23.1 C
Delhi
جنوری 22, 2025
Samaj News

ملک میں تعلیم، روزگار اور تجارت کو بڑھاوا دینا ہمارا اولین مقصد ہے، عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ بھارت کو سپرپاور بنانے کیلئے پر عزم

نئی دہلی، سماج نیوز: (مطیع الرحمٰن عزیز) ہمارا ملک دنیا کا طاقتور ترین ملک ہے۔ ہمارے ملک بھارت جیسا دنیا میں کسی کے پاس ہنر ہے اور نا وسائل۔ ہمارے ملک بھارت جیسا دنیا کے کسی ملک میں نہ ہی ہمت ہے اور نا ہی جرئت وجواں مردی۔ ہمارا ملک بھارت معدنیات، اناج پیداوار، آبی ذخائر، کھیتی کرنے کیلئے لامحدود خالی پڑی زمینیں، کارخانوں میں کام کرنے کیلئے افرادکے بہتات، پیسوں اور مشینری کی فراہمی، آب وہوا اور موسموں کا تناسب، زمین کے اندر دفن معدنیاتی خزانے، مکمل بارہ مہینے کام کرنے لائق وقت کی فراہمی، اسکول، کالج، اور یونیورسٹیوں میں پڑھانے کیلئے دنیا میں سب سے زیادہ قابل ماہر اساتذہ۔ اور میڈیکل کالج کیلئے دنیا کے ماہر ترین ڈاکٹرس، دیش کے اندر چوکس رہنے والی پولس انتظامیہ، دنیا کے تمام پائے جانے والے مذاہب کی ہم آہنگی، سرحدوں پر جی جان سے محنت کرنے والے فوجی جوان۔ بھارت میں دنیا کے تمام خوبصورتی کی فراہمی سے سیاحت کے لامحدود مواقع۔ غرض کی دنیا کی کوئی ایسی نعمت نہیں ہے جو ہمارے ملک بھارت میں نہ پائی جاتی ہو۔ لیکن بد نصیبی کی بات یہ ہے کہ ہمارا ملک غریب ہے اور پیچھے چلا جا رہا ہے۔ ہمارے ملک کی آزادی سے بھی کم عمر کے ملک ہم سے زیادہ ترقی یافتہ ہیں ۔ آخر اس کی کوئی تو وجہ ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے اپنے جاری ایک بیان میں کیا ہے۔ جسے تحریری طور پر مطیع الرحمن عزیز نے پریس ریلیز کی شکل میں تمام ملک بھر کے اخباروں کو شائع کرنے کیلئے عام کیا۔
آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کی سپریمو اور کل ہند صدر عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے کہا کہ ہمارے ملک کے پاس پیسوں کی کمی نہیں ہے۔ لیکن پالیسی اور کام کرنے والوں کی بے ایمانی کے سبب ملک ترقی کی طرف گامزن ہونے کے بجائے غریبی کی گہری تاریک کھائی میں گرتا چلا جا رہا ہے۔ ہمارے ملک میں نیتا لابی اور ٹینڈر مافیا کی ملی بھگت سے ایک سڑک کو ایک سال میں بنائے جانے کے بعد چار بار توڑا اور بنایا جاتا ہے۔ جب کہ ہونا تو یہ چاہئے کہ تمام کام پلاننگ سے کئے جاتے۔ ایک بار سڑک بن گئی تو اسے توڑنے اور کھودنے کیلئے دوسرے ٹھیکیدار نہیں پہنچتے۔ جیسے ہی سڑک بن جاتی ہے پانی پائپ اور سیور لائن ڈالنے والے پہنچ کر سڑک پھر سے توڑ دیتے ہیں۔ اس طرح سے ایک گلی ایک سال میں چار بار توڑی اور بنائی جاتی ہے۔ کئی بار ایک سڑک کے توڑنے اور بنانے کے پیچھے بے ایمان نیتا اور ٹینڈر مافیا کا ہاتھ ہوتا ہے۔ جو ایک جگہ سے کئی بار کمائی کرنے کی لالچ میں اسے بار بار توڑتے ہیں۔ یہ صرف ایک گلی اورایک راستے کی بات نہیں ہے۔ اس طرح سے ملک بھر میں لاکھوں کروڑوں راستے اور گلیاں ہونگی۔ جن کے پیچھے بیکار خرچ کرتے ہوئے اربوں کھربوں روپیوں کو پانی کی طرح بہایا جاتا ہے۔ اور شہروں کے راستے اور گلیاں ہمیشہ ٹوٹی پھوٹی ہوئی حالت میں رہتی ہیں۔ ملک غریب انہیں وجہوں سے ہے۔

