18.1 C
Delhi
جنوری 22, 2025
Samaj News

معروف شعلہ بیان خطیب مولانا غیاث الدین سلفی کا سانحہ ارتحال اور پرنم آنکھوں سے سپردخاک:وصی اللہ مدنی

سدھارتھ نگر، سماج نیوز: علمی ودعوتی اور جماعتی حلقوں میں یہ اندوہناک خبر بڑے رنج و غم کے ساتھ سنی اورپڑھی گئی کہ جماعت کے مشہور عالم دین، داعی وواعظ، جامعہ سلفیہ بنارس کے فیض یافتہ اور دارالعلوم ششہنیاں کے سینیر استاد جناب مولانا غیاث الدین سلفی مورخہ:8/5/23بروزسوم بوقت بعد نمازِ فجر بمقام نوگڑھ (پٹھنی)نزد کلیہ بحر النساء، عمر تقریباً56سال ہارٹ اٹیک کے سبب بقضائے الہی اپنی جان جان آفریں کے سپرد کردی۔اعلان کے مطابق ان کی نماز جنازہ ان کے ابائی گاؤں مینہوا بوقت شام ساڑھے پانچ بجے ان کے بھتیجے عزیزم حافظ ابو سفیان سلفی کی امامت میں ادا کی گئی جس میں ہندو نیپال سے کثیر تعداد میں علماء،طلبہ اور سرکردہ اسلامی وسیاسی شخصیات نے شریک ہوکر دعائے مغفرت اور ہزاروں سوگ واروں نے اپنی پرنم آنکھوں سے انہیں سپرد خاک کیا، نیز شیخ رحمہ اللہ کے غمزدہ اولاد اور دیگر لواحقین سے مل کر تعزیت کی اور اس عظیم مصیبت پر صبر وشکیبائی اور تسلی کی تلقین کی ضلعی جمعیت اہلِ حدیث سدھارتھ نگر کےاکثرحلقوں کے اہم ذمہ داران، کارکنان اور رفقائے کار اپ کے جنازہ میں شریک تھے۔شرکاء جنازہ کی تعداد کی کثرت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ مٹی دینے کے لیے مٹی کم پڑگئی- اللهم اغفر له
اپ کے انتقال پرملال پر ہندونیپال کی معروف علمی، ادبی اور مقتدر شخصیات نے اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے، ذیل میں بعض مشاہیر اہل علم کے قلبی احساسات وتاثرات ملاحظہ فرمائیں:شیخ موصوف کے دیرینہ رفیق اور مورخ جماعت مولانا مطیع اللہ سلفی نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ”آپ ایک بےباک خطیب اورملکی پیمانے کے داعی تھے، خطاب کے اندر قاری محمد حنیف،علامہ احسان الٰہی ظہیر اور علامہ عبید اللہ خان کا رنگ غالب تھا ،استدلا ل علامہ احسان الٰہی ظہیر کے طرز پر کرتے ،آواز بھاری بھرکم جسم بھاری اونچی ٹوپی لگا کر کرسی خطابت پر جب جلوہ افروز ھوتے تو مجمع ان کی طرف یک بیک متوجہ ہوجاتا ١٩٩٠ءسےتا ھنوز خطابت کی دنیا میں راج کرتے رھے ،خطیب الاسلام نے اپنے مرض الموت میں میرے سامنے آبروے جماعت کا لقب دیاتھا،جس کو میں برابر استعمال کرتا رہا،8مئی بروز سوموارمیدان خطابت کا یہ آفتاب وماہتاب ھمیشہ کے لیے غروب ہوگیا۔ تجہیز وتکفین کے بعد انتہائی سوزوگداز کے عالم میں شرکاء جنازہ نے ان کی بخشش ومغفرت کے لیےدعا مانگی "۔
ضلعی جمعیت اہل حدیث کے ناظم مولانا وصی اللہ مدنی نےاپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ”مولانا موصوف ہماری جماعت کے پرجوش وشعلہ بار مقرر، دل نشین واعظ اور نستعلیق انسان تھے، جمعیت اہلِ حدیث کے رکن اور مولانا عبدالمنان سلفی رحمہ اللہ کے دور نظامت میں ان کے نائب تھے۔ آپ کی وفات سے آپ کے محبین و معتقدین اور افراد جماعت و جمعیت غم و اندوہ میں ڈوب گئے ہیں۔ ان کے سانحہ ارتحال سے ہماری جماعت ایک کہنہ مشق مدرس و معلم سے محروم ہوگئی ہے۔ہم ضلعی جمعیت اہل حدیث سدھارتھ نگر کے تمام عہدے داران، ذمہ داران، کارکنان مع ارکانِ عاملہ و شوری آپ کے غمزدہ اہل و عیال، رفقاء و احباب، تلامذہ و مستفیدین، محبین و معتقدین کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں اور لاحق غم و پریشانی میں برابر کے شریک ہیں۔پس ماندگان میں اہلیہ، تین صاحبزادے اور چھ لڑکیاں ہیں۔آپ تمام احبابِ جماعت و جمعیت سے گزارش ہے کہ شیخ موصوف کی مغفرت اور رفع درجات کے لیے خلوص و للہیت سے دعا کریں-
