مسلمان فوری قانونی کارروائی شروع کرتے ہوئے فیصلے کو نافذ ہونے سے روکیں: عبدالمنان سیٹھ
بیدر،سماج نیوز سروس (افسر علی نعیمی ندوی) کرناٹک کی بی جے پی حکومت کی مسلم دشمن کابینہ نے کل ایک میٹنگ میں مسلمانوں کا 2B ریزرویشن (4فیصد) ختم کرتے ہوئے اقتدار سے جاتے جاتے خود پر ’سب کا وشواس‘ حاصل کرنے کے اقتدار کیدروازے بند کر لئے ہیں۔ بی جے پی کا یہ کام ایک گھٹیا کام ہے جس کا خمیازہ مئی 2023 میں ہونے والے انتخابات میں بی جے پی کو بھگتنا پڑے گا. یہ بیان ممتاز دانی اور سماجی کارکن جناب عبدالمنان سیٹھ نے دیا ہے۔ موصوف نے کرناٹک کی بی جے پی حکومت کے اس اقدام کے خلاف مسلمانوں کو متحد ہونے کا مشورہ دیتے ہوئے کہاکہ 4فیصد مسلم ریزرویشن (تعلیم اور روزگار میں) کو رکوانے کے لیے مسلمان فوری ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں. دوسری تجویز یہ ہے کہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں مسلمان اپنے ووٹنگ فیصد میں بڑھوتری کریں۔عموماً 55فیصد تک ووٹنگ مسلمان کرتے ہیں. اس فیصد کو 95فیصد تک بڑھاکر ہی بی جے پی کو اقتدار میں آنے سے روکا جا سکتا ہے۔ جناب عبدالمنان نے بتایا کہ کرناٹک کے بارے میں جو بھی سروے ہو رہا ہے اس میں بی جے پی کی 70تا 80 سیٹیں بتائی جا رہی ہیں، جبکہ کانگریس پارٹی کو120 سے زائد نشستوں پر آگے بتایا جا رہا ہے۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ بی جے پی کی حالت کرناٹک میں پتلی ہے۔ موصوف نے بتایا کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی مسلم دشمن کابینہ کا فیصلہ دراصل غیر قانونی ہے۔کوئی کمیشن تشکیل دینے کے بعد اس کی سفارش کی بنیاد پر فیصلہ لینا پڑتا ہے، مسلمان متحد ہو کر اس کی جتنی جلدی اور متحدہ مخالفت کریں گے اس قدر آسانی ہوگی۔