نفرت انگیز تقریر کیخلاف کارروائی کی درخواست پر سپریم کورٹ کا بیان
نئی دہلی، سماج نیوز: نفرت انگیز تقاریر کے خلاف کارروائی سے متعلق دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ نفرت تمام مذاہب کی مشترکہ دشمن ہے۔ اس نفرت کو اپنے دماغ سے نکال دو، فرق نظر آئے گا۔ عدالت نے کہا کہ ہماری تہذیب، ہمارا علم لازوال ہے۔ ہمیں اسے کم نہیں سمجھنا چاہیے۔ جسٹس کے ایم جوزف نے کہا کہ اروند کجریوال کے معاملے میں ہم دو دن پہلے ہی اسٹے لگا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر معاملہ نفرت انگیز تقریر کا نہیں ہوتا۔ ہمیں یہ بھی طے کرنا ہے کہ کون سے بیانات یا تقاریر نفرت انگیز تقاریر کے دائرے میں آتی ہیں۔ عدالت اب اس معاملے کی سماعت 21 مارچ کو کرے گی۔ سپریم کورٹ نے ممبئی میں گزشتہ دنوں ہونے والے پروگرام کو روکنے کی درخواست پر مہاراشٹر حکومت سے ویڈیو اور کارروائی کی رپورٹ طلب کی ہے۔ عدالت نے ہندو فرنٹ فار جسٹس کی درخواست کی سماعت کیلئے بھی رضامندی ظاہر کی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ ہریانہ کے میوات میں منعقدہ ایک پروگرام میں بجرنگ دل کے ہزاروں ارکان نے اپنے مذہب کی حفاظت کیلئے ترشول کا استعمال کرنے کا عہد لیا تھا۔ پٹودی علاقہ میں بھی اس طرح کی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ اس پروگرام میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کی گئی۔ ان پروگراموں کے خلاف دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایسے پروگرام ہندوستان کے اتحاد اور سالمیت کے لیے خطرناک ہیں۔ اس کے باوجود ہریانہ پولس نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ اس سلسلے میں ہریانہ پولس کے ڈی جی پی کو فریق بنایا جائے، کیونکہ وہ اس معاملے میں منتظمین اور نفرت انگیز تقریر کرنے والوں کیخلاف کارروائی کرنے کے ذمہ دار ہیں۔