23.1 C
Delhi
جنوری 23, 2025
Samaj News

ہیراگروپ کی قانونی جنگ

نئی دہلی، سماج نیوز: (دوسری قسط: مطیع الرحمٰن عزیز) مقدمات درج ہوتے ہی ان تمام جگہوں پر سی ای او ہیرا گروپ آف کمپنیز عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو لے جایاگیا اور شدید پوچھ تاچھ کیا گیا۔نوٹ کرنے والی بات یہ ہے کہ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ پر انہیں جگہوں پر ایف آئی آر ہئے اور ان پر کارروائی ہوئی جہاں پر سود خور، امت مسلمہ کے خون سے کمائی گئی روزی روٹی اور ان کے وقار کا سودا کرنے والوں کے رسوخ بہتر تھے۔ جیسے حیدر آباد، ممبئی، پونے، اورنگ آباد ، آندھرا پردیش کے مختلف علاقوں اور کرناٹک کے مختلف جگہوں پر نیز ناگ پور میں بھی عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی پیشی غیر ضروری طور پر دیکھی گئی۔ ناگپور کی مختصر کہانی نوٹ درج کریں تو پتہ چلے گا کہ جب ضمنی عدالت میں عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی پیشی ہوئی تو سی ای او ہیرا گروپ آف کمپنیز نے جج صاحب سے اس بات کی اجازت طلب کی کہ مجھے کچھ کہنے کی اجازت دی جائے۔ اجازت مل جانے کے بعد عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے اپنی بات کہتے ہوئے کہا کہ جج صاحب آپ ان گرفتار کرکے دور دراز کے علاقوں میں لانے والوں سے پوچھیں گے تو یہ بتائیں گے کہ ایم پی آئی ڈی ایکٹ کے تحت مجھے یہاں لایا گیا ہے۔ جب کہ ان لوگوں کو یہ تک بھی معلوم نہیں ہے کہ ایم پی آئی ڈی ایکٹ کتنے روپیوں میں لاگو ہوتا ہے۔ جج صاحب مجھے غیر ضروری طور پر ادھر سے ادھر لے جایا جا رہا ہے اور مجھے حراساں کرکے لاکھوں سرمایہ کاروں کے پیسوں کو ہڑپ لینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لاکھوں کی تعداد میں میرے ساتھ روزی روٹی پانے والوں کے پیسوں سے بنائی گئی پراپرٹیز کو یہ لوگ آپس میں تقسیم کرکے مجھے مجبور کردینا چاہتے ہیں۔ یہ سن کر جج نے پولس اہلکار سے پوچھا کہ جی بتاؤ ذرا کہ ایم پی آئی ڈی ایکٹ کتنے پیسوں میں لاگو ہوتا ہے۔ تو پولس اہلکار کچھ جواب نہ دے دے سکا۔ جج صاحب کو عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے بتایا کہ جناب مجھے یہاں صرف تین لاکھ روپیوں کی شکایت پر لایا گیا ہے۔ جب کہ میں سال میں سو کروڑ روپیہ انکم ٹیکس ادا کرتی ہوں اور سیکڑوں کروڑ روپیوں کی ملکیت کی مالک ہوں۔ یہ سب سن کر جج نے حیرت کا اظہار کیا اور غصہ ہوتے ہوئے کہا کہ کاش آج میں اگر ہائی کورٹ کا جج ہوتا تو تمام ریاست بھر سے ہیرا گروپ کے کیس کو ختم کرکے کمپنی کی سی ای او کو با عزت بری کردیتا ۔ اس کے ساتھ جج نے حکم دیا کہ بہت ہی احترام کے ساتھ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو جہاں سے لایا گیا وہاں چھوڑ کر آئیں اور ان کی صحت اور دواؤں کا مکمل خیال رکھیں، واضح رہے کہ کسی بھی طرح کی کوتاہی اور تساہلی میں برداشت نہیں کروں گا۔ لہذا اس طریقہ کار پر ہیرا گروپ کے لاکھوں سرمایہ کاروں کے پیسوں کو غصب کرنے اور ان کو بے سہارا کرنے کی ایک سازش کھیلی گئی۔ ضلعی عدالت سے ہائی کورٹ اور ہائی کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک میرے پیش کئے گئے تاریخ کے مطابق ہر ایک عدالتی احکام یہ بتاتے ہیں کہ ہیرا گروپ کے خلاف کس قدر سازش کے جال پھینکے گئے اور عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو سود خور عناصر نے کس طرح پریشان کرکے ان کی زمین اور جائیدادوں کو چھین کر انہیں بے یار ومدد کردینا چاہا تھا۔

