نئی دہلی، سماج نیوز: ملک کی معاشی راجدھانی ممبئی میں صحت سے متعلق ایک تشویشناک خبر سامنے آئی ہے۔ یہاں روزانہ دل کا دورہ پڑنے سے 26 اور کینسر سے 25 افراد کی موت کے اعداد و شمار سامنے آ رہے ہیں۔ یہ اعداد و شمار 2022 کی آر ٹی آئی رپورٹ میں سامنے آئے ہیں۔ اس سال کس بیماری سے کتنے لوگوں کی موت ہوئی، آر ٹی آئی کے تحت جانکاری مانگی گئی۔ اس رپورٹ میں کورونا سے مرنے والوں کی تعداد ان سے کم نظر آئی۔ اس کے ساتھ ہی دل کا دورہ پڑنے سے شہر میں روزانہ 26 افراد کی موت کا معاملہ سامنے آیا۔آر ٹی آئی میں ملے جواب کے مطابق 2022 کے اعداد و شمار میں ہارٹ اٹیک موت کی سب سے بڑی وجہ تھی۔ دل کا دورہ پڑنے سے کل 9470 اموات ہوئیں۔ ممبئی میں کینسر سے 9145 اموات، ٹی بی سے 3281 اموات، برین ہیمرج سے 2304 اموات اور کووڈ سے 1891 اموات ہوئیں۔37 سال کے اویناش ویراندے کو اچانک پہلی بار سینے میں درد محسوس ہوا۔ وہ بروقت لائنز کلب اسپتال پہنچ گیا۔ اس سے اس کی جان بچ گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’اچانک سینے اور ہاتھ کے پچھلے حصے میں درد ہونے لگا، جب میں اسپتال آیا تو ڈاکٹروں نے انجکشن دیا، اب انجیوگرافی ہوگی، میں نے پہلے کبھی ایسا درد محسوس نہیں کیا تھا‘‘۔
نوجوانوں کو زیادہ خطرہ ہے
ممبئی کے فورٹس اسپتال نے اپنے اعداد و شمار میں پایا کہ پچھلے دو سالوں میں ایمرجنسی روم میں اچانک دل کے دورے کے مریضوں کی تعداد میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ڈاکٹر سندیپ گور، ڈائریکٹر آف ایمرجنسی میڈیسن، فورٹس اسپتال بتاتے ہیں ’’اچانک ہارٹ اٹیک کے مریضوں کے لیے ایمرجنسی رومز میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 40-50 سال کی عمر کے مریضوں کی تعداد میں 33 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ لوگ اپنا طرز زندگی بدلنا ہوگا، دل کی بیماری سے متعلق ٹیسٹ کرواتے رہنا ہوگا‘‘۔ ڈاکٹرز بھاری وزن اٹھانے، کم عمر مریضوں میں خوراک میں تبدیلی کو ہارٹ اٹیک کی بڑی وجہ قرار دے رہے ہیں۔ لائنز کلب اسپتال کے آر ایم او ڈاکٹر فیضان کا کہنا ہے کہ ’’غذا میں تبدیلی دل کی بیماری کا ایک عام عنصر لگتا ہے۔ بھاری وزن اٹھانا بھی ایک وجہ ہے‘‘۔ بھاری جم ورزش اور ڈائٹنگ بھی خطرناک ہے۔اسی وقت، ممبئی ٹاسک فورس کے ایک سینئر رکن ڈاکٹر گوتم بھنسالی کا یہ بھی کہنا ہے کہ نوجوان دل کے دورے کے مریضوں میں تقریباً 30فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا’’ایک 22 سالہ مریض کی ابھی بائی پاس سرجری ہوئی ہے۔ بھاری جم ورزش اور ڈائٹنگ عام فیکٹرز لگتے ہیں۔ لوگوں کو آگاہ کرنا ضروری ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں نے بہت کچھ کھایا پیا۔ ڈائٹنگ اور بھاری ورزش بھی وجہ ہے۔بڑھاپے کے مقابلے نوجوانوں میں زیادہ خطرہ دیکھا جا رہا ہے‘‘۔مختلف اسپتالوں نے دل کا دورہ پڑنے سے اموات کے کیسز کے حوالے سے اپنے اعداد و شمار جمع کرنا شروع کردیے ہیں۔ ملک بھر میں ہارٹ اٹیک کے کیسز میں اچانک اضافے پر بڑے حکومتی اسٹڈی کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