اسلام میں مسلمانوں کیلئے صرف دوعیدیں ہیں:(1) عید الفطر (2) عیدالاضحی۔ یہ دونوں عیدیں اللہ کے شعار اور علامتوں میں سے ہے،جن کا احیاء کرنا اور ان کے مقاصد کا ادراک ضروری ہے،درج ذیل سطور میں انتہائی اختصار کے ساتھ عیدین کے احکام ومسائل اور آداب کے علاوہ بعض بدعی ومنکر أعمال ذکر کیے جارہے ہیں، جن کا لحاظ ہر مسلمان کو کرنا چاہئے۔
(1) شوال کا چاند دیکھتے ہی عید رات اور یوم عید کی صبح کو تکبیرات کا اہتمام کرنا۔ عید الفطر میں تکبیر کا وقت عید رات شروع ہوکر نماز سے فارغ ہونے تک باقی رہتا ہے۔عیدالاضحی میں تکبیر یکم ذی الحجہ سے شروع ہو کر آخر ایام تشریق کا سورج غروب ہونے تک رہتا ہے۔
(2) تکبیر کے کلمات یہ ہیں: "الله اكبر، الله اكبر، لااله الا الله والله اكبر، الله اكبر، ولله الحمد”-( مصنف ابن ابی شيبہ)
الله أكبركبيرا والحمد لله كثيرا، سبحان الله بكرة وأصيلا‘ (مسندالشافعى)
(3) اہلِ علم کےاقوال میں سے راجح قول یہ ہے کہ نمازِ عیدین ہر مسلمان مردوعورت پرفرض عین ہے۔
(4) غسل کرنا۔ (مؤطا امام مالک )
عمدہ لباس زیب تن کرنا۔(صحیح بخاری)
(5) خوشبو استعمال کرنا۔
(6) عیدالفطر کے دن طاق کھجوریں کھانا۔ (صحیح بخاری)
عیدالاضحی کے دن نماز کے بعد کھانا۔ (سنن ترمذی)
عید گاہ پیدل ہی جانا اور واپس آنا۔ (سنن ابن ماجہ)
عید گاہ ایک راستے سے جانا اور دوسرے سے واپس آنا۔(صحیح بخاری)
مرد حضرات کا عیدگاہ جاتے ہوئے بلند آواز سےتکبیر کہنا۔
(سلسلۃ الأحاديث الصحيحہ )
عورتوں کا خاموشی کے ساتھ تکبیر کہناجائز ہے۔ (بخاری تعلیقاً)
تمام عورتوں کو مکمل حجاب کے ساتھ عید گاہ لے جانا۔ (متفق علیہ)
بچوں کو عید گاہ لے جانا۔(صحیح بخاری)
عدت گزارنے والی عورتوں کوبھی عید گاہ لے جانا جائز ہے۔
نمازِ عیدین کے لیے اذان ہے اور نہ ہی اقامت۔( صحیح مسلم)
عیدین کی نماز عیدگاہ اور کسی شرعی عذر کی بناپر مسجد میں پڑھی جاسکتی ہے۔ (متفق علیہ)
اگر نمازِ عید مسجد میں ادا کی جائے توتحيۃالمسجدپڑھنا جائز ہے۔ (متفق علیہ)
عیدگاہ میں بھی سترے کا اہتمام ضروری ہے۔(صحیح بخاری )
عیدین کی نماز سے پہلے اور بعد میں کوئی سنت یا نفل نہیں ہے۔(متفق علیہ)
اگر عید جمعہ کے دن پڑجائے تو امام کے علاوہ دوسرے لوگوں کو جمعہ اور ظہر کی نماز میں اختیار ہے۔ چاہیں تو جمعہ کی نماز پڑھیں یاظہر پڑھیں۔ (سنن ابن ماجہ، سنن أبوداود )
عیدین کے موقعہ پرشرعی حدود میں رہ کر مسلمانوں کو اپنی مسرت وشادمانی کا اظہار کرنا اورمباح لہوولعب جائز ہے۔(متفق علیہ)
تکبیر تحریمہ کے سواباقی تکبیرات میں رفع یدین کی کوئی صحیح حدیث نہیں ہے البتہ ابن عمر کے اثر سےثابت ہے۔(زادالمعاد)
