انعام اللہ محمد شفیق المدنی
(مدرس جمعیۃ التوحيد الخيریۃ، بجوا، نیپال)
شکیل بن حنیف، دربھنگہ بہار کے موضع عثمان پور کا رہنے والا ایک شخص ہے، جس نے چند برس قبل مہدی ومسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا، اس نے پہلے دہلی کے مختلف محلوں میں اپنی مہدویت ومسیحیت کی تبلیغ کی اور ان سادہ لوح نوجوانوں کو اپنا نشانہ بنایا جو دہلی کے مختلف تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آتے تھے۔ پھر ملک کے مختلف حصوں میں اس نے جھوٹے مہدی ومسیح کی دعوت وتبلیغ کا سلسلہ خاصی تیزی کے ساتھ جاری رکھا، دہلی، بہار، مہاراشٹر وآندھرا پردیش وغیرہ میں اس کے فتنہ میں اچھی خاصی تعداد میں لوگ آچکے ہیں۔
اس فتنہ کی دعوت اور اس کے داعیوں کا طریقہٴ کار یہ ہے کہ یہ خفیہ طور پر کسی نوجوان سے رابطہ کرتے ہیں، یہ نوجوان عام طور پر کسی کالج یا یونیورسٹی کا ایسا طالب علم ہوتا ہے کہ جس کا کسی عالم، دینی جماعت یا دینی جماعت سے کوئی رابطہ نہ ہو، یہ پہلے اس سے عام دینی گفتگوئیں کرتے ہیں، اور چونکہ اس فتنہ کے تمام داعی اپنا حلیہ ایسا بنائے پھرتے ہیں کہ ان کو دیکھ کر ہر شخص یہی محسوس کرے کہ یہ متبعِ سنت ہیں،مثلا لمبی داڑھیاں رکھتے ہیں، لباس میں لمبے کرتے اور اونچی شلوار کا اہتمام کرتے ہیں، گفتگو میں بار بار الحمد للہ، سبحان اللہ، ماشاء اللہ، ان شاء اللہ اور ان جیسے دیگر الفاظ کی کثرت رکھتے ہیں؛ اس لیے وہ سادہ لوح اور ناواقف نوجوان ان سے بہت زیادہ متاثر ہوجاتا ہے، اور انہیں بہت دین دار سمجھنے لگتا ہے،اپنی بابت یہ تاثر قائم کرنے کے بعد یہ اپنے مخاطب سے علاماتِ قیامت کا تذکرہ کرتے ہیں اور اس کے بعد انھیں باور کراتے ہیں کہ دجال کی آمد ہوچکی ہے، اور وہ امریکا وفرانس کو دجال بتاتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ آپ نے حدیث میں جو یہ بتایا ہے کہ دجال کی پیشانی پر ’کافر‘ لکھا ہوگا اس سے آپ کا اشارہ یہی دونوں ممالک تھے؛ اس لیے کہ جب ان دونوں کا نام ایک ساتھ لکھا جائے (امریکا فرانس) تو بیچ میں کافر لکھا ہواہوتا ہے۔
دجال کی بابت اپنی بات رکھنے کے بعد داعیانِ شکیلیت یہ کہتے ہیں کہ دجال کی آمد کے بعد مہدی ومسیح کو آنا تھا، اور وہ آچکے ہیں، اور اب نجات کا بس یہی ایک ذریعہ ہے کہ ہم ان کے ہاتھ پر بیعت کرلیں۔
ذیل کی سطروں میں دجال اور حضرت مہدی وحضرت عیسی علیہ السلام کی بابت صحیح احادیث میں بتائی گئی چند علامتوں کا تذکرہ کرکے شکیلی فتنہ کے دعووں کا جائزہ لیا جارہا ہے؛ تاکہ یہ بات بالکل واضح ہوجائے کہ شکیل بن حنیف جھوٹا مکار ہے۔
علامات دجال:رسول اللہ نے دجال کی بابت جو کچھ بتایا ہے اس سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ وہ ایک انسان ہی ہوگا، آپ نے اس کا حلیہ بھی بالکل واضح طور پر بتادیا ہے، مثلا بخاری کی ایک حدیث میں ہے کہ آپ کو خواب میں دجال دکھایا گیا، تو وہ ایک سرخ رنگ کا موٹا شخص تھا، اس کے بال گھنگھریالے تھے، داہنی آنکھ سے کانا تھا، یہاں تک کہ اس حدیث میں آپ نے یہ بھی بتایا ہے کہ وہ قبیلہٴ خزاعہ کے ایک آدمی ابن قطن کے مشابہ تھا، ان واضح نشانیوں کے بعد کوئی گنجائش نہیں رہتی کہ کوئی بھی عقل مند شخص یہ کہے کہ دجال ایک شخص نہ ہوکر دو ممالک کا مجموعہ ہے۔ دجال کی بابت شکیلیوں کا دعوی اتنا بدیہی غلط ہے کہ کوئی بھی آدمی جسے اللہ نے عقل سلیم سے نوازا ہو انہیں صحیح مان ہی نہیں سکتا۔
