جے پور: کئی دنوں کی کشمکش کے بعد آخرکار بی جے پی ہائی کمان نے راجستھان کے وزیر اعلیٰ پر فیصلہ کر دیا ہے۔ بھجن لال شرما ریاست کے نئے سی ایم ہوں گے۔ قانون ساز پارٹی کے اجلاس کے دوران اس فیصلے کو منظوری دی گئی۔ بھرت پور کے رہنے والے بھجن لال شرما کافی عرصے سے تنظیم میں کام کر رہے ہیں۔بی جے پی نے انہیں جے پور کے سنگانیر سیٹ سے الیکشن لڑوایا اور وہ پہلی بار میں ہی وزیر اعلیٰ کی کرسی تک جا پہنچے۔ موجودہ ایم ایل اے اشوک لاہوتی کا ٹکٹ کاٹ کر بھجن لال شرما کو امیدوار بنایا گیا تھا۔ بھجن لال شرما پہلی بار ایم ایل اے بنے ہیں، تاہم وہ 4 مرتبہ ریاستی جنرل سکریٹری رہ چکے ہیں اور آر ایس ایس اور اے بی وی پی سے وابستہ رہے ہیں۔بی جے پی ہائی کمان نے مرکزی وزراء راجناتھ سنگھ، ونود تاوڑے اور سروج پانڈے کو راجستھان کا مبصر بنایا تھا۔ آج دوپہر تینوں لیڈر جے پور پہنچے اور ایم ایل اے کے ساتھ میٹنگ کی۔ وہیں مرکزی وزیر راج ناتھ سنگھ نے وسندھرا راجے سے ون ٹو ون ملاقات کی۔ دوسری طرف بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا نے بھی راجناتھ سنگھ سے فون پر بات کی۔خیال رہے کہ راجستھان اسمبلی انتخابات جیتنے کے بعد بی جے پی کے سامنے سب سے بڑا چیلنج یہ تھا کہ کسے وزیر اعلیٰ منتخب کیا جائے۔ اس دوڑ میں کئی نام شامل تھے اور سب سے پہلا نام وسندھرا راجے کا تھا۔ وہ پہلے بھی راجستھان کی کمان سنبھال چکی ہیں۔ اس کے علاوہ راجستھان میں ہندوتوا کے پوسٹر بوائے بابا بالک ناتھ کا نام بھی زیر بحث آیا۔ اس کے علاوہ اس دوڑ میں گجیندر شیکھاوت، سی پی جوشی، دیا کماری اور راجیہ وردھن راٹھور جیسے نام بھی شامل تھے۔ وہیں راجستھان کے گورنر کلراج مشرا نے نامزد وزیر اعلیٰ بھجن لال شرما کو حکومت سازی کے لیے مدعو کر لیا ہے۔ بھجن لال شرما نے 115 اراکین اسمبلی کی فہرست گورنر کے حوالے کر دی۔ بھجن لال نے جب گورنر سے ملاقات کی تو ان کے ساتھ پارٹی کے مرکزی مبصر راجناتھ سنگھ، پارٹی کے الیکشن انچارج پرہلاد جوشی اور سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے بھی موجود تھیں۔قابل ذکر ہے کہ راجستھان میں جہاں بھجن لال شرما کو نامزد وزیر اعلیٰ منتخب کیا گیا ہے، وہیں دو نائب وزرائے اعلیٰ کے نام کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ یہ دو نام ہیں دِیا کماری اور پریم چند بیروا۔ قابل ذکر ہے کہ یہ دونوں وزیر اعلیٰ بننے کی دوڑ میں بھی شامل تھے، لیکن بی جے پی نے چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش کی طرح راجستھان میں بھی سبھی کو حیران کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے طور پر ایک ایسے نام کی نامزدگی پر مہر لگائی جس کے بارے میں کوئی تذکرہ نہیں ہو رہا تھا۔واضح رہے کہ نامزد نائب وزیر اعلیٰ مہارانی دِیا کماری نے حال ہی میں راجستھان کی راجسمند لوک سبھا سیٹ سے استعفیٰ دیا ہے۔ انھوں نے وِدیادھر نگر سے اسمبلی انتخاب میں کامیابی حاصل کی۔ جئے پور کے سابق مہاراجہ بھوانی سنگھ کی بیٹی دِیا کماری تقریباً ایک دہائی قبل سیاست میں آئیں اور انھیں اس مرتبہ وزیر اعلیٰ عہدہ کا دعویدار مانا جا رہا تھا۔دوسری طرف بی جے پی نے پریم چند بیروان کو بھی نائب وزیر اعلیٰ کے لیے نامزد کیا ہے۔ 54 سالہ پریم چند بیروا دودو اسمبلی سیٹ سے انتخاب جیتے ہیں۔ دلت طبقہ سے آنے والے بیروا پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کیے ہوئے ہیں۔ 2018 میں انھیں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، لیکن پارٹی کے لیے کام کرتے رہنے کی وجہ سے انھیں دوبارہ موقع دیا گیا اور اس بار جیت کے ساتھ انھوں نے نائب وزیر اعلیٰ عہدہ بھی حاصل کر لیا۔قابل ذکر ہے کہ جس طرح سے بی جے پی ہائی کمان نے ایم پی اور چھتیس گڑھ میں فیصلہ لے کر سب کو حیران کر دیا تھا، اسے دیکھ کر راجستھان میں بی جے پی کے تمام 115 ایم ایل اے کو یہ امید تھی کہ ان کے نام بھی سیل بند لفافے میں شامل ہو سکتا ہے اور ہوا بھی کچھ ایسا ہی۔چھتیس گڑھ اور ایم پی کی طرح بی جے پی نے راجستھان میں بھی سی ایم چہرے کے بغیر الیکشن لڑا تھا اور جیت حاصل کی۔ بی جے پی والے اسے وزیر اعظم مودی کی جیت قرار دے رہے ہیں۔ راجستھان میں 200 میں سے 199 سیٹوں پر ووٹنگ میں بی جے پی نے شاندار جیت حاصل کی ہے۔ پارٹی نے 115 سیٹیں جیتی ہیں، جبکہ کانگریس نے 69 سیٹیں جیتیں۔