دبئی: عالم اسلام و پاکستان نے سویڈن میں قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے دنیا بھر کی 1.5بلین مسلم کمیونٹی کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ جیو نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ڈنمارک کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت اسٹریم کرس کے رہنما ریسمس پلودان کی جانب سے اسٹاک ہوم میں ترک سفارت خانے کے باہر قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے بعد مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔ترکی، ایران، سعودی عرب، اردن اور کویت سمیت متعدد عرب ممالک نے قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کی مذمت کی ہے۔ ترکی نے احتجاجاً سویڈن کے وزیر دفاع کا دورہ منسوخ کر دیا ہے، ترکی نے کہا کہ یہ ایک نسل پرستانہ فعل ہے یہ اظہار رائے کی آزادی کے بارے میں نہیں ہے۔ جیو نیوز نے رپورٹ کیا کہ پاکستان کے دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اسلامو فوبیا کا یہ ایک بے ہودہ اور اشتعال انگیز عمل دنیا بھر کے اربوں مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتا ہے۔وزارت نے کہا کہ اس طرح کے عمل کو آزادی اظہار کے حق کے تحت نہیں لایا جا سکتا۔ آزادی اظہار میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی ذمہ داریاں شامل ہیں، جن میں نفرت انگیز تقریر اور تشدد پر اکسانے والی کارروائیوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ وزارت نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسلامو فوبیا، زینو فوبیا، عدم برداشت اور مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر تشدد پر اکسانے کے خلاف عہد کریں اور پرامن بقائے باہمی کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کریں۔ وہیں سوئیڈن میں توہین قرآن پر ترکیے میں ہزاروں افراد سراپا ء احتجاج ہے ، ہاتھوں میں قرآنِ کریم کے نسخے کو اٹھائے مظاہرین اللہ اکبر کا ورد کررہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سوئیڈن میں توہین قرآن پر ترکیے میں ہزاروں افراد سراپا ء احتجاج ہے اور کلمہ طیبہ کے پرچم فضا میں بلند ہے۔ احتجاج میں ہاتھوں میں قرآنِ کریم کے نسخے کو اٹھائے مظاہرین اللہ اکبر کا ورد کرتے رہے۔ سویڈن کو مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن پاک کے نسخے کو نذرآتش کرنے کے واقعے پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔ مسلم دنیا کے غم و غصے پر سویڈن کے وزیر خارجہ ٹوبیاس بلسٹروم نے بیان جاری کیا کہ اسلامو فوبک اشتعال خوفناک ہے۔ ملک میں اظہار رائے کی آزادی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سویڈن کی حکومت، یا میں اس طرح کے اقدام کی حمایت کرتے ہیں۔یاد رہے سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں توہین مذہب کی اجازت دینے پر ترکیہ نے شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سویڈن کے سفیر کو طلب کیا تھا۔ترکیہ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی اجازت دینے پر سویڈن کا رویہ ناقابل قبول ہے ، توقع ہے کہ سویڈن حکومت ایسے اقدامات کو روکے گی اور اجازت واپس لے گی۔