سعودی حکومت کے نمائندوں اور ٹریولس کے درمیان بات چیت کا کوئی حل نہیں نکلا،VFSکی دھمکی سے ناراض دہلی ٹریولس ایجنسیوں کے مالکان نے کہا کسی ایک کمپنی کی اجارہداری کسی بھی صورت میں قبول نہیں
نئی دہلی،سماج نیوز: رمضان کے مقدس مہینہ اور آخری عشرہ جس میں مسلمان کثرت کے ساتھ اللہ تبارک وتعالی کی عبادت اور حمدہ ثناء کرتے ہیں ایسے میں سعودی کونسلیٹ دہلی اور سعودی کونسلیٹ ممبئی کے سرکلر نے بھارت کے لاکھوں مسلم ٹور اینڈ ٹریولس ایجنسی سے جڑے کاروبار کرنے والوں کی مشکلیں بڑھ گئی ہیں۔کیونکہ سعودی کونسلیٹ دہلی اور ممبئی کونسلیٹ کے سرکولر کے مطابق 19اپریل کے بعد کوئی بھی ایجنسی ڈائریکٹ کونسلیٹ میں ویزا کے لئے پاسپورٹ جمع نہیں کر پائے گی۔ اور سرکولر کے مطابق بھارت کی وہ تمام ایجنسی اور اس سے جڑے اجینٹ سب ایجنٹ اور ایجنٹوں سے جڑے گاؤں گاؤں میں ویزا سروس سے جڑے تمام لوگوں کے کام اس مقدس مہینہ میں رمضان کے آخری عشرہ میں لاکھوں مسلم کے کاروبارختم ہو جائیں گے۔جو وہ کئی کئی عرصے سے اس کاروبار سے جڑے ہوئے تھے۔لیکن سعودی کونسلیٹ دہلی اور سعودی کونسلیٹ ممبئی کے فیصلے سے بھارت کے لاکھوں لوگ بے روزگار ہوجائیں گے۔جبکی بھارت اس سال جی 20 کی میزبانی کر رہا ہے اور نئی دہلی میں منعقد ہونے والا یہ پہلا جی 20 سربراہی اجلاس ہے جس کی میزبانی بھارت کر رہا ہے۔ جی 20 نئی دہلی سربراہی اجلاس کی صدارت بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کریں گے۔بھارت جی 20کے کام کی رہنمائی کرے گی۔ بھارت نے جی 20 ممالک کے ساتھ رشتے کو مضبوط اور مستحکم کر رہا ہے ایسے میں ممکت سعودی عربیہ کو بھارت کے ساتھ رشتے کو بہتر اور مضبوط اور مستحکم بنانا چاہئے ویسے بھارت اور مملکت سعودی عرب کا رشتہ کوئی نیا نہیں ہے۔یہ ایک قدیم زمانے سے دونوں ملکوں کے بیچ روابط رہے ہیں اور دونوں دوست ملک ہیں۔دونوں ممالک کے دوطرفہ تعلقات بہت اعلیٰ ہیں۔اور اسی لئے تو مملکت میں تقریبا32لاکھ سے زائد بھارتی رہتے ہیں اوراپنی خدمات سے مملکت کی ترقی میں بڑھ چڑھ کر اپنا رول ادا کرتے ہیں۔لیکن سعودی منسٹری کے اس فیصلے سے لاکھوں لوگوں کی روزی روٹی متاثر ہو رہی ہے۔مملکت سعودی عرب کے فیصلے سے بھارت کی وہ تمام ٹریولس ایجنسیاں تو متاثر ہو رہی ہیں ساتھ ہی ان ایجنسیوں پر انحصارلاکھوں خاندان بھی متاثر ہونگے۔واضح ہوکہ نئی دہلی میں سعودی عربیہ کے سفارت خانے کے ویزا سیکسن نے 24مارچ 2023 کو ریکروٹنگ ایجنٹس کے نام ایک سر کلر جاری کیا۔