15.1 C
Delhi
دسمبر 8, 2024
Samaj News

ماب لنچنگ کے پیچھے کا چھپا سچ اور ذہنیت کیا ہے؟

ذلیل ہونے کی وجہ اور سبب تلاش کرنا ہو گا: مطیع الرحمٰن عزیز:

نئی دہلی ، سماج نیوز: جھارکھنڈ کے گملا علاقہ کے اعزاز نامی 22سالہ نوجوان کو وہاں کے مقامی لوگوں نے لاٹھی، ڈنڈے اور کلہاڑی وغیرہ سے مار کرموت کے گھاٹ اتاردیا اور مجرمین اب بھی فرار ہو گئے ہیں۔ جن کی تلاش میں پولس پرانے طریقہ کار کی طرح ناکام دکھائی دے رہی ہے۔ ملک کے اکثریتی باشندوں میں زہر اس قدر پھیل چکا ہے کہ یہاں کا اکثریت عوام اقلیتوں کو دیکھ کر آگ بگولہ ہے، یہی باشندہ کبھی شیر وشکر کی طرح مل جل کر رہتا تھا، مگر جب سے ہندستان میں ایک خاص طبقہ کی پارٹی کا وجود اور حکومت عمل میں آئی ہے، ملک کے باشندوں میں اس قدر زہر بھر دیا گیا ہے کہ ہر اکثریت کا شخص اقلیت کو کچا چبا جانے کے لئے مستعد بیٹھا ہوا ہے۔ان خیالات کا اظہار مطیع الرحمن عزیز کارگزار صدر مہیلا امپاورمنٹ پارٹی برائے اتر پردیش نے اپنے جاری ایک بیان میں کیا ہے، مطیع الرحمن عزیز نے کہا کہ ہمارے پیارے بھارت میں جب سے ایک خاص طبقہ کی نفرت پھیلانے والی سیاسی پارٹی کا حکومت پر قبضہ ہوا ہے تب سے بھیڑ کے ذریعہ ایک خاص مذہب کے لوگوں کو دردناک طریقے سے موت کے گھاٹ اتار دینے کی واردات عام ہو گئی ہے۔ آخر ان خونی کھیلوں کے پیچھے کس طرح کی ذہنیت کارفرما ہو سکتی ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ برسر اقتدار پارٹی ٹی وی چینلوں کے ذریعہ ملک بھر کے باشندوں میں اقلیتوں کے خلاف اس قدر زہر بھر چکی ہے کہ ہر کثرت میں رہنے والا شخص اپنے سے اقلیت میں رہنے والوں کو ہمیشہ جان سے مار دینے اور خود تمام چیزوں پر قابض ہونے کے فراق میں لگا ہوا۔ لیکن چونکہ تمام اقلیتوں کو مار کھانے کے پیچھے بڑی پلاننگ اور وقت درکار ہے، لہذا اکا دکا لوگوں کو مار ڈالنے کے بعد اقلیتوں میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کر دینا ستہ دھاری پارٹی اور اس کے لوگوں کی منشا بنی ہوئی ہے۔جہاں ایک جانب حکومتی تخت پر براجمان طاقتوں کی یہ منشا ہے تو دوسری جانب اقلیتوں کی بھی کوتاہیاں ان سب معاملات میں ذمہ دار ہیں، کہتے ہیں کہ مسلمانوں کے زوال کا سبب عبادات میں کمی ہر گز نہیں ہے، بلکہ دنیا وی معاملات میں بے ایمانی اور اسلام کو عبادات تک محدود کردینا بھی اصل وجہ ہے۔ مسلمانوں کو ملک بھر میں تقسیم کردینا اور ان کے نمائندوں کو اعلیٰ عہدوں پر نہ جانے دینے کی ایک سازش کے تحت مسلمانوں کو ان کے نام نہاد لیڈروں کے ذریعہ ہی کمزور کرکے الگ تھلک کر دیا گیاہے۔ جب کہ ہونا یہ چاہئے کہ ملک بھر میں مسلمان ان جمہوریت پسند لیڈروں کا ساتھ دیں جو ایماندار اور سب کا خیال رکھنے والا ہو۔ دیکھنے میں یہ بھی آتا ہے کہ اپنے اپنے مذہب کا راگ الاپنے والے لوگ مسلمانوں کو تقسیم کر دیتے ہیں اور ان کی نمائندگی کرنے والے لیڈروں کو ہرانے کا کام کیا جاتا ہے۔ جب کہ مولانا ابو الکلام آزاد کے قول کے مطابق ہم مذہب مذہب کے آئینے سے اگر ملک میں سیاست کرنا شروع کر دیں گے تو ہزاروں سال بھی ہم زمین سے اوپر نہیں اٹھ سکیں گے، لہذا ان ہی جمہوریت پسند پارٹیوں کے درمیان رہ کر اپنے حقوق حاصل کریں۔ اور یہی سچ بھی ہے کہ جب تک جمہوریت پسند پارٹیاں سب کو لے کر ساتھ چلتے ہوئے کامیاب ہوا کرتی تھیں ملک میں بھائی چارہ اور امن کا ماحول قائم رہتا تھا،لیکن اس کے بعد جب مذہب مذہب میں لوگوں کچھ نام نہاد منافق قسم کے لیڈروں نے تقسیم کر دیا گیا تو اقلیت چاروں طرف پسنے اور کٹنے مرنے لگے۔

Related posts

ماہ محرم کے فضائل وآداب قرآن وحدیث کی روشنی میں

www.samajnews.in

روزانہ 2 سے 3 پاپے چائے کیساتھ کھا رہے ہیں تو فوراً کردیں بند، نہیں تو…

www.samajnews.in

جنید اور ناصر کو کار میں زندہ جلانے کا معاملہ: پولس نے اغوا کیس میں مزید 8 افراد کو کیا نامزد

www.samajnews.in