نئی دہلی، سماج نیوز: قسط نمبر ایک(تحریر: مطیع الرحمن عزیز)ہیرا گروپ آف کمپنیز سود سے پاک امت مسلمہ کے لئے اندھیرے میں ایک روشنی کے مانند ہے۔ جس سے لگ بھگ بیس سالوں تک ملک بھر کے لاکھوں مسلمانوں نے فائدہ اٹھایا اور اپنی نسلوں کو تعلیم، روزگار اور گھر بار نیز بزرگوں کی دواؤں اور بچوں کے دودھ پانی اور شادی ویواہ کے معاملے طے پاتے تھے۔ وہ افراد جو ہیرا گروپ سے منسلک ہونے سے قبل لوگوں سے امداد کے محتاج ہوا کرتے تھے، جب ہیرا گروپ سے منسلک ہوئے تو زکوۃ و خیرات دینے کے لائق ہوگئے۔ یہ سلسلہ لگ بھگ بیس سالوں تک کامیابی کے سفر کے طور پر چلتا رہا۔ لیکن ہیرا گروپ جہاں ایک جانب امت مسلمہ کی حلال آمدن کے لئے مضبوطی کا سبب بن رہا تھا وہیں سود خور عناصر کے سودی خوری کے اڈے میں سود کے پیسے کم تعداد میں پہنچ رہے تھے۔ بحث لمبی ہے بس اتنا سمجھ لیں کہ ایک بیوہ خاتون جو ایک لاکھ روپیہ کے زیور سے پچاس ہزار روپیہ حاصل کرتی تھی، اور اس کا کئی فیصد زیادہ سود کی ادائیگی کرتی ہے۔ جب اس بیوہ اور مفلوک الحال فرد نے ہیرا گروپ سے اپنا تعلق جوڑا تو وہی ایک لاکھ روپیہ اس کے اپنی جگہ پر محفوظ رہے، اور ہر مہینے کے حساب سے اس ضرورتمند کو فائدہ رقم کے طور پر اتنے پیسے مہیا ہوتے رہے جتنے کہ اس شخص کی مہینے بھر کے اخراجات پورے ہو جاتے تھے۔ انہیں سب وجوہات کی بنا پر ہیرا گروپ کے خلاف سود خوروں کے ذریعہ سے شب خون مارا گیا اور کمپنی اور اس کی سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ اور تمام متعلقہ ملازمین و بورڈ آف ڈائرکٹرس کے خلاف ہر وہ سازشی جال پھینکا گیا جس سے وہ تباہ و برباد ہوجائے ۔ لیکن ہیرا گروپ کی سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ اپنی خوش اسلوبی اور عزم صمیم سے قانون کی مدد لیتی ہوئی ہر محاذ پر کامیاب و کامران رہیں۔ ان تمام عدالتی کارروائیوں کو جو ضمنی عدالتون سے چل کر ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ میں بھی سرخروئی نے ہیرا گروپ کے ایک لاکھ بہتر ہزار افراد کے حق میں فیصلے آتے گئے۔ لہذا پیش خدمت ہے مضمون کی پہلی قسط کے طور پر آج ہیرا گروپ قانونی جنگ کا خاکہ۔ مورخہ 17.10.2018 کو عالمہ ڈاکٹر نوہیرہ شیخ کو ناجائز طریقے سے گرفتار کر لیا گیا۔ہیرا گروپ کی سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرہ شیخ کو جھوٹے الزامات کے تحت گرفتار کر لیا گیا۔ اور ان پر مختلف ریاستوں میں طاقت اور سیاسی رسوخ کی بنا پر جھوٹے و فرضی اور غیر قانونی مقدمات درج کرا دئے گئے ۔
مورخہ 23-12-2019کو ہیرا گروپ نے تلنگانہ ہائی کورٹ سے رابطہ کیا۔جسٹس جی سری دیوی نے اپنے حکم مورخہ 23.12.2019 میں سی ای اوعالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو ضمانت دے دی اور تفتیشی ایجنسیوں کو ہدایت دی کہ وہ تحقیقات SFIO کو سونپ دیں۔تاہم تفتیشی ایجنسیوں نے اس حکم کو چیلنج کیا اور عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود رہا نہیں کیا گیا اور نہ ہی SFIO کو تفتیش کے لئے سونپی گئی ۔ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو ٹرانزٹ ریمانڈ پر مختلف ریاستوں کی پولیس حراست میں لے جاتی رہی۔ جس کا نتیجہ تفتیش میں تاخیر کے سوا کچھ نہیں ہوا۔ بے جا طور پر عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو 2 سال سے زیادہ عرصہ تک زیر حراست رکھا گیا۔
