پٹنہ : بہار کی سیاست میں ایک بار پھر زبردست ہلچل دیکھنے کو مل رہی ہے۔ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ساتھ کئی دنوں سے جاری ناراضگی کے درمیان اوپیندر کشواہا نے جنتا دل یو کو الوداع کہنے کا اعلان کر دیا ہے۔ کشواہا نے پیر کے روز جنتا دل یو چھوڑنے کے ساتھ ہی ایک بار پھر نئی پارٹی بنانے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ انھوں نے اپنی پارٹی کا نام ’راشٹریہ لوک جنتا دل‘ رکھا ہے۔ کشواہا اپنی پارٹی کے قومی صدر ہوں گے۔مسٹر کشواہا نے سموار کو یہاں پریس کانفرنس کی اور جے ڈی یو سے استعفیٰ دینے اور نئی پارٹی راشٹریہ لوک جنتا دل کے قیام کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار غلط راستے پر ہیں اور اب وہ اپنی مرضی سے کوئی بھی فیصلہ پارٹی میں نہیں لے پارہے ہیں، جس کی وجہ سے پارٹی بہت کمزور ہو گئی ہے ۔ پہلے مسٹر نتیش کمار پارٹی لیڈروں اور کارکنوں سے بات کرنے کے بعد کوئی فیصلہ لیتے تھے اور تب ان کا فیصلہ درست ہوتا تھا لیکن اب وہ کچھ ڈرے ہوئے لوگوں سے گھرے رہتے ہیں، جو غلط مشورہ دیتے ہیں۔سابق مرکزی وزیر مسٹر کشواہا نے کہا کہ ایک دو دنوں میں وہ بہار قانون ساز کونسل کی رکنیت سے بھی استعفیٰ دے دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ’مسٹر نتیش کمار اپنے گھر کو مضبوط کرنے کے بجائے دوسرے گھر میں جانشین تلاش کر رہے ہیں۔ اگر وہ انتہائی پسماندہ سماج سے کسی کو منتخب کرتے تو کوئی مسئلہ نہ ہوتا۔ انہوں نے کہا، اگر اپیندر کشواہا پسند نہیں تھے کوئی بات نہیں لیکن خاندان میںہی کسی کوڈھونڈتے‘۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اوپیندر کشواہا نے قانون ساز کونسل کی رکنیت سے بھی استعفیٰ دے دیا ہے۔اوپیندر کشواہا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے جنتا دل یو کی تمام ذمہ داریاں چھوڑ دی ہیں۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور للن سنگھ کو صبح اس سلسلے میں انھوں نے جانکاری دے دی تھی۔ کشواہا کا کہنا ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں میں اتحاد نہیں ہے اور ایسے میں پی ایم مودی کے لیے 2024 میں جیتنا آسان ہوگا۔کشواہا نے کہا کہ آج سے ایک نئی سیاسی پاری کی شروعات ہو رہی ہے۔ نئی پارٹی کا نام ’راشٹریہ لوک جنتا دل‘ رکھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں نے اپنے قریبی ساتھیوں کو بلایا اور سارے لوگ اپنی پریشانی بتا رہے تھے۔ عوام کے درمیان بھی فکر دیکھنے کو مل رہی ہے۔ پھر سبھی لوگوں نے مل کر یہ اہم فیصلہ لیا‘‘۔ کشواہا نے مزید کہا کہ شروعاتی دور میں لالو جی نے بھی عوام کا خیال رکھا، لیکن بعد کے دنوں میں وہ بھٹک گئے۔کشواہا نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور ان کے کاموں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’نتیش کمار نے شروع میں اچھا کام کیا، لیکن آخر میں جس راستے پر انھوں نے چلنا شروع کیا وہ ان کے اور بہار کے لیے برا ہے۔ وزیر اعلیٰ اپنی من مرضی نہیں کر رہے ہیں، وہ اب اپنے آس پاس کے لوگوں کے مشورہ کے مطابق کام کر رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’آج وہ اپنے دم پر کارروائی کرنے میں ناکام ہیں، کیونکہ انھوں نے کبھی جانشیں بنانے کی کوشش نہیں کی۔ اگر نتیش کمار نے جانشیں کا انتخاب کیا ہوتا تو انھیں اِدھر اُدھر دیکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ نتیش کمار 4-2 لوگوں کے کہنے پر فیصلے لیتے ہیں‘‘۔
previous post