23.1 C
Delhi
جنوری 22, 2025
Samaj News

نفرت کو شکست دے گا ’’انڈیا‘‘

یہ ’’این ڈی اے‘‘ اور ’’انڈیا‘‘ کے درمیان لڑائی ہے، اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں راہل گاندھی کا بیان
راہل گاندھی نے کہا’’یہ این ڈی اے اور انڈیا کی لڑائی ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ایک ایکشن پلان تیار کریں گے اور مل کر ہم ملک میں اپنے نظریے کے بارے میں بات کریں گے اور ہم کیا کرنے جا رہے ہیں‘‘۔

نئی دہلی، سماج نیوز: منگل کو بنگلورو میں اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ ہوئی۔اس کے بعد منعقد پریس کانفرنس میں واضح ہو گیا ہے کہ عام انتخاب 2024 ’اِنڈیا بمقابلہ این ڈی اے‘ ہوگا۔ دراصل 26 اپوزیشن پارٹیوں نے متحد ہو کر مرکز کی مودی حکومت کو اکھاڑ پھینکنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور اپوزیشن اتحاد کو ’اِنڈیا‘ (انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس) نام دیا ہے۔ 26 اپوزیشن جماعتوں نے مل کر انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس (انڈیا) کے نام سے اتحاد بنانے کا اعلان کیا ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں کی میٹنگ کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ ہمارا اتحاد دیکھ کر مودی جی نے 30 پارٹیوں کی میٹنگ بلائی ہے۔ اس سے پہلے انہوں نے اپنے اتحاد کی بات تک نہیں کی۔ انہیں ایک پارٹی کے کئی ٹکڑے مل چکے ہیں اور اب مودی جی ان ٹکڑوں کو جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔کھڑگے نے کہا کہ لوک سبھا انتخابی مہم کے انتظام کے لیے دہلی میں ایک کامن سکریٹریٹ قائم کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن اتحاد میں 11 ارکان پر مشتمل ایک رابطہ کمیٹی بنائی جائے گی اور اس کے ارکان کے ناموں کا اعلان ممبئی، مہاراشٹرا میں ہونے والی اگلی میٹنگ میں کیا جائے گا۔کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ان کی پارٹی کو اقتدار یا وزیر اعظم کے عہدے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکمراں پارٹی کے صدر اور پارٹی لیڈر پرانے حلیفوں سے سمجھوتہ کرنے کے لیے ایک ریاست سے دوسری ریاست بھاگ رہے ہیں۔ میٹنگ میں کھڑگے نے کہا’’ہم 26 پارٹیاں ہیں، 11 ریاستوں میں ان کی اپنی حکومت ہے، اکیلے بی جے پی کو 303 سیٹیں نہیں ملیں، اس نے اتحادیوں کے ووٹوں کا استعمال کیا اور پھر انہیں ضائع کر دیا‘‘۔
پریس کانفرنس میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے اپوزیشن پارٹیوں کی ہوئی میٹنگ اور آئندہ کے لائحہ عمل کا تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم ایک کواآرڈنیشن کمیٹی بنا رہے ہیں جو قیادت کے معاملات طے کرے گا۔ ممبئی کے اجلاس میں کوآرڈنیشن کمیٹی کے ارکان کے نام طے ہو جائیں گے۔‘‘ یونیفارم سول کوڈ کے تعلق سے کھڑگے نے کہا کہ ’’یو سی سی کا مسودہ آ جائے گا تبھی اس پر کوئی بیان دیا جائے گا۔‘‘

