پرویز یعقوب مدنی
خادم جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈانگر نیپال
ماہ رمضان بے شمار برکتوں اور سعادتوں والا مہینہ ہے جس کے فضائل اور خصوصیات بہت زیادہ ہیں چند ایک ذکر کرنے کی کوشش ہے۔
نمبر ایک
اللہ رب العالمین نے اس ماہ کو روزے کے لیے خاص کیا ہے اور اسے دین کے ارکان میں سے ایک رکن قرار دیا ہے، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ : شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالْحَجِّ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ .( متفق علیہ) اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے لا الہ الا اللہ اور محمد رسول اللہ کی گواہی دینا نماز قائم کرنا زکوۃ ادا کرنا حج کرنا اور ماہ رمضان کے روزے رکھنا۔
نمبر دو
اللہ رب العالمین نے اسی ماہ میں اپنی سب سے عظیم ترین کتاب قرآن مجید نازل فرمائی اللہ تعالی فرماتا ہے:{شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَىٰ وَالْفُرْقَانِ ۚ فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ ۖ } [البقرة : 185] ماہ رمضان ہی وہ مہینہ ہے جس میں قرآن (اول اول) نازل ہوا جو لوگوں کا رہنما ہے اور (جس میں) ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور (جو حق و باطل کو) الگ الگ کرنے والا ہے تو جو کوئی تم میں سے اس مہینے میں موجود ہو چاہئے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے۔
نمبر تین
اس مہینے میں جنت کے روزے کھول دیے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إِذَا جَاءَ رَمَضَانُ ؛ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ، وَصُفِّدَتِ الشَّيَاطِينُ .جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین قید کر دیے جاتے ہیں۔اس مہینے میں جنت کے دروازے نیک اعمال کی کثرت اور عمل کرنے والوں کو ترغیب دینے کی خاطر کھولے جاتے ہیں، جب کہ اہل ایمان کی جانب سے معصیت میں کمی واقع ہونے کی وجہ سے جہنم کے دروازوں کو بند کر دیا جاتا ہے اور شیاطین کو قید کرکے طوق پہنا دیا جاتا ہے چنانچہ وہ شیاطین وہ اعمال انجام نہیں دے پاتے جو اعمال انجام دینے کے لیے دوسرے ایام میں وہ آزاد رہتے ہیں۔
نمبر چار
اللہ رب العالمین نے اس ماہ کے روزے اور قیام کو گناہوں کی معافی اور برائیوں کو مٹانے کا سبب بنا دیتا ہے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ۔ (متفق علیہ)جو ماہ رمضان کے روزے ایمان کی حالت میں اور ثواب کی امید سے رکھے تو اس کے تمام گزشتہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔انہیں سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ( متفق عليه)جو رمضان کی راتوں میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت کرتے ہوئے قیام کرے تو اس کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اور انہیں سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ، وَالْجُمْعَةُ إِلَى الْجُمْعَةِ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ مَا لَمْ تُغْشَ الْكَبَائِرُ . (رواه مسلم)پانچ نمازیں اور ایک جمعہ سے دوسرا جمعہ اور ایک رمضان سے دوسرا رمضان یہ تمام چیزیں ان کے درمیان کے گناہوں کو مٹا دیتی ہیں جب کہ انسان کبیرہ گناہوں سے بچے دور رہے اور پرہیز کرے۔
اللہ رب العالمین اپنے بندوں پر فضل و کرم کرتا ہے اور ایسے شخص کو صدیقین اور شہداء میں شامل کر لیتا ہے جو رمضان کے روزے رکھے، اس کی راتوں میں قیام کرے اور اسلام کے باقی ارکان کو ادا کرے ساتھ ساتھ اللہ تعالی کی اطاعت اور اوامر کی بجاآوری نیز اللہ تعالی کی محرمات و منع کردہ چیزوں سے دور رہنے پر جما رہے، عمرو بن مرہ جہنی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں:جاء رجلٌ إلى النَّبيِّ ، فقال : يا رسولَ اللهِ أرأيتَ إن شهدتُ أن لا إله إلا اللهُ ، و أنك رسولُ اللهِ ، و صلَّيتُ الصلواتِ الخمسِ ، و أدَّيتُ الزكاةَ ، و صمتُ رمضانَ ، وقُمتُه ، فممَّن أنا ؟ قال : من الصِّدِّيقين و الشُّهداءِ۔ (رواہ ابن حبان)
ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول! اپ کا کیا خیال ہے اگر میں لا الہ الا اللہ کی گواہی دوں اور اس بات کی گواہی دوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں پانچوں وقت کی نمازیں پڑھوں زکوۃ ادا کروں رمضان کے روزے رکھوں اور اس کی راتوں میں قیام کروں تو میں کن لوگوں میں سے رہوں گا؟ آپ نے فرمایا: صدیقین اور شہداء میں سے رہو گے۔
