25.1 C
Delhi
نومبر 13, 2024
Samaj News

موربی حادثہ: ایک ماں کی درد بھری کہانی- مردہ خانے میں زندہ ملے بیٹے

احمد آباد: گجرات کے موربی میں ہونیوالے دل دہلا دینے والے حادثے نے بی جے پی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ اس حادثے میں سینکڑوں لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ حیران کن طور پر جاں بحق ہونے والوں کیساتھ زخمیوں کی لاشیں بھی مردہ خانے منتقل کر دی گئی ہیں۔ اس معاملے نے گجرات کی حکمرانی اور انتظامیہ کو بے نقاب کر دیا ہے۔ ’دی پرنٹ ہندی‘ کی رپورٹ کے مطابق ’’گلشن راٹھور‘‘ نامی خاتون نے اپنے زندہ بچ جانے والے بیٹوں کو موربی سول اسپتال کے مردہ خانے سے باہر نکالا ہے۔ گھنٹوں تلاش وجستجو کے باوجود بیٹے نہیں ملے تو ماں بیٹوں کی تلاش میں اسپتال کے مردہ خانے پہنچ گئی۔ 18 اور 20 سال کے بیٹوں کو لاشوں کے درمیان پڑی دیکھ کر ایک بار کی امید ضرور دم توڑ گئی ہوگی، لیکن ماں کی ممتا کہاں تھمنے والی تھی۔

دونوں بیٹے زخمی تھے، جلا دیئے جاتے تو کیا ہوتا؟: ماں گلشن راٹھور

بالآخر بیٹوں کی چلتی ہوئی سانسوں کو دیکھ کر ماں راٹھور نے ایک بار پھر ہمت باندھی اور مردہ خانوں سے نکال کر وہ پرائیویٹ اسپتال لے کر پہنچی جہاں اچھی طرح سے علاج ہوسکے۔ یہ پورا معاملہ ‘گجرات ماڈل کی ناکامی کی ایک مثال ہے۔ سول اسپتال کی اس لاپرواہی سے دو افراد کی جان بھی جا سکتی تھی۔ ذرا تصور کریں کہ زخمی زندہ لوگوں کا علاج کرنے کے بجائے انہیں مرنے والوں کے درمیان لٹا دیا گیا ہے۔ اس انتظام سے تنگ آکر گلشن راٹھوڑ نے اپنے دونوں بیٹوں کو سول اسپتال سے نکال کر پرائیویٹ اسپتال میں داخل کرا دیا۔ گلشن راٹھوڑ کا بیٹا ان کے خاندان کی واحد امید ہے۔ دونوں بیٹے ملکر 15 ہزار روپے کماتے ہیں اور اس سے وہ گھر کا خرچ چلاتی ہیں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ بیٹوں کے زخمی ہونے کی وجہ سے بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔ گلشن پریشان ہیں کہ گھر کیسے چلے گا۔ دوسرا اگر اس کے دونوں بیٹوں کو بغیر علاج کے مردہ خانے میں چھوڑ دیا جاتا تو کیا ہوتا؟ آپ کو بتاتے چلیں کہ 30 اکتوبر کو گجرات کے موربی میں کیبل پل گرنے سے 400سے زیادہ لوگ ڈوب گئے تھے۔ اس حادثے میں 140 سے زیادہ لوگ مارے گئے۔

Related posts

مزدور کا بیٹا بنا کانگریس کا صدر

www.samajnews.in

ہیرا گروپ کی تمام جائیدادوں پر سپریم کورٹ کی مہرثبت

www.samajnews.in

فیوجی فلم کی بھارت میں آفس پرنٹر کے کاروبار میں انٹری، SIX-A3 ملٹی فنکشن پرنٹرز لانچ

www.samajnews.in