شاہجہانپور: یوپی کے شہر شاہجہاں پور میں بدھ کے روز شرپسندوں نے مسجد میں داخل ہو کر ’مذہبی کتاب‘ کو نذر آتش کر دیا، جس کے بعد مسلمانوں میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ بڑی تعداد میں لوگوں نے سڑکوں پر اتر کر احتجاج کیا اور قصورواروں کو گرفتار کرنے اور ان پر سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔رپورٹ کے مطابق شاہجہانپور کے چوک کوتوالی علاقہ میں واقعہ مسجد سید شاہ فخر عالم میاں میں بدھ کی شام دو لوگوں نے داخل ہو کر وہاں رکھی مذہبی کتاب کو جلا دیا۔ نماز کیلئے جب امام حافظ ندیم اور دیگر لوگ پہنچے تو مذہبی کتاب کے جلے ہوئے صفحات دیکھے اور انہوں نے دیگر لوگوں کو اس کی اطلاع دی۔رپورٹ کے مطابق جیسے ہی لوگوں کو مسجد میں مذہبی کتاب جلانے کی اطلاع موصول ہوئی تو وہ مشتعل ہو گئے اور انہوں نے اہم سڑک پر جام لگانے کی کوشش کی۔ دریں اثنا پولس اور انتظامیہ کے افسران موقع پر پہنچ گئے اور لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی۔ تاہم مشتعل افراد مسجد کے باہر جمع ہو گئے اور ارد گرد نظر آ رہے بی جے پی لیڈران کے ہورڈنگ اتار کر انہیں نذر آتش کر دیا۔ اس پر پولس نے مشتعل ہجوم کو لاٹھی چارج کر بھیڑ کو منتشر کیا۔ موقع پر احتیاطاً پولس فورس تعینات کر دی گئی ہے۔دیر شام بڑی تعداد میں لوگ مسجد کے باہر اور بیری چوک روڈ پر جمع ہوئے گئے، جس سے جام کی صورت حال پیدا ہو گئی۔
اے ڈی ایم (انتظامیہ) رام سیوک دیویدی، ایس پی سٹی سنجے کمار مع فورس موقع پر پہنچے اور پیش نمام اور وہاں موجود دیگر افراد سے بات چیت کر کے ملزمان کو گرفتار کرنے کیلئے مہلت مانگی۔پولس نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے معاملہ کی تفتیش شروع کر دی ہے۔ اس کے بعد اہم سڑک سے لوگوں کا ہجوم ہٹ گیا لیکن مسجد کے باہر آخری اطلاع موصول ہون تک لوگ ڈٹے ہوئے تھے۔ عہدیداران مشتعل لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کر رہے تھے لیکن وہ وہاں سے ہٹنے کو تیار نہیں تھے۔رپورٹ کے مطابق سی او سٹی اکھنڈ پرتاپ سنگھ نے بتایا کہ مسجد کے نزیدک واقع شوروم کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دو مشکوک نوجوان نظر آ رہے ہیں، تصور کیا جا رہا ہے کہ یہ حرکت ان دونوں نے ہی انجام دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔دریں اثنا خبر رساں اے این آئی کے ایک ٹوئٹ کے مطابق شاہجہانپور کے ایس پی ایس آنند نے کہا ’’ہمیں اطلاع ملی کہ کوتوالی پولس اسٹیشن حدود کے تحت ایک مذہبی مقام پر مذہبی کتاب کے چند صفحات برآمد ہوئے ہیں، جن کی بے حرمتی کی گئی ہے۔ پولس نے موقع پر پہنچ کر لوگوں سے بات کی اور مقدمہ درج کر لیا۔ ہم سی سی ٹی وی فوٹیج کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔ پولس فورس موقع پر تعینات ہے۔‘‘