علامات مہدی اور عیسی علیہ السلام کی روشنی میں شکیل کا جائزہ:حضرت مہدی کی بابت آپ نے حدیثوں میں متعدد علامتیں بیان کی گئی ہیں، ذیل میں ہم ان میں سے چند کا تذکرہ کریں گے، اور پھر ان کی روشنی میں شکیل کا جائزہ لیں گے: آخر زمانہ میں جب دنیا ظلم و ستم سے بھر چکی ہوگی اللہ تعالی ایک ایسی شخصیت کو پیدا فرمائے گا جو اس دنیا کو عدل و انصاف سے بھردے گا اللہ تعالی ایک رات میں ان کی اصلاح فرمائے گا ان کو حدیثوں میں مہدی کے لقب سے ذکر کیا گیا ہے لہذا اتمام اہل سنت امام مہدی کے ظہور کا عقید ہ رکھتے ہیں امام مہدی کا نام محمد یا احمد بن عبد اللہ ہوگا یہ حسن بن علی اور فاطمہ رضی اللہ عنہم بہت رسول اللہ کی اولاد سے ہوں گے۔ ان کا ظہور اس وقت حجاز کے مشرق ( سامراء کے سرداب میں نہیں ، جیسا کہ شیعوں کا عقیدہ ہے ) میں ہو گا جب بیت اللہ کے خزانے کے لئے تین اشخاص جن میں سے ہر ایک خلیفہ کی اولاد سے ہو گا لڑائی کریں گے وہ خزانہ ان میں سے کسی کو حاصل نہ ہو سکے گا کہ کالے جھنڈے مشرق میں ظاہر ہوں گے۔ مہدی کافی تعداد میں قتل کریں گے۔ ان سے بیعت جس طرح بھی ممکن ہو کر لینی چاہئے۔ ان سے آسمان والے اور زمین والے بھی خوش ہوں گے وہ سات یا آٹھ یا نو سال تک حکومت کریں گے ۔ ان کے زمانہ میں اللہ تعالی خوب بارش برسائے گا، پیدا وار خوب ہوگی، مویشی خوب ہوں گے، امت عظیم ہوجائے گی، وہ مال برابر برابر تقسیم کریں گے۔ عیسیٰ بن مریم علیہا السلام انہیں کے زمانہ میں دمشق میں آسمان سے اتریں گے، عیسی بن مریم علیہا السلام کو امامت کے لئے آگے بڑھایا جائے گا، مگر وہ آگے نہیں بڑھیں گے، بلکہ امامت امام مہدی ہی کا حق بتائیں گے۔ ان دونوں بزرگوں کی موجودگی ہی میں دوسری علامت ظاہر ہو جائے گی۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اس دنیا میں دوبارہ تشریف آوری کی بابت بھی قرآن اور حدیث میں کچھ ایسی واضح باتیں بتادی گئی ہیں کہ جن کو سامنے رکھ کر شکیل بن حنيف جیسے ہر جھوٹے کی حقیقت واضح ہوجاتی ہے، ذیل میں ایسی ہی چند علامتیں درج کی جاتی ہیں۔
اس سلسلہ میں سب سے پہلی اور بنیادی بات یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد کے سلسلہ میں آں حضرت نے جو کچھ بیان فرمایا ہے، اس سے یہ بات بالکل قطعی اور یقینی طور پر معلوم ہوتی ہے کہ وہ وہی عیسی بن مریم علیہما السلام ہوں گے جو بنی اسرائیل کے نبی تھے، اور جن کی والدہ حضرت مریم تھیں اور جو بغیر والد کے پیدا ہوئے تھے، صحیح بخاری وصحیح مسلم سمیت حدیث کی متعدد کتابوں میں ایسی کئی روایتیں پائی جاتی ہیں، جن میں قیامت کے قریب آپ کی آمد کا تذکرہ ہے اور آپ کا نام عیسیٰ بن مریم ہی لیا گیا ہے جبکہ مہدی وعیسی ہونے کا یہ دعوے دار شکیل بن حنیف ہندوستان کے ایک علاقہ سے تعلق رکھتا ہے، یہ وہ عیسیٰ بن مریم نہیں ہے جو بنی اسرائیل کے نبی تھے اور جو بغیر باپ کے پیدا ہوئے تھے اور جن کی والدہ کا نام مریم تھا۔
اس لیے قرآن وصحیح احادیث میں مذکور علامتیں شکیل کے دعوے کو جھوٹا ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں ، اسی طرح احادیث سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ حضرت مہدی اور حضرت عیسیٰ دو الگ الگ شخصیات ہیں، جب کہ شکیل اس بات کا دعویدار ہے کہ وہ بیک وقت مہدی بھی ہے اور مسیح بھی۔ ظاہر ہے کہ یہ بھی اس کے جھوٹے ہونے کے لیے کافی ہے۔ یہ فتنہ چونکہ بہت رازداری کے ساتھ پھیلایا جارہا ہے اس لیے ضرورت ہے کہ اہل علم شکیل بن حنیف کے فتنہ سے لوگوں کو آگاہ کریں۔ اللہ ہم سب کو صحیح عقیدے کی سمجھ دے۔