21.1 C
Delhi
جنوری 23, 2025
Samaj News

ہیراگروپ کی قانونی جنگ

نئی دہلی، سماج نیوز: ( مطیع الرحمن عزیز-قسط۴) کل ملا کر ہیرا گروپ کی قانونی جنگ کے آج چوتھی اور آخری قسط سے قارئین کو یہ بات واضح انداز میں پتہ چل جائے گا کہ لوگوں کی روزی روٹی کا انتظام کرنے والی کمپنی کو بلا کسی جرم اور خطا کے صرف اپنی ناجائز خواہشات کی تکمیل کیلئے تین طرح کے لوگوں نے ماحول تیار کیا۔ سب سے پہلے اپنے ہرکاروں کو ہیرا گروپ میں داخل کیا گیا۔ اور ان سے موقع ملتے ہی ایف آئی آر درج کرانے کی ہدایت کی گئی۔ حیدر آباد سے شروع ہونے والے چند ایف آئی آر ملک کے دیگر حصوں میں بھی ہونے شروع ہوئے۔ لیکن اللہ کا لاکھ لاکھ کرم ہے کہ ایک لمبے وقت تک کمپنی سے فائدہ حاصل کرنے والے لوگوں نے کمپنی کے خلاف معاملہ درج نہیں کرایا۔ الا یہ کہ جو لوگ بہکائے گئے اور گمراہ کن باتوں کے چکر میں پھنس گئے۔ آنے والے دنوں میں تمام لوگوں کے حساب طے کریں گے کہ کس شخص نے کس کی ایما پر کمپنی کو کٹگھرے میں کھڑا کیا۔ مشاہدے میں یہ بات بہت واضح اور کھل کر آئی کہ ہیرا گروپ کے خلاف معاملات انہی جگہوں پر لکھی گئی جہاں سازش کاروں کے رسوخ اچھے تھے۔ بقیہ کئی ریاستوں میں تو بالکل ایف آئی آر درج نہیں ہوئے۔ دوسری جانب ہیرا گروپ کی پراپرٹیز کو اپنا نوالہ بنانے والوں نے بے انتہا محنت کی ۔ جس سے ان کے ناجائز خواہشات کے لئے ہیرا گروپ کے بنگلے اور قیمتی زمینوں پر لوگ قبضہ کر سکیں۔ اللہ تعالیٰ سب کو ہدایت دے اور ناجائز کی طلب سے نجات عطا فرمائے۔
سپریم کورٹ کا حکم (تاریخ: 24-03-2022)24مارچ 2022کو SFIO نے رپورٹ پیش کی ہے کہ ہمیں موصول ہونے والی بہت سی درخواستیں مختلف دعووں کے ساتھ ایک IBG نمبر سے بار بار آتی ہیں۔ لہذا معزز سپریم کورٹ نے ایس ایف آئی او کو ہدایت دی کہ تمام دعووں کی ہیرا گروپ کے ساتھ مل کر کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ (ڈیٹا سینٹر ریکارڈ) سے تصدیق کی جائے۔ آخر میں معزز سپریم کورٹ نے اس بات کا مشاہدہ کیا کہ اس معاملے میں ملوث ایجنسیاںسی ای او کو 2سال 5مہینے تک حراست میں رکھ کر محض ٹال مٹول اور وقت گزاری کے ساتھ عرصہ دراز کرتی رہی ہیں۔سپریم کورٹ آف انڈیا نے سوال کی کہ اس طرح کی حراست کا نتیجہ کیا ہوتا ہے؟تحقیقاتی رپورٹ کہاں ہے؟لگائے گئے الزامات کے کیا ثبوت ہیں؟سپریم کورٹ ہر چیز کا بہت قریب سے مشاہدہ کرے گی اس بات کا عہد جج صاحب نے دہرایا۔

