بہار کی مجموعی آبادی 13 کروڑ سے زیادہ ہے جس میں 10.07کروڑ ہندو ہیں اور 2.31کروڑ مسلمان ہیں، بقیہ آبادی دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہے
پٹنہ: بہار میں 2 اکتوبر کو ذات پر مبنی مردم شماری کا ڈاٹا جاری کر دیا گیا ہے اور سیاسی گہما گہمی شروع ہو گئی ہے۔ بہار ذات پر مبنی مردم شماری کا ڈاٹا ریلیز کرنے والی پہلی ریاست بن گیا ہے اور اب اس رپورٹ کو بہار کی سبھی پارٹیوں کے سامنے رکھے جانے کی تیاری ہے۔ اس کے لیے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی طرف سے کل یعنی 3 اکتوبر کو ایک کل جماعتی میٹنگ طلب کی گئی ہے۔ اس میٹنگ میں ذات پر مبنی مردم شماری کی رپورٹ سبھی پارٹیوں کے سامنے رکھنے کے بعد معاشی سروے پر تبادلہ خیال ہوگا۔قابل ذکر ہے کہ حکومت بہار نے آج ذات پر مبنی مردم شماری کی رپورٹ جاری کی جس میں بہار کی 215 ذاتوں کی آبادی کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے جاری ہونے کے بعد سے ریاست میں سیاسی ہلچل شروع ہو گئی ہے۔ سیاسی تجزیہ نگار اسے نتیش کمار کا ماسٹر اسٹروک قرار دے رہے ہیں۔ جاری رپورٹ کے مطابق بہار کی آبادی میں تقریباً 63 فیصد عوام کا تعلق پسماندہ طبقہ اور انتہائی پسماندہ طبقہ سے ہے۔ مذہب کی بنیاد پر دیکھا جائے تو ہندوؤں کی آبادی سب سے زیادہ 81.9 فیصد ہے، جبکہ دوسرے نمبر مسلم آبادی ہے جو کہ 17.7 فیصد ہے۔بہرحال، نتیش کمار کی طرف سے 3 اکتوبر کو طلب کی گئی کل جماعتی میٹنگ میں 9 پارٹیاں حصہ لیں گے۔ کل شام 3.30بجے بلائی گئی اس میٹنگ میں سبھی پارٹیوں کے سامنے ذات پر مبنی مردم شماری کی رپورٹ رکھی جائے گی اور معاشی سروے کے بارے میں ان سے مشورہ لیا جائے گا۔ میٹنگ میں نتیش کمار ذات پر مبنی مردم شماری کے لیے سبھی پارٹیوں کا شکریہ ادا کرنے کے علاوہ آنے والے وقت میں ہونے والے معاشی سروے کے لیے بھی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری کو روکنے کی بہت کوششیں ہوئیں اور معاملہ عدالت تک پہنچ گیا، لیکن نتیش حکومت ہار نہیں مانی۔ اب لوک سبھا انتخاب سے چند ماہ پہلے ماسٹر اسٹروک کھیلتے ہوئے نتیش کمار نے ذات پر مبنی مردم شماری کا مکمل ڈاٹا جاری کر دیا ہے۔ ذات پر مبنی مردم شماری سے متعل قجاری سروے رپورٹ کے مطابق اس وقت بہار کی آبادی 13 کروڑ سے زیادہ ہے جس میں ہندو طبقہ کی آبادی 81.9 فیصد ہے۔ دیگر مذاہب کی بات کی جائے تو مسلم آبادی 17.7فیصد، عیسائی آبادی 0.15فیصد، سکھ آبادی 0.01فیصد، بودھ آبادی 0.08فیصد، جین آبادی 0.0096فیصد اور دیگر مذاہب کے لوگوں کی آبادی 0.12فیصد ہے۔جاری سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بہار کی مجموعی آبادی میں 10.07کروڑ ہندوؤں کی آبادی ہے، جبکہ مسلم آبادی 2.31کروڑ ہے۔ اگر ذات پر مبنی مردم شماری کی بات کی جائے تو انتہائی پسماندہ طبقہ؍دیگر پسماندہ طبقہ (ای بی سی؍او بی سی) طبقہ کی آبادی 36 فیصد، پسماندہ طبقہ کی آبادی 27 فیصد۔ اس طرح دیکھا جائے تو ریاست کی نصف سے زیادہ آبادی پسماندہ اور انتہائی پسماندہ طبقات کی ہے۔ اَن ریزروڈ آبادی 15.5فیصد، راجپوت آبادی 3 فیصد کے آس پاس ہے۔ علاوہ ازیں نئی مردم شماری کے مطابق بہار میں اب درج فہرست ذات کی آبادی 19 فیصد پہنچ گئی ہے۔ یادووں کی تعداد 14 فیصد ہے۔ برہمنوں کی آبادی 3.3فیصد اور کرمی کی آبادی 2.87فیصد ہے۔