نمبر پانچ
اس مہینے کے فضائل میں سے ایک فضیلت یہ بھی ہے کہ اللہ رب العالمین رمضان کے ہر دن اور ہر رات کو اپنے کچھ بندوں کو جہنم سے آزادی بخشتا ہے ابوسعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إِنَّ لِلَّهِ عُتَقَاءَ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، لِكُلِّ عَبْدٍ مِنْهُمْ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ . (رواہ أحمد) اللہ تعالی ہر دن اور ہر رات کو کچھ لوگوں کو جہنم سے آزادی عطا کرتا ہے آپ کی مراد تھی رمضان کے مہینے میں۔ اور ہر دن اور ہر رات کو بندۂ مسلم کی ایک دعا قبول کی جاتی ہے۔
روزہ دارو! حقیقت تو یہ ہے کہ اللہ تعالی جس پر انعام کرے اور جسے ماہ رمضان تک پہنچادے اور وہ انسان اس ماہ رمضان کو اللہ کی اطاعت کے لیے اور اس سے قربت حاصل کرنے کے لیے غنیمت سمجھے تو اس نے ایک بڑی نعمت پالی۔ تو خوش نصیبی ہے ان لوگوں کے لیے جو اس فضیلت والے مہینے میں رمضان کے روزے رکھتے ہیں اور اپنے رب سے قربت اختیار کرتے ہیں اور حسرت و ندامت ہے افسوس ہے ان لوگوں کے لیے جو اس مہینے میں کوتاہی برتتے اور تفریط سے کام لیتے ہیں۔
مالک بن حویرث رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے جب آپ پہلے زینے پہ چڑھے آپ نے کہا آمین پھر دوسرے پر قدم رکھا آپ نے کہا آمین پھر تیسرے پر قدم رکھا آپ نے کہا آمین پھر آپ نے فرمایا:أتاني جبريلُ فقال : يا محمَّدُ ! مَن أدركَ رمضانَ ، فلَم يُغْفَرْ لهُ ؛ فأبعدَهُ اللهُ ، فقلتُ : ( آمينَ ) . میرے پاس جبرائیل آئے اور کہا: اے محمد! جو رمضان کا مہینہ پا جائے اور وہ اللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی مغفرت نہ کراپائے تو اللہ تعالی اس کو رحمتوں سے دور رکھے تو میں نے آمین کہا
ابو مالک اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:كُلُّ النَّاسِ يَغْدُو، فَبَايِعٌ نَفْسَهُ فَمُعْتِقُهَا أَوْ مُوبِقُهَا۔ ہر آدمی صبح کرتا ہے پھر اپنے نفس کو بازار میں پیش کرتا ہے تو کوئی اسے آزادی عطا کرنے والا ہوتا ہے اور کوئی اسے تباہ کرنے والا ہوتا ہے۔
مطلب یہ ہے کہ انسان اس دنیا میں صبح کرتا ہے شام کرتا ہے پھر اپنے آپ کو یا تو اللہ تعالی سے بیچتا ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ غفلت اور کوتاہی سے اسے آزادی عطا کرتا ہے یا اپنے آپ کو شیطان سے بیچتا ہے چنانچہ وہ شیطان اسے تباہ و برباد کردیتا ہے۔ توفیق والا ہے وہ شخص جو اپنے آپ کو اللہ رب العالمین سے بیچ دے۔توفیق والا وہی شخص ہے جو اطاعت کے کاموں میں جلدی کرے محرمات کو چھوڑ دے اور اطاعت کے ایام کو غنیمت سمجھے! شاعر نے کیا ہی بہترین کہا ہے:
يَا ذَا الذي ما كفَاهُ الذَنبُ في رجبِ
حتى عصَـــى الله في شَهرِ شَعبانِ
لقد أظَلك شهرُ الصَوم بَعـــــــدهما
فلا تصـــيـّــــره أيضاً شهر عصيانِ
واتْل اْلقرآن وسَبـــّـح فيهِ مجتهداً
فإنـّـه شهرُ تـسبـيــــــــــحٍ وقرآنٍ
كم كنت تعرفُ مِمن صَام في سلف
من بين أهل وجيرانٍ وإخوانٍ
أفناهم اْلموتُ واستَبْقاك بَعـــــدهم
حياً فما أقرب القاصي من الدّانــــــــــي
اے وہ آدمی جس نے رجب میں گناہ نہیں کیا تاکہ وہ شعبان کے مہینے میں معصیت سے بچا رہے۔
تم پر رمضان کا مہینہ سایہ فگن ہے تو تم اسے بھی گناہوں کا مہینہ نہ بناؤ۔
تم اس ماہ میں محنت کے ساتھ قران مجید کی تلاوت کرو اور اس میں اللہ کی تسبیح بیان کرو کیونکہ یہ تسبیح اور قرآن کا مہینہ ہے۔
پچھلے سال تمہارے پڑوسیوں تمہارے بھائیوں اور تمہارے گھر والوں میں سے کتنے لوگ ایسے تھے جو تمہارے ساتھ روزے رکھتے تھے۔
انہیں موت نے فنا کر دیا اور تمہیں ان کے بعد زندہ باقی رکھا تو جو موت سے دور رہ گیا وہ قریب ہونے والے سے کتنا زیادہ قریب ہے۔
سلف صالحین ماہ رمضان کی آمد پر خوش ہوتے اور اسے عبادت کے لیے فارغ ہونے کے لیے خاص کر دیتے تھے کیونکہ انہیں اس کی فضیلت معلوم تھی وہ ماہ رمضان میں عظیم ثواب سے آشنا تھے۔
اللہ رب العالمین ہمیں ان کی اقتدا کرنے والا ان کی پیروی کرنے والا اور ان کے راستے پر چلنے والا بنائے ہمیں بھلائیوں کے ایام کو غنیمت سمجھنے کی توفیق دے اور ہمارے گناہوں اور ہماری کوتاہیوں کو معاف فرمائے۔ وصلی اللہ وسلم علی نبینا محمد وعلی آلہ وصحبہ أجمعین