دوسری جانب کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے کہا کہ یہ این ڈی اے اور انڈیا کے درمیان لڑائی ہے، نریندر مودی اور انڈیا کے درمیان لڑائی ہے، ان کے نظریے اور انڈیا کے درمیان لڑائی ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ایک ایکشن تیار کریں گے۔ منصوبہ بنائیں اور مل کر ہم ملک میں اپنے نظریے کے بارے میں بات کریں گے اور ہم کیا کرنے جا رہے ہیں۔کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی پریس کانفرنس میں اپوزیشن اتحاد کا نام ’اِنڈیا‘ دیئے جانے کے پیچھے موجود اسباب پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہماری لڑائی بی جے پی کی سوچ کے خلاف ہے۔ یہ لڑائی اِنڈیا کے لیے ہے، اس لئے ہم نے (اِنڈیا) نام طے کیا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ملک پر حملہ ہو رہا ہے، بے روزگاری بڑھ رہی ہے، ملک کا سارا پیسہ منتخب لوگوں کے ہاتھ میں جا رہا ہے۔ ہم نے تبادلہ خیال کے دوران خود سے سوال پوچھا کہ لڑائی کس کے درمیان ہے؟ یہ لڑائی اپوزیشن اور بی جے پی کے درمیان نہیں ہے۔ ملک کی آواز کو کچلا جا رہا ہے، ملک کی آواز کے لیے لڑائی ہے۔ اسی لیے ’اِنڈیا‘ نام کا انتخاب ہوا ہے۔ لڑائی این ڈی اے اور انڈیا کے درمیان ہے، نریندر مودی اور اِنڈیا کے درمیان ہے، ان کی نظریات اور اِنڈیا کے درمیان ہے۔ جب اِنڈیا کے سامنے کوئی کھڑا ہوتا ہے تو جیت اِنڈیا کی ہی ہوتی ہے۔‘‘
وہیں ممتا بنرجی نے کہا کہ ہمارے اتحاد میں 26 پارٹیاں ہیں۔ کیا این ڈی اے انڈیا (انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس) کو چیلنج کر سکتا ہے؟ کیا بی جے پی انڈیا (انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس) کو چیلنج کر سکتی ہے؟ ہندوستان کو بچانا ہے، ملک کو بچانا ہے… ہندوستان جیتے گا، ہندوستان جیتے گا، ملک جیتے گا، بی جے پی ہارے گی۔
اروند کجریوال نے کہا کہ 26 پارٹیاں اکٹھی ہوئی ہیں، یہ دوسری ملاقات تھی اور یہ اچھی بات ہے کہ خاندان بڑھ رہا ہے۔ آج 26 پارٹیاں اپنے لیے جمع نہیں ہوئیں، ایک طرف ہمیں ملک کو نفرت سے بچانا ہے تو دوسری طرف ہم سب ایک نئے ہندوستان کا خواب لے کر جمع ہوئے ہیں۔

ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ سیاست میں مختلف نظریات ہوتے ہیں، لیکن ہم ملک کے لیے متحد ہیں۔ لوگوں کو لگتا ہے کہ ہم خاندان کو بچانے کے لیے متحد ہوئے ہیں، ملک ہمارا خاندان ہے اور ہم اسے بچانے کے لیے متحد ہوئے ہیں۔ ہم اس آمرانہ حکومت کے خلاف لڑیں گے۔
خیال رہے کہ بنگلورو میں اپوزیشن کا اجلاس جاری ہے۔ گزشتہ روز یعنی 17 جولائی کو اجلاس کا پہلا دن غیر رسمی تھا جس میں بحث کے بعد عشائیہ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس کے بعد آج باضابطہ میٹنگ ہوئی، جس میں گرینڈ الائنس کے نام پر بات ہوئی۔ کل رات کی میٹنگ میں تمام پارٹیوں سے نام تجویز کرنے کو کہا گیا اور آج کی میٹنگ کے دوران ان پر تبادلہ خیال کیا گیا اور متفقہ طور پر ‘انڈیا نام پر اتفاق کیا گیا۔بنگلورو میں جمع ہونے والی تمام اپوزیشن جماعتوں کی مکمل فہرست: کانگریس، ٹی ایم سی، جے ڈی یو، آر جے ڈی، این سی پی، سی پی ایم، سی پی آئی، سماج وادی پارٹی، ڈی ایم کے، جے ایم ایم، عام آدمی پارٹی، شیو سینا (ادھو دھڑا)، نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، آر ایل ڈی، آئی یو ایم ایل، کیرالہ کانگریس (ایم)، ایم ڈی ایم کے، وی سی کے، آر ایس پی، کیرالہ کانگریس (جوزف)، کے ایم ڈی کے، اپنا دال کیمرواڑی، ایم ایم کے، سی پی آئی ایم ایل، اے آئی ایف بی۔

