ریاض: سعودی عرب کی سب سے بڑی تیل کمپنی ارامکو کو اس سال کی تیسری سہ ماہی میں 42.4بلین ڈالر کا منافع ہوا، جو دوسری سہ ماہی سے 39فیصد زیادہ تھا۔ اس کا بڑا سبب عالمی سطح پر توانائی کی بہت زیادہ قیمتیں بنیں۔سعودی ارامکو کی طرف سے یہ کاروباری اعداد و شمار منگل یکم نومبر کو جاری کیے گئے۔ سعودی عرب تیل برآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے اور سعودی ارامکو اس خلیجی بادشاہت کی سب سے بڑی تیل کمپنی ہے۔زیادہ تر روسی یوکرینی جنگ کی وجہ سے عالمی سطح پر توانائی کے ذرائع کی قیمتوں میں جو زبردست اضافہ ہوا ہے، اس کی وجہ سے سعودی عرب کی آمدنی اور منافع تو بہت زیادہ ہو گئے ہیں لیکن ساتھ ہی دنیا کے تقریبا سبھی ممالک میں بہت زیادہ افراط زر بھی حکومتوں اور عوام کے لیے درد سر بنا ہوا ہے۔کئی ممالک تو ان حالات میں شدید نوعیت کے اقتصادی اور مالیاتی بحرانوں کا شکار بھی ہو چکے ہیں۔ جنوبی ایشیا میں اس کی سب سے بڑی مثال سری لنکا ہے۔ارامکو سعودی عرب کی ایک ایسی تیل کمپنی ہے، جس کی ملکیت زیادہ تر سعودی ریاست کے پاس ہے۔ اس کمپنی نے اپنے بےتحاشا منافع کی وضاحت کرتے ہوئے منگل کے روز بتایا کہ رواں برس کی تیسری سہ ماہی میں برآمدی خام تیل کے ایک بیرل کی قیمت اوسطا 101.7امریکی ڈالر رہی۔ اس کے برعکس ٹھیک ایک برس قبل یعنی گزشتہ سال کی تیسری سہ ماہی میں خام تیل کے ایک بیرل کی قیمت اوسطا صرف 72.8ڈالر رہی تھی۔ارامکو کو اس سال جولائی سے ستمبر تک کے تین ماہ کے دوران جو 42.4بلین ڈالر منافع ہوا، اس سے قبل اپریل سے جون تک کی دوسری سہ ماہی میں اس کمپنی کو 48.4بلین ڈالر منافع ہوا تھا۔ یہ کاروباری منافع اس کمپنی کی تاریخ کا ریکارڈ سہ ماہی منافع تھا۔تیل برآمد کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے ملک کے طور پر سعودی عرب کے لیے مالیاتی حوالے سے ان بہت سازگار حالات کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ارامکو کو اس سال اب تک 130.3بلین ڈالر کا کاروباری منافع ہو چکا ہے۔ اس کے برعکس گزشتہ برس اس کمپنی کو سال بھر میں ہونے والا منافع 77.6بلین ڈالر رہا تھا۔ارامکو کے سربراہ امین بن حسن الناصر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے، رواں سال کی تیسری سہ ماہی میں خام تیل کی قیمتیں مسلسل اقتصادی بے یقینی کی صورت حال سے واضح طور پر متاثر ہوئیں۔ طویلامین الناصر نے مزید کہاآئندہ برسوں میں عالمی سطح پر تیل کی طلب اس لیے بھی زیادہ ہو گی کہ دنیا کو توانائی کے ایسے قابل اعتماد ذرائع کی ضرورت ہے، جنہیں خریدنے کی وہ متحمل بھی ہو سکے۔‘‘سعودی عرب ایک ایسا ملک ہے، جہاں زیر زمین ذخائر سے خام تیل نکالنا صنعتی طور پر دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا سب سے کم لاگت والا پیداواری عمل ہے۔