دہرادون: اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلی اور پوڑی لوک سبھا حلقہ سے ممبر پارلیمنٹ تیرتھ سنگھ راوت اپنی ہی پارٹی کے خلاف جارحانہ رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔ وہ پشکر سنگھ دھامی حکومت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ تیرتھ سنگھ راوت کا ایک ویڈیو سامنے آیا ہے، جس میں وہ ریاست میں چل رہے کمیشن گھوٹالے کو بے نقاب کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کمیشن دیئے بغیر ریاست میں کوئی کام نہیں ہو سکتا۔ ویڈیو میں، بی جے پی لیڈر تیرتھ سنگھ راوت ایک کمرے میں بیٹھے ہوئے ہیں اور ریاست میں چل رہی ‘کمیشن خوری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ تیرتھ راوت نے اپنی ہی حکومت پر اٹھائے کئی سوال
ویڈیو میں تیرتھ سنگھ راوت کہہ رہے ہیں کہ میں وزیر اعلیٰ رہ چکا ہوں اور شاید مجھے یہ نہیں کہنا چاہیے، لیکن مجھے یہ کہنے میں کوئی جھجک نہیں ہے کہ جب ہم اتر پردیش سے الگ ہوئے تھے تو وہاں کام کروانے کے لیے 20 فیصد تک کمیشن دینا پڑتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش سے علیحدگی کے بعد کمیشن کو صفر پر آنا چاہیے تھا، لیکن بدقسمتی سے یہ آج بھی جاری ہے اور ہم نے 20 فیصد کمیشن کے ساتھ شروعات کی ہے۔اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلی تیرتھ سنگھ راوت نے کہا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ یہاں کوئی بھی کام کمیشن کے بغیر نہیں کرا سکتا۔ انہوں نے کہا’اتر پردیش میں کمیشن خوری کا رواج تھا اور بدقسمتی سے اب یہ اتراکھنڈ میں بھی جاری ہے۔ حالانکہ راوت نے کہا کہ اس کے لیے کوئی ایک شخص ذمہ دار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ذہنیت بن چکی ہے۔ یہ تبھی ٹھیک ہو گی جب ہمیں یہ احساس ہو گا کہ یہ ہماری ریاست ہے، ہمارا خاندان ہے۔سابق وزیر اعلیٰ کا تنازعات سے پرانا رشتہ ہے۔ پچھلے سال مارچ میں راوت نے دہرادون میں ایک ورکشاپ کے دوران پھٹی ہوئی جینز پہننے والی خواتین پر اعتراض کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا، ‘آج کل خواتین پھٹی ہوئی جینز پہنتی ہیں۔ ان کے گھٹنے نظر آتے ہیں، یہ کیسے سنسکار ہیں؟ اور یہ سنسکار کہاں سے آ رہے ہیں؟ اس سے بچے کیا سیکھ رہے ہیں اور خواتین معاشرے کو کیا پیغام دینا چاہتی ہیں؟ پھٹی ہوئی جینز ہمارے معاشرے کے ٹوٹنے کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔ اس کے ذریعے ہم بچوں کو بری مثالیں دے رہے ہیں جو انہیں منشیات کے استعمال کی طرف لے جاتے ہیں۔ اب ہم اپنے بچوں کو ‘قینچی سے سنسکار دے رہے ہیں۔ حالانکہ بعد میں انہوں نے اس بیان پر معافی مانگ لی تھی۔