سورج نکلنے کے بعد جب ایک نیزہ بلند ہوجائے تو عیدین کی نمازکا وقت شروع ہوجاتا ہےجو زوال تک باقی رہتا ہے،عید الفطر کی نماز میں کچھ تاخیر اور عید الاضحی کی نماز میں جلدی کرنا مسنون وافضل ہے۔(سنن أبوداود، سنن ابن ماجہ)
نماز عیدین پڑھنے کا طریقہ :
عیدین کی نماز دورکعت مشروع ہے، جوعام جہری نمازوں کی طرح ادا کی جاتی ہے۔
پہلی رکعت: تکبیر تحریمہ (الله اکبر) کہہ کر سینے پر ہاتھ باندھ لیں،اس کے بعد آہستہ دعائے ثناء پڑھیں، پھر معمولی معمولی وقفہ سے بلند آواز سے سات زائد تکبیریں(الله اکبر) کہیں،جہری سورہ فاتحہ اور اس کے بعد سورہ ق یا سورہ اعلیٰ یا دوسری سورت جو یاد ہو اس کی تلاوت کریں پھر رکوع و سجدہ کریں۔
دوسری رکعت: تکبیر (الله اکبر) کہتے ہوئے دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوں، پھر معمولی معمولی وقفہ سے بلند آواز سے پانچ زائد تکبیریں (الله اکبر)کہیں،پھر جہراً سورہ فاتحہ کی قرآت کے بعد سورہ قمر یا سورہ غاشیہ یا کسی دوسری سورت کی تلاوت کریں، پھر رکوع، سجدہ کرنے کے بعد تشہد میں بیٹھیں۔ التحيات، درود ابراہیمی اور ماثور دعائیں پڑھنے کے بعد دونوں طرف سلام پھیر دیں،اس کے بعد امام حالات وظروف کی رعایت کرتے ہوئےمختصر اور موثرخطبہ دیں۔(سنن أبوداود، سنن ترمذی)
عید کا ایک ہی خطبہ ہے۔عید کا خطبہ سننا مستحب ہے۔خطبہ عیدین میں عورتوں کو خصوصیت کے ساتھ وعظ و نصحیت کرنا چاہئے۔صحابہ کرام عید کی نماز کے بعد ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے اور تقبل الله منا ومنک کہتے تھے۔(فتح الباری)
جس شخص کی نمازِ عید فوت ہو جائے تو وہ دو ہی رکعت قضاء کرے گا۔(صحیح بخاری)
بدعی اور منکراعمال
زبان سے نمازِ عید کی نیت کرنا بدعت ہے۔
عید کے خطبہ کے لیے عید گاہ میں منبر لے جانا۔
نمازِ جمعہ کی طرح عید کا دوخطبہ دینا۔
عید کی نماز کے بعد معانقہ ومصافحہ کرنا۔
کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکانا اور کبر وغرور کا اظہار کرنا۔(صحیح بخاری، صحیح مسلم)
داڑھی منڈوانا یا اسے چھوٹا کرانا۔(متفق علیہ)
غیر محرم عورتوں سے مصافحہ کرنا۔(سلسلۃ الأحاديث الصحيحۃ)
غیر محرم عورتوں سے خلوت میں ملاقات کرنا۔ (متفق علیہ)
عورتوں کا بے پردہ گھومنا۔(صحیح مسلم)
عیدین اور ایام تشریق کا روزہ رکھنا حرام ہے۔(متفق علیہ )
عورتوں کو عید گاہ نہ لے جانا صریح اور کھلے عام سنت نبوی کی مخالفت ہے۔
عورتوں کا خوشبو لگا کر عیدگاہ جانا۔
عیدین کی راتوں میں جاگنے اور عبادت کرنے والی روایتیں غیر مستند اور ضعیف ہیں۔