Samaj News

بے خوف ہوکر 2مسلم جوانوں کو بولیرو سمیت زندہ جلا دینا ملک کے جمہوری اور آئینی نظام کیلئے بڑا خطرہ: محمد علی ایڈوکیٹ

سہارنپور، سماج نیوز(احمد رضا) سینئر ایڈوکیٹ محمد علی نے حالیہ دنوں میں ہریانہ کے رہنے والے بجرنگ دل والوں کی کھلی دہشت گرد کی سنسنی خیز اور دلسوز واردات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہریانہ کے صاحب اقتدار سیاست دانوں کی مسلم مخالف سو چ کا نتیجہ ہے خبر کے مطابق ہریانہ کے علاقہ بھیوانی میں بولیرو سمیت دو مسلم افراد کو زندہ جلا دینے کا شرمناک واقعہ تین روز پہلے سامنے آیا ہے خبر ہے کہ منظم سازش کے تحت جلادیگئی بولیرو جیپ میں دو مسلم جوان جنکی دوجلی ہوئی لاشیں پولیس نے برآمد کی ہیں لاشیں ملنے کے بعد مسلم طبقہ میں رنج کا ماحول ہے جاں بحق ہونے والوں کی شناخت ناصر (25) اور جنید ( 35) کے نام سے ہوئی ہے دونوں راجستھان کے بھرت پور کے رہنے والے ہیں متوفی کے رشتہ داروں نے الزام لگایا ہے کہ بجرنگ دل کے دہشت گردوں نے ان دونوں کو بھرت پور سے اغوا کر کے قتل کر دیا یہ جانکاری بھرت پور پولیس کو بھی ہے حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ راجستھان اشوک گھلوت نے اس شرمناک حرکت کی مذمت کرتے ہوئے پولیس کو جلد تفتیش مکمل کر مجرمین کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت دی ہے ہر یانہ سرکار بجرنگ دل کے دہشت گردوں کو بچانے کے لئے تفتیش کو متاثر کرنے میں مصروف ہے ہریانہ سرکار کے زمہ دار مسلم افراد کے زندہ جلا کر راکھ کر دینے کے معاملہ کو رفع دفع کرنے میں مصروف نظر آرہے ہیں جبکہ مقتول کے بھائی اور اہل خانہ بجرنگ دل سے جڑے سبھی پانچ قاتلوں کو پھانسی پر چڑھا نے کی مانگ پر قائم ودائم ہیں مقتول کے گھرانہ والوں پر بجرنگ دل کے گروہ بند افراد خاموش رہنے کا دباؤ ڈالنے میں سرگرم ہیں وہیں چر چائیں ہیں کہ ہریانہ سرکار کے کچھہ طاقت ور سياست داں بجرنگی دہشت گردوں کی کھل کر حمایت اور پیروی کرنے میں مشغول ہیں! واضع ہو کہ جلی ہوئی یہ دونوں لاشیں بھرت پور سے تقریباً 200 کلومیٹر دور بھیوانی کے لوہارو میں بہت بری حالت میں پائی گئی ہیں بتایا گیا ہے کہ یہ پورا معاملہ گائے کے کاروبار سے جڑا ہوا ہے تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ اس بات کی جانچ کی جا رہی ہے کہ معاملہ گائے سے جڑا ہوا ہے یا نہیں واضع ہو کہ کل ہریانہ کے علاقہ بھیوانی میں لوہارو کے بارواس گاؤں کے نزدیک ایک جلی ہوئی بولیرو میں دو لاشیں ملی ہیں پولیس نے جب جانچ کی تو پتہ چلا کہ بھوپال گڑھ بھرت پور کے گھٹمی گاؤں کے رہنے والے خالد نے گوپال گڑھ تھانے میں دو لوگوں کے اغوا کی شکایت درج کرا رکھی ہے ! سینئر ایڈوکیٹ محمد علی نے مزید بتایا کہ خالد کی شکایت کے مطابق اس کے دو کزن جنید اور ناصر کسی کام سے فیروز پور، ہریانہ گئے ہوئے تھے لیکن ایک نامعلوم شخص نے انہیں فون کیا اور بتایا کہ ایک بولیرو کار میں سوار کچھ لوگ ما ر پیٹکرتے ہوئے دو لوگوں کو جنگل کی طرف لے گئے ہیں انہوں نے الزام لگایا کہ انیل ، سری کانت ، رنکو سینی ، لوکیش سنگلا ، مونو نے دونوں کااغوا کر لیا ہے یہ بھی کھلے طور سے بتایا جا رہا ہے کہ پانچوں ملزمین ہریانہ کے رہنے والے ہیں اور بجرنگ دل سے وابستہ ہیں سبھی بلاوجہ گئو کشی کے نام پر مسلم طبقہ کے افراد کے ساتھ لگاتار جھگڑا اور فساد کر تے رہتے ہیں مگر پولیس انکے خلاف کوئی بھی سخت کارروائی نہی کر تی ہے جس وجہ سے ان دہشت پسند افراد کے حو صلے کافی بلند ہو گئے ہیں!
گوپال گڑھ پولیس کا کہنا ہے کہ شکایت کے بعد دونوں نوجوانوں کی رات بھر تلاش کی گئی۔ لیکن صبح ہریانہ سے اطلاع ملی کہ ایک بولیرو جیپ جلی ہوئی ملی ہے جس میں لاشیں ملی ہیں۔ اس کے بعد گوپال گڑھ پولیس ہریانہ روانہ ہوگئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ لاشوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے گا۔ پولیس نے مقتول کے بھائی کی شکایت پر 5 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
گاڑی کے چیسس سے گاڑی کے مالک کی شناخت اسین خان کے طور پرہوئی ہے۔ اس معاملے میں پولس نے کیس درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہے۔ اس سے پہلے پولیس نے کہا تھا۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دونوں جاں بحق افراد کی موت گاڑی میں آگ لگنے سے ہوئی ہو یا جلنے سے ہوئی ہواویسی نے کارروائی کا مطالبہ کیا۔
اس معاملے میں اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے ٹویٹ کرکے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کیا ، جنید اور ناصر کو دو دن پہلے اغوا کیا گیا تھاآج ان کی جلی ہوئی لاشیں ملی ہیں۔ پولس نے بروقت کارروائی نہیں کی اور ابھی تک ملزمان کو گرفتار نہیں کیا! اویسی نے یہ بھی الزام لگایا کہ اس واقعہ کو انجام دینے والے مشہورگؤ رکشک ہیں۔ جنید اور ناصر کے اہل خانہ کے ساتھ انصا ف۔

Related posts

بگھیل حکومت نے پیش کیا ’بھروسے کا بجٹ‘

www.samajnews.in

جمہوریت کے دشمنوں سے ان دنوں ملک کے مقدس دستور ہند کو بڑاخطرہ لاحق: ایڈوکیٹ محمد علی

www.samajnews.in

ہنڈن برگ کی رپورٹ کے بعد کیا اڈانی اپنی سلطنت بچا پائیں گے؟

www.samajnews.in