جس میں کہا گیا تھاکہ 3/4/2023سے تمام پاسپورٹ جیسے سیاحتی ویزا،بزنس ویزا، فیملی ویزا،ذاتی دورے، طالب علم اور دوبارہ داخلے کے ویزا بذریعہ وی ایف ایس (VFS) آفس سے سفارتخانے جمع کرائے جائیں گے۔اور نوٹس میں یہ بھی لکھا ہے کہ مذکورہ ویزوں کی کوئی بھی کیٹیگری کسی بھی دفتر میں پڑی ہوئی ہے، تو اسے 2 ہفتوں کے اندر یعنی 19 اپریل 2023 سے پہلے جمع کرانا ضروری ہے۔ اس تاریخ کے بعد، کسی بھی دفتر سے مذکورہ زمروں کا کوئی ویزا قبول نہیں کیا جائے گا۔ اس سرکلر سے دہلی کے تمام ٹور اینڈ ٹریولس جو بھارت سرکار سے رجسٹرڈ اور سعودی سفارتخانے سے آتھورائز ہیں وہ اس فیصلے سے کافی مشکل میں آگئے اور انہوں نے ہنگامی طور پر اس سرکلر کے خلاف اپنے کاروبار اور لاکھوں اس سے جڑے ہوئے لوگوں کے کام کاج کو بچانے کے لئے آپجکشن لیٹر سفارت خانے کو دیا اور واضح طور پر دہلی کے تمام ٹریولس ایجنسیوں نے کہا کہ وہ پوری طرح سے وی ایف ایس کو اجارہ داری کے خلاف ہیں وہ نہیں چاہتے کہ کسی ایک کمپنی کو ویزا سروس سے جڑا سارا کا دے دیا جائے اس سے نہ صرف اس کمپنی کی من مانی ہوگی بلکہ وہ کام کو وقت پر بھی مکمل نہیں کر پائے گی اور وہ الگ الگ ایشو بنا کر صارفین سے زیادہ رقم وصول کرے گی۔ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ VFSجس جس ممالک کا ویزا سروس کا کام کرتی ہے ایک تو وہ وقت پر کام نہیں ہوتا اور اوپر سے پرییم لانچ کے ذریعہ اضافی چارج بھی وصول کیئے جاتے ہیں۔اگر کسی کو ایک ہفتہ میں ویزا چاہئے تو اس کی کچھ اور رقم ہے اور اگر دو دن میں ویزا چاہئے تو اس کی رقم کچھ اور بنتی ہے اور اگر نارمل ویزا کے لئے جمع کراتے ہیں تو آپ کو 20سے 30دن بھی لگ جاتے ہیں جب کی یہ ان ممالک کے لئے وی ایف ایس سروس کے نام پر پیسے وصولتا ہے جہاں ایک دن میں صرف ایک ہزار سے 3000تک پاسپورٹ جمع ہوتے ہیں۔اس کے لئے بھی وہ نارمل ویزا کو مہنیہ بھر لگا دیتے ہیں۔جن صارفین کو جلدی جانا ہوتا ہے اس کو ہر حال میں ایک بڑی رقم پیڈ کر نی پڑتی ہے۔پر جہاں سعودی عرب کی بات ہے یہاں ایک دن میں کئی کئی ہزار پاسپورٹ ہوتے ہیں جو وی ایف ایس وقت پر ہر گز کام نہیں کر پائے گی اور ایجنسیوں کو خدشہ ہے کہ وی ایف ایس ان پاسپورٹ پر اضافی چارج کے ساتھ پیسے وصول کرے اور اپنی من مانی کرے گی۔جیسے اور کئی ممالک کے ویزا سروس کے نام پر کر رہی ہے۔
