نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی کے ایک مرکزی وزیر نے فٹبال ورلڈ کے دوران اسلامی مبلغ ذاکر نائک کی قطر میں موجودگی پر اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے بالآخر پہلا رد عمل دیا اور کہا کہ حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قطر کی حکومت نے آخر بھارتی نژاد متنازعہ مبلغ کو اس موقع پر بطور خصوصی مہمان دوحہ آنے کی دعوت کیوں دی، اس بارے میں بھارت اپنے موقف کو مضبوط ترین الفاظ میں دوحہ کیساتھ اٹھائے گا۔واضح رہے کہ بھارت کی حکمران ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے ذاکر نائک کو ورلڈ کپ کے موقع پر دعوت دینے پر سخت اعتراض کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کی وجہ سے قطر میں جاری فیفا ورلڈ کپ کا بائیکاٹ کیا جانا چاہیے۔ بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا پر بھی اس حوالے سے گزشتہ کئی روز سے بحث جاری ہے،حالانکہ بھارت کے نائب صدر جگدیپ دھنکڑنے بھارت کے نمائندہ کے طورپر اپنی اہلیہ کے ساتھ فیفا ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔
حکومت کا رد عمل:اس حوالے سے جب بھارتی صحافیوں نے پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے وزیر ہردیپ پوری سے سوال کیا تو ان کا کہنا تھا:’’ان (ذاکر نائیک) کے بارے میں ہمارے (بھارت کے) اپنے خیالات ہیں اور مجھے یقین ہے کہ ان کے بارے میں سخت ترین الفاظ میں متعلقہ حکام کو آگاہ کیا جائے گا‘‘۔قطر کی جانب سے ذاکر نائیک کو فیفا ورلڈ کپ میں مدعو کرنے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں بھارتی وزیر نے کہا’’مجھے اس کا کوئی علم نہیں ہے‘‘۔ تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا بھارت اس پر اپنا احتجاج درج کرائے گا، تو انہوں نے جواب دیا ’’مجھے یقین ہے کہ بھارت نے یہ مسئلہ اٹھایا ہے اور آگے بھی اٹھائے گا‘‘۔واضح رہے کہ قطری حکومت نے بھارتی نژاد معروف اسلامی مبلغ ذاکر نائیک کو مدعو کیا ہے، جہاں وہ فیفا ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کے دوران مذہبی امور پر لیکچر دینے کا کام کر رہے ہیں۔
بی جے پی کا ورلڈ کپ کا بائیکاٹ کا مطالبہ:ادھر حکمراں ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے ایک ترجمان سیویو روڈرگز نے حکومت، بھارتی فٹ بال ایسوسی ایشن اور میزبان ملک کا سفر کرنے والے بھارتیوں سے اپیل کی ہے کہ چونکہ قطر نے متنازعہ اسلامی مبلغ ذاکر نائیک کو فیفا ورلڈ کپ میں مدعو کیا ہے، اس لیے اس کا بائیکاٹ کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ’’فیفا ورلڈ کپ ایک عالمی ایونٹ ہے۔ دنیا بھر سے لوگ اس شاندار کھیل کو دیکھنے آتے ہیں اور لاکھوں لوگ اسے ٹی وی اور انٹرنیٹ پر بھی دیکھتے ہیں۔ ایک ایسے وقت جب دنیا عالمی دہشت گردی سے لڑ رہی ہے، ذاکر نائیک کو ایک پلیٹ فارم دینا، ایک دہشت گرد کو اپنی بنیاد پرستی اور نفرت پھیلانے کے لیے پلیٹ فارم دینے کے مترادف ہے‘‘۔
ملیشیا کی شہریت:اسلامی مبلغ ذاکر نائک کا تعلق بھارتی ریاست مہا راشٹر سے ہے، تاہم مودی کی حکومت نے ذاکر نائیک کے خلاف منی لانڈرنگ اور نفرت انگیز تقاریر جیسے متعدد الزامات کے تحت کئی مقدمات درج کر رکھے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ بھارت چھوڑ کر ملیشیا میں رہنے پر مجبور ہیں۔ بھارتی حکومت کے نزدیک وہ ایک مفرور ملزم ہیں۔اس سال مارچ میں وزارت داخلہ نے نائیک کی قائم کردہ اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کو ایک غیر قانونی ادارہ قرار دیتے ہوئے اس پر پانچ سال کے لیے پابندی لگا دی تھی۔(ڈی ڈبلیو)