اللہ جماعت و جمعیت اور قوم و ملت کو ان کا نعم البدل عطا کرے، ان کے جملہ حسنات، علمی، دینی و دعوتی، تدریسی، صحافتی، جماعتی و مسلکی، خدمات جلیلہ کو قبول فرما کر انھیں آپ کے لیے صدقہ جاریہ بنائے، ان کی بشری لغزشوں کو درگزر کرتے ہوئے جنت الفردوس کا مکین بنائے اور تمام وارثین و لواحقین اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین!
آپ کے سانحہ ارتحال سے پوری جماعت افسردہ ہے تاہم قضاء و قدر کے فیصلے کے سامنے سر تسلیم خم ہے۔ اس غم و اندوہ اور مصیبت کے وقت ہم بھی وہی الفاظ کہتے ہیں جو نبی کائنات صلی اللہ علیہ وسلم تعزیت کے لیے کہا کرتے تھے:*ان العين تدمع، والقلب يحزن، ولا نقول إلا ما يرضي ربنا، وانا بفراقك يا شيخنا لمحزونون.*
*ان لله ماأخذ، وله ماأعطى، وكل شيء عنده بأجل مسمى* *فلتصبرولتحتسب*
*اللهم ارض عنه واغفر له ارحمه، واسكنه فسيح جناته، وارزق أهله وذويه وصحبه جميل الصبر والسلوان*
ضلعی جمعیت کے نائب ناظم مولانا سعود اختر سلفی نے اپنے پیغام میں کہا کہ شیخ رحمہ اللہ میرے والد گرامی شیخ عبدالمنان سلفی رحمہ اللہ کے گہرے دوست اور غم گسار تھے، اللہ کے فضل سے دونوں جماعت کے نمایاں اور عظیم خطباء میں شمار کئے جاتے تھے، میدان دعوت وارشاد اور خطابت میں ان کے روشن وناقابل فراموش خدمات ہیں، میرے والد ماجد کے سانحہ ارتحال کے بعد وہ ہمارے اہل خانہ کی برابر خبرگیری کرتے تھے،سلوک اچھا اور مشفقانہ تھا، اللہ ان کی خدمات کو قبول کرتے ہوئے بشری لغزشوں کو درگذر فرمائے، آمین
جمعیت اہلِ حدیث حلقہ شہرت گڑھ کے فعال وسرگرم ناظم مولانا جمشید عالم سلفی نے کہا کہ "مولانا غیاث الدین سلفی رحمہ اللہ زبان و قلم کے دھنی اور میدانِ خطابت کے عظیم شہسوار تھے، مولانا کے خطاب سے ایک سماں بندھ جاتا تھا اور سامعین ہمہ تن گوش ہو کر آپ کے بیان سے مستفید ہوتے تھے، آپ کی وفات ہماری جماعت کے لیے بہت بڑا علمی خسارہ ہے۔ اللہ غریقِ رحمت کرے اور مولانا کے جملہ حسنات کو قبول فرما کر جنت الفردوس میں جگہ دے۔ آمین!”۔آپ کے غمگسار اور مداح پڑوسی مولانا مصطفی بشیر مدنی، مالیگاؤں کہتے ہیں کہ "میں بچپن سے اپ کی تقریر سنتابلکہ اس کا جلوہ دیکھتا رہا، اپ کے خطابت کا انداز نرالا تھا، جان دار آوازکے سحر میں سامعین کھوجاتے تھے”
مولانا اعجاز احمد سنابلی نے کہا کہشیخ غیاث الدین سلفی جمعیت وجماعت کے نامور، بےباک اور شعلہ بار خطیب تھے، ان کے خطاب میں گھن، گرج، دلائل وبراھین سب کچھ ہو تاتھا۔ ان کی وفات جمعیت وجماعت کے لیے ایک عظیم خسارہ ہے۔ الله ان کی لغزشوں کو معاف کر کے جنت الفردوس کا مکین بنادے اور جمعیت وجماعت کو ان کا نعم البدل دے”۔
جامعہ خدیجۃ الکبریٰ جھنڈانگر نیپال کے مشرف اعلیٰ معروف صحافی مولانا زاھدآزاد جھنڈانگری نے کہا کہ دنیائے خطابت کی شہرہ آفاق شخصیت اورکہنہ مشق مدرس شیخ غیاث الدین سلفی کی اچانک وفات سے دل مغموم ھے، پر مشیت الہی کے سامنے کوئی کیا کرسکتا ہے، اس کے ہر فیصلے کے سامنے سرتسلیم خم ہے۔اللہ انہیں غریق رحمت کرے۔ آمین
دارالعلم ایجوکیشنل اینڈویلیفیرسوسائٹی ،چکلی،پونہ،مہاراشٹر کے صدرمولانا ندیم انور سراجی نے اپنے پیغام میں کہا کہ "دستور الہی کے تحت ہر متنفس کو موت کا جام پینا ہی ہے، اسی نظام ربانی کے پیش نظر، مولانا موصوف بھی بقضائے الٰہی اس دارفانی سے دارباقی کی طرف روانہ ہوگئے، اپ کی پہچان عمدہ ومدلل خطابت تھی، اپ اپنے خاص لب ولہجہ میں تقریر کرتے تھے”۔

Related posts

راہل گاندھی کے کسی سوال کا جواب نہیں دیئے وزیر اعظم مودی

www.samajnews.in

منیٰ روانگی سے قبل لاکھوں عازمین حج نے کیا ’’ طواف قدوم‘‘

www.samajnews.in

وراٹ کوہلی نے ٹی-20کرکٹ کو کہا الوداع!

www.samajnews.in