گاندھی نگر: موربی پل حادثہ کے معاملہ پر سماعت کے دوران گجرات ہائی کورٹ نے پل کی مرمت کا ٹھیکہ دینے کے طریقہ پر تنقید کی ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس اروند کمار نے ریاست کے اعلیٰ بیوروکریٹ اور چیف سکریٹری سے پوچھا کہ ’’پبلک پل کی مرمت کے کام کا ٹینڈر کیوں نہیں نکالا گیا؟ بولیاں کیوں نہیں بلائی گئیں؟عدالت نے مزید کہا کہ اتنے اہم کام کا معاہدہ صرف ڈیڑھ صفحات میں کیسے مکمل ہوا؟ کیا ریاست کی سخاوت اجنتا کمپنی کو بغیر کسی ٹینڈر کے دے دی گئی؟‘‘
عدالت نے کہا کہ اتنے اہم کام کا معاہدہ صرف ڈیڑھ صفحات میں کیسے مکمل ہوا؟ کیا ریاست کی سخاوت اجنتا کمپنی کو بغیر کسی ٹینڈر کے دے دی گئی؟
خیال رہے کہ اس معاملہ کا عدالت نے از خود نوٹس لیتے ہوئے 6 محکموں سے جواب طلب کیا تھا۔ چیف جسٹس اروند کمار اور جسٹس آشوتوش جے شاستری اس معاملے کی سماعت کر رہے ہیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ موربی میونسپلٹی نے اوریوا گروپ کو 15 سال کا معاہدہ دیا تھا، جو گھڑیوں کے اجنتا برانڈ کے لیے جانا جاتا ہے۔گجرات کے موربی میں 30 اکتوبر کو مچھو ندی پر برطانوی دور کے پل کے گرنے سے 130 سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ 31 اکتوبر کو پولس نے 9 افراد کو گرفتار کیا تھا، جن میں موربی پل کا انتظام کرنے والے اوریوا گروپ کے چار افراد بھی شامل ہیں۔ پل کی دیکھ بھال اور آپریشن میں ملوث کمپنیوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔دوسری طرف ہائی کورٹ نے 7 نومبر کو کہا تھا کہ اس نے پل گرنے سے متعلق ایک خبر کا از خود نوٹس لیا ہے اور اسے ایک پی آئی ایل کے طور پر درج کیا ہے۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا تھا’’جواب دہندگان ایک اور دو (چیف سکریٹری اور ہوم سکریٹری) اگلے پیر تک اسٹیٹس رپورٹ داخل کریں گے۔ ریاستی انسانی حقوق کمیشن اگلی تاریخ سماعت تک اس سلسلے میں رپورٹ داخل کرے گا‘‘۔