رائے پور: چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے کہا ہے کہ مودی حکومت اور ان کی ایجنسیاں چاہے کتنی ہی طاقت کا استعمال کر لیں، وہ کانگریس کے کنونشن کو ناکام نہیں کر سکتی۔ان کی اس طرح کی حرکتوں نے کانگریسیوں میں مزید جوش پیدا کیا ہے ، اوروہ کنونشن کو مزید کامیاب بنانے کے لیے اپنی تمام تر کوششیں لگا رہے ہیں۔مسٹر بگھیل نے آج یہاں ریاستی کانگریس ہیڈکوارٹر راجیو بھون میں ایک پریس کانفرنس میں وزیر اعظم مودی اور ان کی ایجنسیاں کانگریس کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، لیکن انہیں یہ سمجھ لینا چاہیے کہ جب ہم گوروں سے نہیں ڈرتے ، تو ہم ان سے کہاں ڈرنے والے والے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چار دن بعد کانگریس کا 85واں اجلاس یہاں ہو رہا ہے اور آج ان پارٹی والوں کو چن کر ای ڈی نے چھاپے مارنے کی کاروائی شروع کر دیے ہیں۔ جو کہ سیشن کی تیاریوں سے براہ راست جڑے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کے ریاستی خزانچی رام گوپال اگروال، سابق نائب صدر گریش دیوانگن، دو ایم ایل اے دیویندر یادو اور چندر دیو رائے ، بھون اور کرماکر منڈل کے صدر سشیل سنی اگروال، ہوم کنسٹرکشن بورڈ کے رکن ونود تیواری اور پارٹی کے ترجمان آر پی سنگھ کے یہاں ای ڈی نے صبح سے ہی چھاپے مارنے شروع کر دیے ہیں۔ان کی کوشش ہے کہ کنونشن کی تیاریوں میں لگے لوگ اس دباؤ میں کام نہ کریں، لیکن وہ نہیں جانتے کہ اس سے کانگریسیوں کو جوش ملے گا۔مسٹر بگھیل نے کہا کہ چھتیس گڑھ میں کانگریس کے پاس بھاری اکثریت کی وجہ سے ایم ایل ایز کو خریدنا ممکن نہیں تھا، اس لیے سیاسی محاذ پر ناکامی کے بعد ای ڈی، انکم ٹیکس اور دیگر ایجنسیوں کو لگا دیا کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی بڑا ہوتا ہے ایجنسیاں کام کرنا شروع ہو جاتی ہے ۔جھارکھنڈ میں کانگریس اتحاد جیت گیا تو فوراً چھاپے مارے گئے ، پھر آسام اور اتر پردیش میں جب پارٹی سے جوابدہی ہوئی تو دوبارہ چھاپے ماری ہوئی۔ ہماچل پردیش میں جیت کے بعد چھاپے مارے گئے اور اب کانگریس کی کنونشن سے چار دن قبل سے چھاپے ماری شروع ہو گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ خوفزدہ لوگ ہیں۔ اڈانی پر ہمارے لیڈر راہل گاندھی اور دیگر لیڈروں کی طرف سے اٹھائے گئے سوالوں کا مودی اور ان کی حکومت نے آج تک جواب نہیں دیا ہے اور الٹا دھمکانے کی کوشش کی ہے ۔ پارلیمنٹ کی کاروائی تک سے اسے ہٹا دیا گیا ہے ۔ انہوں نے چھاپے کے حوالے سے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر رمن سنگھ کے بیان کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ وہ ان کے ترجمان بن گئے ہیں۔ جو وہ بیان جاری کرتے ہیں بعد میں ایجنسیاں بھی وہی جاری کرتی ہیں، اس سے صاف ہے کہ یہ سب بی جے پی کے اکسانے پر ہو رہا ہے ۔کانگریس کی چھتیس گڑھ انچارج کماری سیلجا نے کہا کہ بی جے پی کانگریس سے کتنی خوفزدہ ہے کہ ان کی مرکزی حکومت جابرانہ پالیسیاں اپنا رہی ہے ۔ اپوزیشن کو آواز نہیں اٹھانے دیتے ۔ جن کے یہاں حقیقی معنوں میں چھاپے کی کاروائی ہوئی چاہئیں ان پر کوئی سوال نہیں، یہ ان کی کوشش ہے ۔راہل گاندھی نے بھارت جوڑو یاترا کی جس نے انہیں اتنا مشتعل کر دیا ہے کہ وہ ایسے ہتھکنڈے اپنا رہے ہیں۔ کیاوجہ ہے کہ بار بار کانگریس کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔کانگریس پارٹی، ہمارے لیڈر اور ہمارے کارکنان ان سے دبنے والے نہیں ہیں، بلکہ مزید مضبوطی سے اپنی آوا ز بلند کریں گے ۔ آج اڈانی پر چھاپہ مارنے کی ضرورت ہے ، جس نے پوری دنیا میں ہندوستان کو نیچا دکھایا ہے ۔ کانگریس نے ہر روز سوال پوچھے ، 14 دن ہو گئے ، لیکن کیا کسی نے ایک بھی جواب دیا۔ریاستی کانگریس کے صدر موہن مرکام نے کہا کہ بی جے پی جب سیاسی طور پر مقابلہ نہیں کر پاتی تو وہ ای ڈی، سی بی آئی، آئی ٹی جیسی مرکزی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرتی ہے ۔