آخر کار ہیرا گروپ نے ہندوستان کی معزز سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ سپریم کورٹ کا حکم (تاریخ: 03-02-2020)۔3فروری 2020کو سپریم کورٹ نے اس بات کا نوٹس لیتے ہوئے کہ ہیرا گروپ کیس کو SFIO کے پاس بھیجنا ضروری ہے۔ معزز سپریم کورٹ کے حکم نے دوسری تمام ایجنسیوں کی طرف سے کی جانے والی تحقیقات پر پابندی لگا دی اور عبوری ضمانت دینے کے لئے نوٹس جاری کر دیا گیا۔ تاہم مندرجہ بالا حکم کے باوجود بہت سی ایجنسیوں نے اپنا قدم آج تک پیچھے نہیں کھینچا اور سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تحقیقات کو من مانی طریقے سے آگے بڑھاتے رہے۔
سپریم کورٹ کا حکم (تاریخ: 06-03-2020)۔06مارچ 2020کو جواب دہندہ پر مکمل طریقے سے سکوت اور خاموشی طاری رہتا ہے۔ جس پر معزز سپریم کورٹ نے وی رول 1(22) کا تذکرہ کرتے ہوئے فیصلہ سنایا۔کہ سپریم کورٹ کے رول 2013 کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ تاہم 4 ہفتے کا وقت مزید اور بڑھا دیا گیا ہے۔(اور کہیں نہ کہیں مقدمات کو التوا دینے کے لئے فریق کے لوگوں نے ہمیشہ ٹال مٹول سے کام لیا ہے۔)
سپریم کورٹ کا حکم (تاریخ: 16-03-2020)۔16مارچ 2020کو تلنگانہ ہائی کورٹ کے حتمی فیصلے کو نافذ العمل نہ کئے جانے پر معزز سپریم کورٹ کے EMBARGO حکم کے مطابق مقدمے کو لمبا اور طول دینے کو(مشکوک اور سوالیہ نشان) قرار دیا گیا۔تاہم، ماہر سالیسیٹر جنرل دستیاب نہیں تھے اور سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی گئی۔(ہیرا گروپ مقدمے کی سماعت کے برسوں کے تجزیہ نے یہ دنیا بھرمیں واضح کر دیا ہے کہ کمپنی کو معلق رکھنے اور سرمایہ کاروں کو ان کی امانت ملنے میں تاخیر کرنے کی ایک سوچی سمجھی سازش کارفرما تھی۔ جس کے سبب کمپنی اور سی ای او ہیرا گروپ کے شبیہ کو مسخ کرنے کی بڑی کوشش بھی کار فرما ہو سکتی ہے)۔
سپریم کورٹ کا حکم (تاریخ: 01-10-2020)۔01اکتوبر 2020کو واضح طور پر سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ ہیرا گروپ کی 14 کمپنیوں کے معاملات کی خالصتاً کمپنی ایکٹ 2013 کے تحت جانچ کی جائے گی۔ (جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس معاملے کو آئی پی سی (انڈین پینل کوڈ) سے غلط طریقے سے حل کئے جانے اور الگ رخ دئے جانے کی ایک کوشش تھی۔ اور اسے سی پی سی (انڈین پینل کوڈ) کے حوالے کیا جائے گا۔ پینل کوڈ).معزز سپریم کورٹ نے ایک ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کو بھی اس معاملے کو دیکھنے کی ہدایت کی کیونکہ تشویشاناک بات یہ تھی کی تحقیقات میں دو سال کا عرصہ گزر چکا تھا۔ہیرا گروپ سے سرمایہ کاروں کو ادا کی جانے والی رقم بھی مانگی گئی۔ قابل غور بات ہے کہ ان دو سالوں میں ایف ایس ایل اور ایجنسیاں مطلوبہ رقم کے اعداد و شمار (ڈاٹا) سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود دینے میں ناکام رہیں۔ سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ اس تاریخ تک (2 سال سے زیادہ) حراست میں گزار چکی تھیں۔ جبکہ ہیرا گروپ مطلوبہ رقم کے بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کر سکتا کیونکہ تمام طرح کے الیکٹرانک ڈیوائسز ، کمپیوٹر، پین ڈرائیو ہارڈسک (اکسٹرنل ۔ انٹرنل) لیپ ٹاپ وغیرہ کوئی ڈیٹا نہیں ۔