نئی دہلی: دہلی کے رکن اسمبلی سوربھ بھاردواج اور آتشی نے وزارتی عہدہ کا حلف لے لیا۔ دونوں نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر ہاؤس میں کجریوال کابینہ میں وزارتی عہدہ کیلئے حلف برداری کی اور اس موقع پر وزیر اعلیٰ کجریوال سمیت دہلی حکومت کے دیگر وزراء بھی موجود رہے۔ آتشی کو تعلیم، پی ڈبلیو ڈی، بجلی اور سیاحت کا محکمہ ملا ہے، جبکہ سوربھ بھاردواج کو صحت، شہری ترقی، واٹر اینڈ انڈسٹری محکمہ کی ذمہ داری دی گئی ہے۔واضح رہے کہ دہلی آبکاری پالیسی گھوٹالہ معاملے میں گرفتار ہونے کے بعد منیش سسودیا نے نائب وزیر اعلیٰ کے ساتھ ساتھ دیگر وزارتی عہدہ سے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کے ساتھ ستیندر جین نے بھی وزیر صحت عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ دونوں کا استعفیٰ وزیر اعلیٰ کجریوال نے منظور بھی کر لیا تھا۔ اس کے بعد اسے صدر جمہوریہ کے پاس منظوری کے لیے بھیجا گیا تھا جہاں سسودیا اور جین کا استعفیٰ پر آخری مہر بھی گزشتہ دنوں لگا دی گئی تھی۔اس درمیان دہلی حکومت کی طرف سے عآپ رکن اسمبلی سوربھ بھاردواج اور آتشی کے نام کو نئے وزیر کے طور پر بھیجا گیا تھا۔ اسے بھی فوری طور پر منظوری مل گئی اور اس کے بعد آج سوربھ بھاردواج اور آتشی نے باضابطہ وزارت عہدہ کا حلف لیا۔ قابل ذکر ہے کہ سوربھ بھاردواج دہلی کی گریٹر کیلاش اسمبلی سیٹ سے رکن اسمبلی ہیں۔ وہ لگاتار تیسری مرتبہ رکن اسمبلی بنے ہیں۔ اس سے پہلے وہ 2013 میں پہلی بار رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ سوربھ آپ کے قومی ترجمان بھی ہیں۔ حکومت اور تنظیم دونوں میں اچھا تجربہ رکھنے والے سوربھ کی گریٹر کیلاش اسمبلی حلقہ میں اچھی پکڑ ہے۔ سوربھ دہلی جل بورڈ کے نائب صدر بھی ہیں۔دوسری طرف آتشی 2020 کے اسمبلی انتخاب میں کالکاجی اسمبلی حلقہ سے انتخاب جیت کرآپ کی رکن اسمبلی بنیں۔ اس سے قبل 2019 میں آتشی نے مشرقی دہلی سے بی جے پی کے گوتم گمبھیر کے خلاف لوک سبھا انتخاب بھی لڑا تھا لیکن انھیں جیت نہیں مل پائی تھی۔ حکومت کی ایجوکیشن پالیسی تیار کرنے میں آتشی کا اہم کردار رہا ہے۔دہلی حکومت کے دو نئے وزرا آتشی اور سوربھ بھاردواج کو محکمے تقسیم کیے گئے ہیں۔ دہلی حکومت میں آتشی کو وزیر تعلیم بنایا گیا ہے جبکہ سوربھ بھاردواج کو صحت کا وزیر بنایا گیا ہے۔ آتشی کے پاس تعلیم کے ساتھ پی ڈبلیو ڈی، پاور اور ٹورازم کے محکمے ہیں جبکہ سوربھ بھاردواج کے پاس صحت کے ساتھ ساتھ یو ڈی، پانی اور صنعت کے محکمے ہیں۔عہدہ کا حلف لینے کے بعد سوربھ بھاردواج اور آتشی نے کہا کہ آزادی کے 75 سالوں میں تعلیم اور صحت میں جتنا اچھا کام منیش سسودیا اور ستیندر جین نے کیا ہے، اتنا کسی نے نہیں کیا تھا لیکن مرکزی حکومت نے سازش کر کے ہٹا دیا۔ دونوں وزراء منیش سسودیا اور ستیندر جین کو جھوٹے مقدمات میں جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ جس طرح بھگوان رام کے بھائی بھرت نے جلاوطنی کے بعد 14 سال تک ان کے کام کی دیکھ بھال کی، اسی طرح ہم بھی 14 سال تک ان کے کام کی دیکھ بھال کریں گے اور خدا سے دعا کریں گے کہ وہ دونوں جلد از جلد رہا ہونے کے بعد واپس آئیں اور اپنا کام سنبھالیں۔
دونوں نے کہا کہ صحت، تعلیم اور جمنا کی صفائی اور ہر گھر تک پانی پہنچانا ہماری ترجیح ہوگی، مرکزی حکومت کی وجہ سے جو کام سست پڑے ہیں ان میں تیزی لائی جائے گی۔ ہم صرف لیفٹیننٹ گورنر سے تعاون کی توقع کر سکتے ہیں۔ مرکزی حکومت کام کو روکنے کی پوری کوشش کرے گی، لیکن دہلی کے لوگوں نے ہمیں ایک موقع دیا ہے کیونکہ وہ روکتے رہے اور ہم کام کرتے رہے۔اس سے قبل دہلی کے نائب وزرائے اعلیٰ منیش سسودیا اور ستیندر جین نے اروند کجریوال کی قیادت والی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ دونوں وزراء کو بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ دہلی حکومت کے کل 33 محکموں میں سے منیش سسودیا کے پاس 18 محکمے تھے۔