اس درمیان ’اِنڈیا‘ (اپوزیشن اتحاد) سے جڑی سبھی 26 پارٹیوں نے ایک اجتماعی قرارداد جاری کیا ہے جس میں بہت اہم باتیں درج ہیں:
ہم ہندوستان کی 26 پروگریسیو پارٹیوں کے دستخط کنندہ لیڈر، آئین میں موجود ہندوستان کے نظریات کی حفاظت کے لیے اپنا عزم ظاہر کرتے ہیں۔ ہمارے جمہوریہ کے کردار پر بی جے پی کے ذریعہ منظم طریقے سے سنگین حملہ کیا جا رہا ہے۔ ہم اپنے ملک کی تاریخ کے سب سے اہم موڑ پر ہیں۔ ہندوستانی آئین کے بنیادی ستون (سیکولر جمہوریت، معاشی خود مختاری، سماجی انصاف اور وفاقیت) کو منظم طریقے سے اور خطرناک طور پر کمزور کیا جا رہا ہے۔
ہم منی پور کو تباہ کرنے والی انسانی بحران پر اپنی فکر ظاہر کرتے ہیں۔ وزیر اعظم کی خاموشی حیران کرنے والی ہے۔ منی پور کو امن اور صلح کے راستے پر واپس لانے کی فوری ضرورت ہے۔ ہم آئین اور جمہوری طور سے منتخب ریاستی حکومتوں کے آئینی اختیارات پر جاری حملے کا مقابلہ کرنے اور ان کا سامنا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ہماری سیاست کے وفاقی ڈھانچے کو قصداً کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ غیر بی جے پی حکمراں ریاستوں میں گورنرس اور لیفٹیننٹ گورنرس کے کردار سبھی آئینی پیمانوں سے زیادہ رہے ہیں۔ بی جے پی حکومت کے ذریعہ سیاسی حریفوں کے خلاف ایجنسیوں کا کھلم کھلا غلط استعمال ہماری جمہوریت کو کمزور کر رہا ہے۔ غیر بی جے پی حکمراں ریاستوں کی جائز ضرورتوں اور حقوق کو مرکز کے ذریعہ فعال طور سے نامنظور کیا جا رہا ہے۔
ہم ضروری اشیا کی لگاتار بڑھتی قیمتوں اور ریکارڈ بے روزگاری کے سنگین معاشی بحران کا سامنا کرنے کے اپنے عزم کو مضبوط کرتے ہیں۔ ڈیمونیٹائزیشن اپنے ساتھ ایم ایس ایم ای اور غیر منظم سیکٹرس میں انجان تباہی لے کر آیا، جس کے نتیجہ کار ہمارے نوجوانوں میں بڑے پیمانے پر بے روزگاری آئی۔ ہم پسندیدہ دوستوں کے ہاتھ ملک کی ملکیت کی لاپروائی سے فروخت کی مخالفت کرتے ہیں۔ ہمیں ایک مضبوط اور اسٹریٹجک عوامی سیکٹر کے ساتھ ساتھ ایک مقابلہ آرا اور پھلتے پھولتے پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ ایک غیر جانبدار معیشت کی تعمیر کرنی چاہیے، جس میں انٹرپرائز کے جذبہ کو فروغ دیا جائے اور توسیع کرنے کا ہر موقع دیا جائے۔ کسان اور زرعی مزدور کی فلاح کو ہمیشہ اولین ترجیح ملنی چاہیے۔
ہم اقلیتوں کے خلاف پیدا کی جا رہی نفرت اور تشدد کو شکست دینے کے لیے ایک ساتھ آئے ہیں۔ خواتین، دلتوں، قبائلیوں اور کشمیری پنڈتوں کے خلاف بڑھتے جرائم کو روکنے کے لیے، سبھی سماجی، تعلیمی اور معاشی طور سے پسماندہ طبقات کے لیے ایک غیر جانبدارا نہ سماعت کا مطالبہ کرتے ہیں، اور پہلے قدم کی شکل میں ذات پر مبنی مردم شماری کو نافذ کریں۔
ہم اپنے ساتھی ہندوستانیوں کو نشانہ بنانے، ظلم کرنے اور دبانے کے لیے بی جے پی کی منصوبہ بند سازش سے لڑنے کا عزم لیتے ہیں۔ نفرت کی ان کی زہریلی مہم نے برسراقتدار پارٹی اور اس کے تخریب کاری نظریہ کی مخالفت کرنے والے سبھی لوگوں کے خلاف نفرت آمیز تشدد کو جنم دیا ہے۔ یہ حملے نہ صرف آئینی حقوق اور آزادی کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، بلکہ ان بنیادی اقدار کو بھی تباہ کر رہے ہیں جن پر ہندوستانی جمہوریہ کا قیام ہوا ہے، یعنی آزادی، برابری اور بھائی چارہ اور انصاف- سیاسی، معاشی اور سماجی۔ ہندوستانی تاریخ کو از سر نو لکھ کر عوامی گفتگو کو آلودہ کرنے کی بی جے پی کی بار بار کوشش سماجی خیر سگالی کی بے عزتی ہے۔ہم ملک کے سامنے ایک متبادل سیاسی، سماجی اور معاشی ایجنڈا پیش کرنے کا عزم لیتے ہیں۔ ہم حکومت کے جوہر اور انداز دونوں کو بدلنے کا وعدہ کرتے ہیں، جو زیادہ مشاورت پر مبنی، جمہوری اور شریک کار ہوگا۔جئے ہند

Related posts

اتھارٹی ریلائنس ریٹیل میں 4966.80کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرے گی ابوظہبی انویسٹمنٹ

www.samajnews.in

5ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کا اعلان،3 دسمبر کو نتائج

www.samajnews.in

کووڈ ویکسین سے بڑھا ’’ہارٹ اٹیک اموات‘‘ کا خطرہ

www.samajnews.in