واكرم نزله ووسع مدخله، واغسله بالماء والثلج والبرد، ونقه من الخطايا كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس.
کل بروز ہفتہ 13 جولائی بعد نماز ظہر مرکزی مسجد اہل حدیث رائیدرگ میں آپ کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔ ان شاءاللہ

Related posts

نوٹ بندی چھوٹے کاروباریوں اور کاشتکاروں پر حملہ تھا:راہل گاندھی

www.samajnews.in

عصری تعلیم کیلئے اسکول وکالج کا قیام مسلمانوں کیلئے ضروری

www.samajnews.in

’بھارت جوڑو یاترا‘ میں شامل ہوسکتی ہیں پرینکا گاندھی

www.samajnews.in