ذات پر مبنی مردم شماری کا ڈاٹا سامنے آنے کے بعد وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر سبھی کو مبارکباد پیش کی ہے۔ انھوں نے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’آج گاندھی جینتی کے مبارک موقع پر بہار میں کرائی گئی ذات پر مبنی مردم شماری کا ڈاٹا شائع کر دیا گیا ہے۔ ذات پر مبنی سروے کے کام میں لگی ہوئی پوری ٹیم کو بہت بہت مبارک۔ ذات پر مبنی مردم شماری کے لیے اتفاق رائے سے مقننہ میں قرارداد پاس کیا گیا تھا۔ بہار اسمبلی کی سبھی 9 پارٹیوں کے اتفاق سے فیصلہ لیا گیا تھا کہ ریاستی حکومت اپنے وسائل سے ذات پر مبنی مردم شماری کرائے گی اور مورخہ 2 جون 2022 کو وراء کونسل سے اس کی منظوری دی گئی تھی۔ اس کی بنیاد پر ریاستی حکومت نے اپنے وسائل سے ذات پر مبنی مردم شماری کرائی ہے۔‘‘نتیش کمار نے اپنے پوسٹ میں مزید لکھا ہے کہ ’’ذات پر مبنی مردم شماری سے نہ صرف ذاتوں کے بارے میں پتہ چلا ہے بلکہ سبھی کی معاشی حالت کی جانکاری بھی ملی ہے۔ اسی کی بنیاد پر سبھی طبقات کی ترقی اور فلاح کے لیے پیش قدمی کی جائے گی۔ بہار میں کرائی گئی ذات پر مبنی مردم شماری کو لے کر جلد ہی بہار اسمبلی کی انہی 9 پارٹیوں کی میٹنگ بلائی جائے گی اور ذات پر مبنی مردم شماری کے نتائج سے انھیں مطلع کرایا جائے گا۔‘‘ذات پر مبنی مردم شماری کا ڈاٹا جاری ہونے کے بعد نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو کا بھی رد عمل سامنے آیا ہے۔ انھوں نے اپنے ایکس ہینڈل پر لکھا ہے کہ ’’بہار میں ذات پر مبنی سروے کا ڈاٹا منظر عام پر! تاریخی لمحہ! دہائیوں کی جدوجہد کا نتیجہ!! اب حکومت کی پالیسیاں اور نیت دونوں ہی ذات پر مبنی سروے کے ان اعداد و شمار کا خیال رکھے گی۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری کا ڈاٹا ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب سپریم کورٹ نے پٹنہ ہائی کورٹ کے اگست کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت کی۔ اس کے بعد ریاست میں ذات پر مبنی مردم شماری کا راستہ صاف ہو سکا۔ اگست ماہ میں سروے کا کام مکمل یر لیا گیا تھا۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو لگاتار ذات پر مبنی مردم شماری مکمل کرنے پر زور دے رہے تھے۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے تو کہا تھا کہ ذات پر مبنی سروے سبھی کے لیے فائدہ مند ہوگا اور محروم طبقہ سمیت سماج کے مختلف طبقات کی ترقی کا راستہ ہموار کرے گا۔