نئی دہلی: ایک حالیہ تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں نوجوانوں کی تقریباً ایک چوتھائی تعداد تجویز کردہ حد سے زیادہ بلند سطح پر موسیقی سنتی ہے، جس سے ان کے بہرے ہونے کا خطرہ ہے۔میڈیکل یونیورسٹی آف ساؤتھ کیرولائنا میں پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلو اور تحقیقاتی مطالعے کی مصنفہ لارین ڈیلارڈ نے ڈی ڈبلیوکو بتایا’’ہمارا مطالعہ ظاہر کرتا ہے کہ سماعت کے غیر محفوظ طریقے نوجوانوں میں عام ہیں، جس کی وجہ سے ایک ارب سے زائد نوجوانوں کو مستقل سماعت سے محرومی کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا’’شور کی وجہ سے قوت سماعت کو پہنچنے والا نقصان ناقابل واپسی ہے اور ہمیں سماعت کے نقصان کو روکنے کے لیے حکمت عملی پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔
ایک بلین نوجوانوں کی قوت سماعت متاثر ہونے کا خدشہ:بی ایم جے گلوبل ہیلتھ میں شائع ہونے والا یہ مطالعہ ایک منظم جائزہ اور میٹا تجزیہ تھا۔ اس کےمصنفین نے شور کی نمائش اور غیر محفوظ سننے سے متعلق 33 مطالعات کا جائزہ لیا، جس میں انیس سے چونتیس سال کی عمر کے 19000 سے زیادہ افراد شامل تھے۔دلارڈ نے کہا’’ہم آواز کی بلندی اور شور کے دورانیے کے لحاظ سے غیر محفوظ سماعت کی تعریف کرتے ہیں۔ ہیڈ فون یا ایئر پوڈ کے ساتھ جوڑا ہوا کوئی بھی آلہ جوسماعت کے لیے محفوظ ہونےکی قابل اجازت حد سے تجاوز کرتا ہے وہ لوگوں کو خطرے میں ڈال سکتا ہے‘‘۔اس مطالعے میں اندازہ لگایا گیاکہ 24 فیصد بالغ نوجوانوں کو اسمارٹ فونز اور لیپ ٹاپ جیسے ذاتی آلات سے زیادہ شور کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے یہ بھی اندازہ لگایا کہ 12 سے 34 سال کی عمر کے 48 فیصد لوگوں کو موسیقی کے مقامات پر شورکی غیر محفوظ سطح کا سامنا کرنا پڑا۔ مطالعے کے دائرہ کارکو عالمی آبادی تک پھیلاتے ہوئے یہ اندازہ لگایا گیا کہ دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ افراد کو سننے کی عادتوں سے سماعت کے مسائل پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔
اگرچہ اس مطالعے میں کا فوکس نوجوانوں کو سماعت سے متعلق لاحق خطرات پر تھا، تاہم تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ہر عمر کے لوگوں کو ان کی سننے کی عادتوں سےسماعت کے نقصان کا خطرہ ہوتا ہے۔ سماعت کے نقصان کا خطرہ شور کی بلندی، دورانیے اورارتعاش پر منحصر ہے۔ ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ 19سے 29سال کی عمر کے لوگ ہفتے میں اوسطا سات گھنٹے آٹھ منٹ ہیڈ فون استعمال کرتے ہیں جبکہ 30سے 49سال کی عمر کے لوگ ہفتے میں ساڑھے پانچ گھنٹے اور 50سے 79سال کی عمر کے لوگوں میں ہیڈفون کے استعمال کا یہ دورانیہ پانچ گھنٹے اور دو منٹ ہے۔ 1950ء کی دہائی سے ہی لوگ اونچی آواز میں موسیقی کے سماعت پر اثرات کے بارے میں فکر مند ہیں۔ تو اب کیا فرق آیا ہے؟ کیا سننے کے آلات اور کنسرٹ پہلے سے زیادہ بلند آواز میں ہوتے ہیں؟ڈیلارڈ کے مطابق ایسا نہیں ہےکہ موسیقی زیادہ بلند ہو گئی ہے بلکہ صوتی آلات کی دستیابی اور انہیں سننے میں صرف ہونے والے وقت میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا’’اسمارٹ فونز اب دنیا بھر میں بہت عام ہیں، جس کا مطلب ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اونچی آواز میں موسیقی کا سامنا کر سکتے ہیں‘‘۔
اپنی سماعت کی حفاظت کیسے کریں؟شور کی وجہ سے سماعت کا نقصان مستقل ہے اور ماہرین سماعت نے خبردار کیا ہےکہ آج کے دور میں سماعت کی عادات عالمی صحت پر سنگین اثرات مرتب کر رہی ہیں۔ ہرشاؤزن نے کہا’’ برسوں کی زیادہ سماعت سے قبل اس کی روک تھام کی کوششیں زیادہ مؤثر ہیں‘‘۔سننے کے مختلف آلات پر آواز کو زیادہ سے زیادہ کی سطح سے ساٹھ فیصد نیچے رکھیں۔ شور والی جگہوں پر ایئر پلگ لگا کر اپنے کانوں کی حفاظت کریں اور تیز آواز کے ذرائع سے دور رہیں۔ شور مچانے والی سرگرمیوں میں صرف ہونے والے وقت کو محدود کریں۔ تیز آوازوں سے دور مختصر وقفے لیں اور ذاتی سننے والے آلات کے روزانہ استعمال کو محدود کریں۔ اپنے فون پر بلٹ ان محفوظ سننے کی خصوصیات کے ذریعے یا آواز کی نگرانی کے لیے ایپس کا استعمال کرکے سننے کی سطح کی نگرانی کریں۔ اپنی سماعت کی جانچ کریں۔ اگر آپ کی رسائی کسی پیشہ وار صوتی ماہر تک نہیں تو پھر آپ ہئیرڈبلیو ایچ او سمیت دیگر توثیق شدہ سماعت کی ایپس استعمال کریں۔(ڈی ڈبلیو)