Samaj News

جمعیۃ علما ہند آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت میں ہوگی شامل:مولانا ارشد مدنی

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی مجلس عاملہ سے صدرجمعیۃ کا خطاب،سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید نے سوشل میڈیا کا استعمال بڑھانے پر دیا زور، ملک میں بڑھتی ہوئی نفرت و عداوت اور تشدد کے رجحانات کی مذمت، پارلیمنٹ میں بحث کے گرتے معیار پراظہار تشویش، خواتین ریزرویشن کا خیر مقدم مگر مسلم خواتین کا کوٹہ مقرر نہ کئے جانے پر عدم اطمینان

نئی دہلی، سماج نیوز:جمعیۃ علما ہند آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے ساتھ تعاون کرے گی۔ یہ بات مشاورت کی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علما ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہی۔ انہوں نے کہا کہ نہ وہ اب وہ حالات ہیں نہ وہ افراد رہے جب لاتعلقی کا فیصلہ ہوا تھا ۔ مولانا مدنی نے ملک کی سیاسی و سماجی صورت حال کی سنگینی پر توجہ دلاتے ہوئے قوم وملت میں اتحاد و اتفاق اور اہم امور پر متفقہ موقف اختیار کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے حاضرین کو یقین دلایا کہ جمعیۃ علما ہند کی مجلس عاملہ کے آئندہ اجلاس میں مشاورت میں جمعیۃ کی شمولیت کی تجویز لائی جائے گی ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے وضاحت کی کہ مولانا محمود مدنی کی مجلس عاملہ نے بھی مشاورت کے ساتھ تعاون کرنے کی قراداد منظور کی ہے اور مشاورت کی رکنیت قبول کرنے کا موضوع ابھی ان کے بھی زیر غور ہے۔اس سے قبل اپنے خیر مقدمی کلمات میں مشاورت کے صدرفیروزاحمد ایڈوکیٹ نے اتحادو اتفاق پر زور دیتے ہوئے مسلمانوں کو پسماندہ ،غیر پسماندہ میں بانٹنے کی کوششوں کی مذمت کی اور مسلمانوں سے بلالحاظ مسالک و مکاتب فکر اس سازش کو ناکام بنانے کی اپیل کی جبکہ سابق صدر نوید حامد نے کہا کہ جب کوئی یہ کہتا ہے کہ مسلمان خوفزدہ ہیں توفرقہ پرستوں کا حوصلہ بڑھتاہے، ہمیں متحد ہوکراور پورے حوصلے سے فاشزم کا مقابلہ کرنا ہے۔ مشاورت کے نائب صد ر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی،امیر مرکزی جمعیۃ اہلحدیث نے اپنے تاثرات میں کہا کہ اس وقت سارے اختلافات کو بھلا کر ملت کو متحد ہونے اور ملک کے اتحاد واتفاق کا دفاع کرنے کی ضرورت ہے ۔مشاورت کی نائب صدر محترمہ عابدہ انعامدار پیرپاشاحسینی ، مسلم مجلس کے لیڈر یوسف حبیب اورمولانا ڈاکٹر محمد یاسین قاسمی نے بھی اس موقع پر اپنی رایوں اور تاثرات کا اظہار کیا۔

سابق مرکزی وزیر،کانگریس کے سینئر لیڈر، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے رکن اورسپریم کورٹ کے سینئر ایڈوکیٹ جناب سلمان خور شید نے اس موقع پر میڈیا کے رویے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مشاورت کو سوشل میڈیا کی طرف توجہ دینے اور اپنی سرگرمیوں سےلوگوں کو جوڑنےکے لئے سوشل میڈیا کا استعمال کرنے کا مشورہ دیا جبکہ مشاورت کے سکریٹری جنرل سید تحسین احمد نے بتایا کہ مشاورت کی نئی ویب سائٹ انگریزی ،اردو اور ہندی تین زبانوں میں کام کررہی ہے اور ا س کی پہنچ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک بڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مشاورت کو یو ٹیوب ، ٹوئٹر (ایکس)، فیس بک اور انسٹاگرام پر بھی پوری سر گرمی سے لانے کی تیاری کرلی گئی ہے ۔

