21.1 C
Delhi
جنوری 23, 2025
Samaj News

یوم جمہوریہ: یوم تشکر بھی، یوم احتساب بھی

سید قمر عباس نقوی
9811413089

آج ہر ہندوستانی 75 ویں یوم جمہوریہ پورے جوش و جزبے اور عقیدت و احترام سے منا رہا ہے۔ 15 اگست 1947 میں بے شمار قربانیوں اور جانثاریوں کے نتیجہ میں برطانیہ (انگریزوں) سے آزادی حاصل کے بعد آج ہی کے دن یعنی 26 جنوری 1950 میں آزادی کی اصل روح ہندوستانی آئین کا ملک میں نفاذ ہوا تھا اور ہندوستان مکمل طور پر خود مختار اور جمہوری ملک بنا تھا ۔آئین کے عظیم و معتبر معماروں نے آئین اتنا مکمل اور خوبصورت بنایا کہ جس کے سبب ملک کی سالمیت ، خود مختاری اور ہر شہری کے بنیادی حقوق چاہے اس کا تعلق کسی بھی مذہب و ذات سے ہو پوری طرح محفوظ ہیں۔ آئین اور اس کے معماروں کی قدر کرتے ہوئے عظیم مجاہد آزادی اور آزاد ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابو الکلام آزاد نےہنوستانی اقلیتوں کے ایک مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’انہیں تب تک اپنی حفاظت کی فکر نہیں کرنی چاہیے جب تک 26 جنوری 1950 کو نافذ ہوا ہندوستانی آئین محفوظ ہے‘۔
یوم جمہوریت کی مناسبت سے 26 جنوری کو ہمارے ملک ہندوستان میں ایک خاص اہمیت اور قوی تہوار کا درجہ اس لیے حاصل ہے- اس مبارک و عظیم موقع پر اخبار کے تمام قاریان اور ملک کے شہریوں کو دل کی گہریوں سے یوم جمہوریہ کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اس عظیم قوی تہوار یعنی یوم جمہوریہ کی یاد کو تمام ہندوستانی پورے ملک میں بڑی عقیدت ، شان و شوکت ، جوش و جزبے اود دھوم دھام سے مناتے ہیں۔ اس موقعہ پر قومی راجدھانی نئی دہلی ، مرکز کے زیر انتظام علاقوں ، صوبائی راجدھنیوں اور تمام اضلاع میں سرکاری و غیر سرکاری عمارتوں ، دفاتر ، فوجی ، نیم فوجی مراکز ، پولیس اسٹیشنوں ، یونیورسیٹیز، کالجیز ، اسکولس اور مدارس میں بہترین سجاوٹ اور چراغاں کا اہتمام ہوتا ہے۔ مٹھائیاں اور پھل تقسیم کیے جاتے ہیں قومی پرچم ترنگا پوری شان و شوکت سے لہرایا جاتا ہے۔ اسکولی بچوں ، دفاتر کے عملے اور عوام کو شہداءِ جنگ آزادی اور مجاہدینِ جنگ آزادی کی قربانیوں سے روشناس کرایا جاتا ہے انکی قربانیوں کو یاد کرکے انھیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں قومی جزبے کو ابھرنے اور قومی یکجہتی و اتحاد کو مزید مضبوط کرنے لیے تقاریر اور ثقافتی مظاہرے کیے جاتے ہیں۔ بیرون ملک میں رہنے والے ہندوستانی شہری اپنے ملک کے سفارت خانے ، ہائی کمیشن ، قونصل خانے ، کلچرل مرکز اور دوسرے سفارتی دفاتر میں اس تاریخی اور قومی تہوار کے موقعہ پر پرجوش تقریبات منعقد کرتے ہیں۔
یوم جمہوریہ کے موقع پر صدر جمہوریہ ہند ان معزز اور ممتاز افراد کے ناموں کا اعلان بھی کرتے ہیں جنہوں نے زندگی کے مختلف عوامی شعبوں میں شاندار اور قابل قدر و ذکر خدمات انجام دیں ہیں اور حکومت نے انکی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انھیں شہری اعزازات سے نوازنے کے لیے منتخب کیا ہے۔ یوم جمہوریہ کے موقع پر پدم و بھوشن ، پدم بھوشن اور پدم شری ایوارڈز کا اعلان کیا جاتا ہے جبکہ ملک کا اعلیٰ ترین شہری ایوارڈ بھارت رتن جو کسی بھی عوامی میدان میں اعلیٰ اور قابلِ قدر و ذکر خدمات کےاعتراف میں دیا جاتا ہے، اس کا اعلان ہر سال نہیں کیا جاتا ہے۔ پدم و بھوشن ہندوستان کا دوسرا سب سے بڑاشہری اعزاز ہے جو غیر معمولی اور ممتاز خدمات کے لیے نوازہ جاتا ہے۔پدم بھوشن ہندوستان کا تیسرا سب سے بڑا شہری اعزاز ہے اعلیٰ نظم اور ممتاز خدمات کے لیے نوازا جاتا ہے۔ پدم شری ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا اعزاز ہے جو ممتاز خدمات کے لیے نوازہ جاتا ہے۔ یہ اعزازت زندگی کے ان تمام شعبوں میں جہاں عوامی خدمت کا عنصر پایا جاتا ہو۔ جیسے فنون و آرٹ ، ادب و علم اور عوامی خدمات و سیاست، سائنس و انجیرنگ ، تجارت و صنعت اور کھیل و ثقافت کے میدانوں میں اعلیٰ خدمت کے لیے دیئے جاتے ہیں۔ یہ اعزازات عموماً مارچ ؍ اپریل کے مہینے میں صدر جمہوریہ پیش کرتے ہیں۔ خوشی اور حوصلہ مند بات یہ ہے ان ممتاز اور پر وقار اعزازت کا حقدار ہر ہندوستانی ہوسکتا ہے بس محنت ، توجہ اور قومی خدمت کے لیے بیدار ہونے کی ضرورت ہے۔
آیئے ! یوم جمہوریہ کے پر مسرت موقع پر ہم سب عہد کریں کہ ورثے میں ملنے والی اس عظیم جمہوریت کو مزید مضبوط و مستحکم کریں گے۔ چونکہ ہمارے آباواجداد یہ کو آزادی و جمہوریت تحفتاً تشت میں میں سجا کر نہیں ملی ہے بلکہ اس آزادی اور جمہوریت کو حاصل کرنے کے لیے بزرگوں ن بغیر کسی تفریق مذہب و ملت اور سماجی طبقات طویل عرصہ تک شدید جدوجہد کی ہے جانی اور مالی قربانیاں پیش کیں ہیں قید و بند کی صعبتیں برداشت کی ہیں ۔ آج ہم سب کی زمہ داری ہے کہ ہم آزادی اور جمہوریت کی قیمت سمجھیں اور شہداء آزادی و مجاہدینِ آزادی کو حقیقی معنوں میں خراج عقیدت پیش کریں ۔ ان کی تصاویر پر پھول مالا چڑھانے اور انکی شان میں چند تعریفی کلمات کہنے سے حق ادا نہ ہوگا۔ سچا اور حقیقی خراج عقیدت تو یہ ہی ہے کہ انکے اس خواب کو پورا کریں جس میں انہوں نے ایک ایسا خوبصورت ہندوستان دیکھا تھا۔ جہاں سرحدوں کے تحفظ ساتھ انسانی جانوں کی بھی قدر ہو ، سماج میں یکجہتی و اتحاد اور مساوات قائم ہو ، معیشت ، عدالیہ ، صحافت مزید مضبوط ہو۔ کوئی بے علم اور بے روزگار نہ رہے ، گنگا جمنا تہذیب مضبوط اور فرقہ واریت کا مکمل خاتمہ ہو۔ تو آیئے ہم سب اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کریں اور دیکھیں ملک میں کہیں جمہوریت کو پائمال تو نہیں کیا جارہا ہے۔مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر کہیں کسی قسم کا امتیازی سلوک تو نہیں کیا جارہا ہے۔ روحِ آزادی یعنی جمہوریت اور دستورِ ہند کے مطابق ہر مذہب کے ماننے والوں اور اقلیتوں کو تعلیم اور روزگار حاصل کرنے میں کوئی رکاوٹ اور اڑچن تو نہیں آ رہی ہے۔ کسی شہری کو شہری حقوق سے محروم تو نہیں کیا جارہا ہے۔ جنگ آزادی کے شہداء اور مجاہدین کی قربانیوں پر پردے تو نہیں ڈالے جارہے ہیں ، گنگا جمنا تہذیب اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کی کوشش تو نہیں کی جاری ہے مجاہدین آزادی کے وارثوں حب الوطنی کا تقاضہ ہے کہ بیدار رہو ۔
خدائے عظیم ہمارے ملک عزیز ہندوستان کو شر و فساد سے محفوظ رکھے ۔ ہمارے ملک ہندوستان کو امن و آشتی اور علم و حکمت کا گہورا بنائے اور اسے مزید ترقیوں سے نواز تاکہ یہ ہر میدان میں بلند مقام پر فائز ہو۔ آمین ثم آمین
qamarabbashajpr@gmail.com

Related posts

انیس درانی کی وفات میرے لئے ذاتی نقصان: طارق صدیقی

www.samajnews.in

مولانا غیاث الدین سلفی کی رحلت

www.samajnews.in

بی جے پی کے رابطہ میں ہیں نتیش کمار

www.samajnews.in