نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر حضرت مولانا محمد رابع حسنی ندوی کا جمعرات کو انتقال ہو گیا۔ اس خبر نے عالم اسلام میں رنج و الم کی ایک لہر دوڑا دی اور تعزیت کا ایک دراز سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ معروف عالم دین مولانا رابع حسنی ندوی طویل عرصہ سے بیمار تھے اور ندوہ میں 93 سال کی عمر میں انھوں نے آخری سانس لی۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق مولانا رابع حسنی ندوی کی نماز جنازہ ندوہ میں آج رات نمازِ عشائ کے بعد تقریباً 10 بجے ادا کی جائے گی اور اس کے بعد میت ان کے آبائی شہر رائے بریلی کے لیے روانہ ہو جائے گی۔ کل یعنی 14 اپریل کی صبح رائے بریلی میں بھی نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی اور اس کے لیے بعد نمازِ فجر کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ ان کی تدفین آبائی گاؤں واقع قبرستان میں عمل میں آئے گی۔مولانا محمد رابع حسنی ندوی کی ولادت اترپردیش کے ضلع رائے بریلی کے تکیہ کلاں کے ایک مشہور علمی، دینی اور دعوتی خانوادہ میں یکم اکتوبر 1929کو ہوئی تھی۔ آپ کے والد کا نام سید رشید احمد حسنی تھا، ابتدائی تعلیم اپنے خاندانی مکتب رائے بریلی میں ہی مکمل کی، اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے دارالعلوم ندوۃ العلماء میں داخل ہوئے جہاں سے 1948میں فضیلت کی سند حاصل کی۔مولانا نے فقہ، تفسیر، حدیث اور بعض فنون کی کتابیں پر دسترس کے لئے دارالعلوم دیوبند میں بھی ایک سال گزارا ۔ 1949 سے دارالعلوم ندوۃ العلماء میں بحیثیت معاون مدرس کے ملازمت اختیار کرلی، 1950 سے 1951 کے درمیان حصولِ تعلیم کے سلسلے میں حجاز میں بھی قیام کیا۔ آپ کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں آپ کو صوبائی وقومی اعزازات سے بھی نوازا گیا ہے اور حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی کی وفات کے بعد 2000ء میں دارالعلوم ندوۃ العلماء کے ناظم (ڈائریکٹر) منتخب کئے گئے۔ سال 2002 میں جب مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر قاضی مجاہد الاسلام قاسمی کا انتقال ہوگیا تو متفقہ طور پر آپ کو بورڈ کے صدر کی بھی ذمہ داری سونپ دی گئی۔ چنانچہ آپ نے 1970 میں آپ ندوۃ کے کلیۃ اللغۃ کے ڈائریکٹر نائب مہتمم کی حیثیت سے بھی اپنے فرائض انجام دئیے۔موصولہ اطلاعات کے مطابق مولانا رابع حسنی ندوی کی نماز جنازہ ندوہ میں آج رات نمازِ عشائ کے بعد تقریباً 10 بجے ادا کی جائے گی اور اس کے بعد میت ان کے آبائی شہر رائے بریلی کے لیے روانہ ہو جائے گی۔ کل یعنی 14 اپریل کی صبح رائے بریلی میں بھی نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی اور اس کے لیے بعد نمازِ فجر کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ ان کی تدفین آبائی گاؤں واقع قبرستان میں عمل میں آئے گی
وہیں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے مرشد ملت حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ و ناظم دارالعلوم ندوۃ العلماء کے انتقال ِپر ملال پر گہرے رنج و الم کا اظہار کیا ہے ۔ مولانا مدنی نے کہا کہ آپ کی ذات فکر و نظر ، عمل و عمل ، دیانت ، تفقہ ، تدبیر وتدبر ، ایثار ، خلو ص و للہیت کی مجموعہ تھی۔ آپ ایک بہترین استاذ، مخلص داعی اور ژرف نگاہ مفکر تھے جن سے علمی ، دینی ، ادبی و سیاسی دنیا میں رہ نمائی حاصل کی جاتی تھی۔آپ مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی ؒ کی وراثتوں کے امین اور ان کی طرح جامعیت و بلندیٔ فکر و خیال کی سچی تصویر تھے۔ آپ نے حضرت شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی ؒ ، مولانا محمد احمد پرتاب گڑھی ؒ جیسے بزرگوں سے بھی کسب فیض کیا جس سے فکر و عمل میں آفاقیت پیدا ہوئی۔ مولانا مدنی نے کہا کہ مبدأ فیض نے حضرت والا کو گوناگوں خصوصیات سے نواز ا تھا ، آپ کی عربی واردو تصانیف کی مجموعی تعداد پچاس تک پہنچتی ہے ، بالخصوص آپ کی کتاب’ رہبر انسانیت ‘اور’ نقوش سیرت‘ نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پاک کی بہت ہی دل نشیں تشریح کی ہے جو ہندستان کے تناظر میں اہم ہے۔آپ ندوۃ العلماء لکھنؤ کے مہتمم اور ناظم بھی منتخب ہوئے۔ جب 2000میں ندوۃ العلماء کی ذمہ داری دی گئی تو آپ نے فکر و فن اور عمل و جہد کے نئے چراغ روشن کیے، آپ خیر خلف لخیرِ سلف ثابت ہوئے ۔ اسی طرح 2003میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر عالی وقار منتخب ہوئے تو آپ نے اپنی اعلی ٰ فکری و انتظامی صلاحیتوں سے ایک وسیع دنیا اورمختلف خیالات کے مرکز کو مستحکم کیا اور مشکل سے مشکل حالات میں سنجیدگی اور عالی ہمتی کانمونہ پیش کیا۔آپ علوم ظاہری میں درک و ادراک اور جامعیت وکمال کے ساتھ علوم باطنیہ سے بھی بہرہ وافر رکھتے تھے اور ہزاروں تشنگان حق کے لیے چشمہ فیض تھے ۔ آپ کی ذات اس دور قحط الرجال میں ہم سب کے لیے ایک نعمت اور باعث رشک تھی ۔ ان کی وفات پوری ملت کے لیے حادثہ عظیم ہے ۔ اس موقع پر خدا تعالی سے دعاء ہے کہ وہ حضرت مرحوم و مغفور کے اہل خانہ، رفقاء ، ہزار تلامذہ، اور ہم متوسلین کو صبر واستقامت کے ساتھ اس غم کو برداشت کرنے کی توفیق بخشے اور حضرت مرحوم کو رحمتوں سے نوازے اور ان کے مراتب بلند فرمائے اور انبیاء و صدیقین کا رفیق بنائے۔ (آمین )
وہیں مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے مولانا کے انتقال پر اپنے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا مرحوم کی قیادت میں ہی پورے ملک میں پرسنل لاء کے تحفظ کی مہم جاری تھی۔آپ کے انتقال سے پورے عالم اسلام میں غم کا ماحول پیدا ہوگیا ہے ۔اللہ رب العالمین مولانا کو کروٹ کروٹ جنت نصیب عطا کرے ۔ وہیں جماعت اسلامی ہند یوپی مشرق کے امیر حلقہ ڈاکٹر ملک محمد فیصل فلاحی نے مولانا کے انتقال پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا شفقت و محبت، عاجزی و انکساری، اتحاد و اتفاق اور بردباری و تحمل کا عملی نمونہ تھے ۔لواحقین کے سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے امیر حلقہ نے کہا کہ جماعت اسلامی غم کی اس گھڑی میں مغموم اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ اللہ رب العالمین سے دعا گو ہوں کہ اللہ اہل خانہ کو صبر جمیل عطا کرے ۔ملک فیصل فلاحی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مولانا رابع حسنی ندوی کے رخصت ہونے سے جو خلا پیدا ہوئی ہے اس کا نعم البدل انتہائی مشکل ہے ۔انہوں نے کہا کہ آپ کی سربراہی میں مسلم پرسنل لاز کے تحفظ کے لیے جو کام ہو رہے تھے ، وہ انتہائی اہم تھے ۔ ملک کی موجودہ صورتحال میں مولانا کا ہم سے رخصت ہوجانا ایک عظیم خسارہ ہے ۔اللہ مرحوم کی مغفرت فرمائے ، ملت کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل سے نوازے۔ آمین۔ وہیں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر ،مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی الحسینی الندوی کے انتقال پر ایم ایل سی ڈاکٹر خالد انور نے اپنے رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حضرت کی رحلت سےمجھے سخت صدمہ پہنچا ہے۔انہوں نے کہا کہ حضرت مولانا سید رابع حسنی ندوی رحمہ اللہ نے پوری انسانیت اور خاص طور سے ملت اسلامیہ کو یتیم چھوڑ دیا موجودہ حالات میں مولانا کے تحمل بردباری اور بصیرت کی ملت اسلامیہ کو سخت ضرورت تھی ۔ وہ ملت کے عظیم ستون تھے۔ انہوں نے پوری زندگی ملت کی آبیاری کی ۔اللہ تعالیٰ نے حضرت کو بہت ساری خوبیوں سے نوازا تھا۔ عالم اسلام میں بین الاقوامی سطح پر وہ اپنی علمی صلاحیت کیلئے جانے جاتے تھے۔ آج ملت اسلامیہ اپنے اس عظیم رہنما سے محروم ہو گئی ۔ ان کا انتقال ملک و ملت کے لئے یقیناً بڑا خسارہ ہے۔ اللہ تعالی مرحوم کی مغفرت فرمائے اور درجات کو بلند کرے ۔میری تعزیت احباب ندوہ پوری ملت اسلامیہ اور ملک کے ساتھ ہے ۔ اللہ تعالی ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔( آمین)