ملک کا نوجوان ان پڑھ اور بے روزگار ہے۔ ایجوکیشن مافیا پیسے کمانے کیلئے سرکاری اداروں کو کمزور کرنے کیلئے کمیشن کھلاتے ہیں۔ اور سرکاری اسکولوں میں پلاننگ اور انتظام نہ ہونے کے سبب تعلیم حاصل کرنے والے سرپرست اچھے اسکولوں کی تلاش میں پرائیویٹ اسکولوں کی طرف رخ کرتے ہیں۔ نتیجہ کے طور پر ایجوکیشن مافیا کا شکار غریب انسان اپنے بچے کو محنت مزدوری کیلئے بھیج دیتے ہیں۔ اچھے ہونہار لائق بچے بچیاں تعلیم میں بہترین کارکردگی کر کے ملک کا نام روشن کر سکتے ہیں۔ لیکن سرکاری اسکولوں کی بدحالی کے سبب پڑھائی ہونا ممکن نہیں ہوتا اور پرائیویٹ اسکولوں میں پڑھنے کے قابل سرپرستوں کی حیثیت نہیں ہوتی۔ نتیجہ کے طور پر ملک کا نوجوان جہالت کی تاریکی میں اور مزدوری کی بھٹی میں پستا ہے اور ملک یوں ہی غریبی کی طرف بدحال سفر طے کرتا ہے۔
سرکاروں کی بدنیتی کے سبب ملک کا پیسہ بیرون ممالک منتقل ہوتا رہتا ہے۔ اگر ملک کی سرکاریں بھارتی سیاحتی مراکز کو توجہ میں لائیں اور انتظامات کے وسائل مہیا کرائے جائیں اور ہر سال سیاحت کے نام بیرون ممالک جانے والے کنبے ملک کے اندر ہی سیر وتفریح کا وسیلہ تلاش کریں تو اس طرح سے ملک کا پیسہ ملک میں ہی رہے گا اور بھارتی کے باشندوں کو مختلف طریقے سے روزگار مہیا ہو گا۔ تعلیم ،خاص طور سے میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کیلئے لاکھوں بچے بیرون ممالک منتقل ہو کر اپنے سرپرستوں کے ہزاروں کروڑ روپئے خرچ کرکے آتے ہیں۔ اگر سرکاریں ہر ضلع میں میڈیکل کالج کا انتظام کریں تو یہ پیسہ ملک کے ملک میں ہی رہے گا اور ملک کا نوجوان طبقہ اپنے ہی ضلع میں میڈیکل کالج اور دوسری تعلیم حاصل کرکے صحت اور دیگر سیکٹر میں بہترین کارکردگی دکھائے گا۔ اس طرح سے ہر ضلع میں میڈیکل کالج اور ونیورسٹی ہونے سے میڈیکل اور ایجوکیشن مافیا کی من مانیاں اور لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے کی ترکیبیں ناکام ثابت ہوں گی۔ ضرورت ہے ملک میں ایماندار اور بلا تفریق مذہب و ملت ملک کو ایک پیرائے میں لانے کی۔ ذات پات بھائی برادری کی سیاست ملک کے مستقبل کیلئے زہر ہے۔ اس زہر کو جتنی جلدی ختم کرکے ملک کی سالمیت کیلئے کام کیا جائے ۔ ملک اتنے ہی جلدی ترقی کے راستے پر گامزن ہوگا۔

Related posts

نیپال میں ملازمتیں نہیں، بیرون ملک جانے پر مجبور ہیں نیپالی:مولانا مشہود خاں نیپالی

www.samajnews.in

قومی کونسل برائے فروغ اردو کا’9روزہ ممبئی اردو کتاب میلے’کا شاندار آغاز،ہزاروں اردو داں اورطلباء کی شرکت

www.samajnews.in

مدرسہ رئیس العلوم پرسیا کرہیا گوشائیں ضلع سدھار نگر میں سالانہ انجمن اور اجلاس عام کا انعقاد بحسن وخوبی اختتام پذیر

www.samajnews.in