مشاورت کے جنرل سکریٹری( میڈیا)شیخ منظوراحمد نے اس تعلق سے رپورٹ پیش کرتے ہوئے مشاورت میڈیا ریسرچ اینڈ ریسورس سینٹر کے قیام اور مظلوم صحافیوں کی مالی اور قانونی امداد کے لئے کارپس فنڈ کی قیام کی تجویز پیش کی ۔ا س سے قبل مشاورت کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں ملک کی سماجی و سیاسی صورت حال پر قراردادیں پیش کی گئیں ۔ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے ملک میں مسلم کمیونٹی کے خلاف مسلسل بڑھتی ہوئی نفرت و عداوت کے تعلق سے اپنی قرارداد میں گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشاورت پارلیامنٹ کی بحث کے گرتے معیار پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتی ہے ۔قراردادمیں کہا گیا ہے کہ ملک میں مسلم مخالف نفرت انگیز تقریر کا رجحان اس رفتار سے بڑھ رہاہے کہ اس سال کے پہلے چھ ماہ میں ایسے 255 واقعات رونما ہوئے ۔فرقہ وارانہ صورت حال دن بدن خراب سے خراب تر ہوتی جارہی ہے ۔ منی پور کی صورت حال پر مشاورت نےشدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر دنیا بھر میں بے چینی پائی جارہی ہے ۔برٹش پارلیمنٹ کے 35 ممبران نے اس مسئلے کو پارلیمنٹ میں اٹھایا ہے جبکہ ہمارے وزیر اعظم صورت حال کو قابو میں بتا رہے ہیں لیکن وہ جس وقت یہ دعوی کررہے تھے، اس وقت بھی تشدد کے واقعات ہو رہے تھے اور حکومت کو انٹرنیٹ کی سروس بند اور مسلح دستہ خصوصی اختیارات ایکٹ (AFSPA) کے نفاذ میں تو سیع کرنا پڑی۔ نوح (میوات )اور ملک کے مختلف مقامات پر تشدد کے واقعات پر مشاورت نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ مونو مانیسر اور بٹو بجرنگی کی گرفتاری کو خانہ پری اور اپنی بلا راجستھان پولس کے سر ٹالنے کی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مشاورت محسوس کرتی ہے کہ آرایس ایس الیکشن کے پیش نظر جاٹوں کو پولرائز کرنا چاہتی ہے اور اس کے لئے ان کو میوات کے مسلمانوں کے خلاف استعمال کر رہی ہے ۔
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے خواتین ریزرویشن ایکٹ کا خیر مقدم کیا ہے جس میں خواتین کو پارلیامنٹ اور اسمبلیوں میں 33 فیصد نشستوںدینے کا انتظام ہے ۔مشاورت نے پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں مسلم خواتین کی متناسب نمائندگی یقینی بنانے کا دیرینہ مطالبہ دہرایا ہے اور کہا ہے کہ اس لحاظ سے یہ قانون ناقص ہے ۔ جناب اعجاز مقبول ایڈوکیٹ کنوینر مشاورت لیگل سیل نے اس اجلاس میں گیان واپی مسجد اور یکساں سول کوڈ پر مشاورت کی قراردادیں پیش کیں جس میں کہا گیا ہے کہ یہ دونوں مسئلے ملک کے آئین و قانون کےسراسر منافی ہیں اور مشاورت کا پختہ یقین ہے کہ یہ ناپاک سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے اٹھائے اور گرم کئے گئے ہیں ۔

اجلاس کی صدارت فیروزاحمد ایڈوکیٹ ،صدر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کر رہے تھےجبکہ اجلاس میں محترمہ عابدہ انعامدار پیر پاشاحسینی (نائب صدر)،پروفیسر اخترالواسع، نوید حامد(سابق صدر)، ذکر الرحمٰن، سابق سفیر ہند( رکن عاملہ)، احمد رضا(جنرل سکریٹری مالیات، مشاورت)، احمد جاوید(اگزیکٹو سکریٹری)، انجینئر شمس الضحیٰ (سکریٹری)، پروفیسر عبدالعزیر سید(رکن عاملہ)، سیدمنصور آغا(رکن عاملہ)، پروفیسر وسیم احمد خان، سید عزیر پاشا (سابق رکن پارلیمنٹ، رکن مجلس عاملہ)، محمد شعیب (جنرل سکریٹری مشاورت ،بہار)، سید ثنا اللہ ،ڈاکٹر محمد شیث تیمی(رکن مجلس عاملہ)، محمد یوسف حبیب، انجینئر سکندر حیات (رکن عاملہ)، محمد ہارون رشیدسابق آئی اے ایس، نثار احمد(سابق آئی اے ایس)، مولانا ڈاکٹر محمد یسین قاسمی، ڈاکٹر محمد فیاض قاسمی، محمد احمد مؤمن ( مہاراشٹر،مدعو خصوصی)، سید صدیق یعقوب اور دیگر ارکان عاملہ و مدعوئین خصوصی بھی شریک تھے۔

Related posts

کورونا ہونے کے 18 مہینے تک موت کا خطرہ رہتا ہے برقرار

www.samajnews.in

کانگریس نے 2024کیلئے بجایا بگل، بی جے پی کو اقتدار سے کریں بے دخل

www.samajnews.in

فرضی خبروں کی شکار بن چکی حقیقت، لوگوں میں صبر و تحمل کا فقدان: چیف جسٹس

www.samajnews.in