سپریم کورٹ کا حکم (تاریخ: 18-11-2020)۔18اکتوبر کو ایک بار پھر کیس کو 2 ہفتے کے لیے ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی۔ فریق مخالف کی یہ حکمت عملی تھی کہ کیس کو آگے بڑھایا جائے اور سی ای او کو زیادہ سے زیادہ مدت تک حراست میں رکھا جائے۔(ہیرا گروپ مقدمے کی سماعت کے برسوں کے تجزیہ نے یہ دنیا بھرمیں واضح کر دیا ہے کہ کمپنی کو معلق رکھنے اور سرمایہ کاروں کو ان کی امانت ملنے میں تاخیر کرنے کی ایک سوچی سمجھی سازش کارفرما تھی۔ جس کے سبب کمپنی اور سی ای او ہیرا گروپ کے شبیہ کو مسخ کرنے کی بڑی کوشش بھی کار فرما ہو سکتی ہے)۔سپریم کورٹ کا حکم (تاریخ: 05-01-2021)05جنوری 2021کو ہیرا گروپ نے مسلسل ضمانت کی درخواست دائر کی اور انہیں شکایت کنندہ کے دعووں (ایف آئی آرز) کو فوری طور پر حل کرنے کی ہدایت کی گئی۔ سپریم کورٹ کا حکم واضح طور پر کھل کر سامنے آیا اور فرقی مخالف سے پوچھا گیا کہ آیا تم لوگ سی ای او کو عرصہ دراز تک حراست میں رکھنے کے قائل ہو (جو کہ غلط ہے) یا سرمایہ کاروں کے پیسوں کی ادائیگی تم لوگوں کی منشا ہے۔ لہذا سپریم کورٹ نے اس سماعت میں واضح اشارہ دے دیا تھا کہ سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو غلط پھنسا کر مقدمے کو طول دینا اصل غرض دیکھا جا رہا تھا نہ کہ سرمایہ کاروں کی ادائیگی میں فریق کی کوئی خاص دلچسپی دکھائی نہیں دے رہی تھی۔

سپریم کورٹ کا حکم (تاریخ: 19-01-2021)19جنوری 2021کو سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرہ شیخ کو سپریم کورٹ سے عبوری ضمانت دے دی گئی۔ آخر کار 825 دن کی قانونی لڑائی کے بعد سی ای اوعالمہ ڈاکٹر نوہیرہ شیخ کو چند شرائط کے ساتھ عبوری ضمانت دستیاب ہو گئی۔ تمام شرائط وقت سے قبل پوری کر لی گئیں ۔معزز سپریم کورٹ نے واضح طور پر اس مقصد کی وضاحت کی کہ کاروبار ان لوگوں کے ساتھ کیا جائے گا جنہوں نے ہیرا گروپ میں سرمایہ کاری کی ہے اور کاروبار پر اعتماد رکھتے ہیں۔اور جو لوگ جانا چاہتے ہیں ان کا حساب کتاب کرکے انہیں جانے کی مکمل آزادی ہے اور ایجنسیاں اس کام میں مکمل تعاون کریں۔سپریم کورٹ کا حکم (تاریخ: 05-03-2021)05مارچ کو سپریم کورٹ نے ہیرا گروپ آف کمپنیز کے دفاتر کھولنے اور چلانے کی اجازت دے دی اور عبوری ضمانت میں بھی توسیع کر دی۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو دعویداروں کی ادائیگیوں اور دیگر ادائیگیوں کے اکاو ¿نٹس کو بھی کھولنے کا حکم دیا ہے۔اور ساتھ ہی ساتھ ریاست تلنگانہ کی جانچ ایجنسیوں سے بھی سوال کیا گیا کہ انہوں نے ہیرا گروپ کو مطلوبہ دستاویزات (ڈیٹا) کیوں فراہم نہیں کئے گئے ۔ اور یہ بھی ہدایت دی کہ اگر اصل دستاویزات ایف ایس ایل وغیرہ کو بھیجی گئی ہیں تو ان کی تصدیق شدہ کاپیاں فراہم کرائی جائیں۔

سپریم کورٹ کا حکم (تاریخ: 19-04-2021)19اپریل 2021کو سپریم کورٹ نے سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی عبوری ضمانت میں اگلی تاریخ تک توسیع کردی۔سپریم کورٹ کا حکم (تاریخ: 06-05-2021)06مئی 2021کو سپریم کورٹ نے سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی عبوری ضمانت میں اگلی تاریخ تک مزید اور توسیع کردی۔سپریم کورٹ کا حکم (تاریخ: 23-07-2021)23جولائی 2023کو سپریم کورٹ سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخنے عبوری ضمانت میں اگلی تاریخ تک توسیع کردی۔سپریم کورٹ کا حکم (تاریخ: 05-08-2021)باطل پر حق کی سب سے بڑی فتح!!!05اگست کو سپریم کورٹ آف انڈیا نے سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی عبوری ضمانت کو باقاعدہ (ریگولر بدستور) ضمانت کر دی ۔اور دوسرے حکم کے مطابق معزز سپریم کورٹ نے ایف ایس ایل کے کام کرنے پر بھی برہمی کا اظہار کیا جو دو سال سے زائد عرصے سے بدستور رپورٹ پیش کرنے میں ناکام رہاہے۔سپریم کورٹ کا حکم (تاریخ: 22-09-2021)22ستمبر کو سپریم کورٹ کی سماعت میں فریق ایجنسیوں کی جانب سے کہا گیا کہ رپورٹ زیر غور ہے اور رپورٹ کی جانچ پڑتال کے لیے مزید وقت کی درخواست کی گئی۔(یہاں ایک بار پھر واضح ہو گیا کہ سرمایہ کاروں کے پیسوں کی ادائیگی کی آڑ میں (جو کہ معاملہ کبھی رہا ہی نہیں) کمپنی کو کام کاج سے معلق رکھنے اور سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ اور ہیرا گروپ آف کمپنیز کی شبیہ کو خراب کرنے کی بدستور کوشش دیکھی جا رہی تھی۔

Related posts

صاف پانی کی فراہمی کیلئے جنگی پیمانے پر کام کررہی ہے دہلی حکومت: منیش سسودیا

www.samajnews.in

’بھارت جوڑو یاترا‘ میں شامل ہوسکتی ہیں پرینکا گاندھی

www.samajnews.in

تلنگانہ میں ملک کی سب سے بدعنوان حکومت: راہل گاندھی

www.samajnews.in