سپریم کورٹ کا حکم (تاریخ: 12-05-2022)12مئی 2022کو فریق نے دعووں کی نقشہ سازی کے لیے 3 ماہ کا وقت مانگا۔ یہ معاملہ 30 اگست 2022تک ملتوی کر دیا گیا۔ (یہاں ایک بار پھر واضح ہو گیا کہ سرمایہ کاروں کے پیسوں کی ادائیگی کی آڑ میں (جو کہ معاملہ کبھی رہا ہی نہیں) کمپنی کو کام کاج سے معلق رکھنے اور سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ اور ہیرا گروپ آف کمپنیز کی شبیہ کو خراب کرنے کی بدستور کوشش دیکھی جا رہی تھی۔سپریم کورٹ کا حکم (تاریخ: 30-08-2022)30اگست 2022کو فریق خاص دستیاب نہیں تھے۔ ایک التوا کا خط بھیج کر اپنے نہ آنے کی اطلاع سپریم کورٹ میں دی گئی۔ یہ معاملہ 10 نومبر 2022 کو اگلی سماعت کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔(یہاں ایک بار پھر واضح ہو گیا کہ سرمایہ کاروں کے پیسوں کی ادائیگی کی آڑ میں (جو کہ معاملہ کبھی رہا ہی نہیں) کمپنی کو کام کاج سے معلق رکھنے اور سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ اور ہیرا گروپ آف کمپنیز کی شبیہ کو خراب کرنے کی بدستور کوشش دیکھی جا رہی تھی۔
سپریم کورٹ کا حکم (تاریخ: 10-11-2022)10نومبر 2022کو معزز سپریم کورٹ نے SFIO کو ملک کی مختلف عدالتوں کے ذریعے جاری کیے گئے غیر ضمانتی وارنٹ (NBWs) سے نمٹنے کی ہدایت کی۔ یہ معاملہ 05 دسمبر 2022 تک پھر سے ملتوی کر دیا گیا۔(اس حکم کی پاداش میں قارئین کو اس بات کا اندازہ لگ جائے گا کہ اتنے عرصہ تک حراست میں رکھنے کے باوجود اور سپریم کورٹ آف انڈیا سے سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو ضمانت مل جانے کے باوجود الگ الگ ریاستوں کی پولس اپنے حربہ بازی سے باز نہیں آرہی تھیں اور وارنٹ جاری کر رہی تھیں۔ جس پر سپریم کورٹ آف انڈیا نے سختی سے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے کسی بھی محکمہ یا پولس کو سپریم کورٹ کے ضمانت دینے کے بعد اختیار نہیں بنتا کہ وہ وارنٹ جاری کرکے کمپنی سی ای او کو مرعوب کرنے کی کوشش کریں۔ بلکہ اگر کسی کو اپنی بات کہنی ہو تو وہ ایس ایف آئی او میں جا کر اپنی تسلی کر سکتا ہے۔
سپریم کورٹ کا حکم (تاریخ: 05-12-2022)05دسمبر 2022کو معزز سپریم کورٹ جج نے کہا کہ حکم نامے کی بنیاد بلا مقابلہ ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ 2018 میں کوئی بھی کیس کی مخالفت کرنے کے لیے عدالت میں نہیں تھا۔ واضح رہے کہ یہ حکم نامہ 19 دسمبر 2018 کو جاری کیا گیا تھا، اس بار معزز سی ای او حراست میں تھے۔ اس لیے اس بار وہ ٹائٹل کا دعویٰ کرنے کے لیے موجود نہیں تھیں۔ نیز دعویدار نے جائیداد کی واضح پابندی نہیں دی ہے۔جبکہ ہیرا گروپ نے تقریباً 7 ایکڑ کا دعویٰ جمع کرایا ہے۔(31000 مربع گز) یہاں معزز عدالت خود بتاتی ہے کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دعویدار متعینہ جائیداد سے کہیں زیادہ متعین جائیداد کا دعویٰ کر رہا ہے کیونکہ دعویٰ غیر متعین رقبہ کا ہے۔”یعنی جج صاحب نے خود ہی یہ سوال اٹھایا کہ جب جائیداد کی نشان دہی نہیں تو پھر سمجھ جائے کے دعویدار کی لکھی گئی جائیداد سے زیاد بھی ہوسکتا ہے۔ہیرا گروپ نے اپنی جائیداد کا پلان پیش کیا ہے جس میں رقبہ واضح طور پر بتایا گیا ہے۔ نیز وہ اس کی ریونیو رپورٹ بھی پیش کریں گے۔ہیرا گروپ کا مہر بند لفافہ قبول کیا جاتا ہے جس میں انہوں نے خریداروں کی فہرست جمع کرائی جس کی مالیت چھ سو اکتالیس کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ دعووں کو نمٹانے کے لیے یہ اچھی رقم ہے لیکن کل کلیمز کی تصدیق کی جائے گی۔

آرڈر ریونیو حکام کو اس عمل میں مدد کرنے کی ہدایت کرتا ہے۔ معزز ججز نے یہ بھی واضح کیا کہ عدالت وضاحت کے بعد جائیداد فروخت کرنے کا حکم نامہ اٹھا لے گی۔تو اس کا مطلب ہے کہ ای ڈی کو اب اس معاملے سے ہٹا دیا گیا ہے۔معزز عدالت نے یہ بھی نشان زد کیا کہ ای ڈی نے صرف ایف آئی آر شروع کی۔آفرز حاصل کرنے کے لیے بورڈ لگانا جو اس کے حکم کے مطابق تھا۔اسی تاریخ کو تمام درخواستیں خارج کر دی گئیں۔آخرکار معزز عدالت نے ہیرا گروپ کو بڑی راحت میسر کی ہے۔حد بندی سروے، تولی چوکی (تاریخ: 04-03-2023)04مارچ 2023کو سپریم کورٹ کے حکم کے بموجب حد بندی سروے ٹولی چوکی کا انعقاد عمل میں آیا ۔معزز سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ٹولی چوکی جائیداد کی حد بندی کا سروے 4 مارچ 2023 کو مکمل ہوا۔حد بندی کی رپورٹ موصول ہوئی (تاریخ: 25-03-2023)25 مارچ 2023 کو حد بندی رپورٹ موصول ہوئی اور یہ طے پایا کہ موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق ٹولی چوکی کی جائیداد ہیرا گروپ آف کمپنیز کی ہے۔

Related posts

مودی سرنام معاملہ: سپریم کورٹ سے راہل کی بڑی جیت،بی جے پی پریشان

www.samajnews.in

دلت مسلم اور دلت کرسچن کو بھی درج فہرست ذات کادیا جائے درجہ: مولانا محمود مدنی

www.samajnews.in

جامعۃ النسواں السلفیہ کا سالانہ اجلاس بحسن و خوبی اختتام پذیر

www.samajnews.in