دہلی کے ایجنسیوں کے مالکان نے بتایا کہ سعودی کونسلیٹ دہلی نے گذشتہ دنوں انڈیا اسلامک کلچر سینٹر میں دہلی کے وہ تمام ٹریولس ایجنسی کے مالکان اور وی ایف ایس اور کونسلر کے ساتھ ایک ہنگامی میٹنگ طلب کی اور اس میں روبرو ایجنسیوں کے مالکان کی باتیں سنی اور وی ایف ایس سے متعلق کونسلر کا کہنا تھا کہ ہم نے جو سرکولر جاری کیا ہے ویزا سروس سے متعلق اس کو ہم نے سعودی منسٹری کے فرمان کو ہم نے عمل میں لانے کا کام کیا ہے۔یہ منسٹری کا فیصلہ ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ منسٹری سعودی ٹورزم کو پرموٹ کے لئے یہ کام وی ایف ایس کو دیا ہے۔۔بھارت کے تمام ٹریولس ایجنسیاں جو سعودی کونسلیٹ دہلی اور سعودی کونسلٹ ممبئی سے آتھورائز ہیں وہ سبھی سعودی عرب کے پرنس ولی عہد کے خواب کو حقیقت میں لانے کے لئے مملکت کے ٹورزم کو پر موٹ کرتی آئی ہیں اور دہلی کے ٹریولس مالکان کہتے ہیں کہ جس طرح سے ہم نے بھات میں گھر گھر تک سعودی عرب کے حج عمرہ اور سعودی سیاحت کوپرموٹ کرتے آئے ہیں اور اسی جذبہ کے ساتھ کرتے رہیں گے۔جہاں لاکھوں لوگ مملکت کی سیاحت کو پر موٹ کریں گے وہاں ایک کمپنی زیادہ نہیں کر پائے گی۔ایجنسی کے مالکان کہنا تھا کہ سعودی کونسلر کے جانے کے بعد وی ایف ایس کے ذمہ داران کی جانب سے دہلی ٹریولس مالکان کو دھمکی بھی دی جاتی ہے کہ وی ایف ایس کا کوآپریٹ کرو ورنہ آپ کی کمپنی کو بلاک کر دیا جائے گا۔ وی ایف ایس کی اس دھمکی سے دہلی کے سبھی ٹریولس مالکان کافی صدمے میں ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ ان کا ابھی سے یہ رویہ ہے تو آگے کیسا رہے گا۔اس لئے ہم لوگ نہیں چاہتے کی وی ایف ایس کو ہی صرف ویزا کا کام دیا جائے یہ ہم لوگ مونو پولو کے خلاف ہیں اور رہیں گے۔ایجنسیوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ رمضان کے مقدس مہینہ میں ہمیں کافی صدمہ ہوا ہے ایک تو مملکت سعودی عربیہ ہم مسلمانوں کو روزی روٹی سے دور کر رہی ہے جو ہم 40سال اورکوئی تو 50سال سے اس کام سے جڑے ہوئے تھے سب کو ایک جھٹکے میں سعودی عرب کے فرمان نے ہمیں روڈ پر لانے کا کام کیا ہے۔اور ہم سے جڑے ہزاروں لوگ بھی ہیں جن کا کام چلتا تھا وہ بھی عین عید سے پہلے ان کے کاروبار ختم ہورہے ہیں۔دہلی ٹریولس ایجنسیوں کے مالکان کہتے ہیں کی رمضان کا آخری عشرہ چل رہا ہے عیدبھی آگئی ہے لیکن ہمیں اس کی کوئی خوشی نہیں ہے ہمیں کافی مایوس ہیں۔ایجنسیوں کے مالکان کی مانگ ہے کہ سعودی کونسلیٹ دہلی ہمارے بارے میں ایک بار ضرور سوچیں اور وی ایف ایس کو ایک ایجنسی کے روپ میں آتھو رائز کر لیں اور جس طرح باقی تمام ایجنسیاں کام کرتی ہیں وی ایف ایس بھی صرف ایک ایجنسی کے روپ میں کام کرے جس سے لاکھوں گھرانوں کی روزی روٹی بچ جائے گی۔