مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کا انتخابی نشان ’چوری‘ ہو گیا ہے اور ’چور‘ کو سبق سکھانے کی ضرورت ہے
ممبئی، سماج نیوز: مہاراشٹر میں الیکشن کمیشن نے ادھو ٹھاکرے کے حریف ایکناتھ شندے کو شیوسینا پارٹی کا نام اور کمان اور تیر کا انتخابی نشان دیا ہے۔ اس کے ایک دن بعد ہفتہ کو سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے الیکشن کمیشن پر سخت حملہ کیا۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا’’الیکشن کمیشن پی ایم نریندر مودی کا غلام ہے، اس نے وہ کچھ کیا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا تھا‘‘۔ادھو ٹھاکرے نے اپنے حامیوں پر زور دیا کہ وہ صبر سے کام لیں اور اگلے انتخابات کی تیاری کریں۔ اہم بات یہ ہے کہ ممبئی کی شہری باڈی بی ایم سی کے انتخابات جلد ہونے والے ہیں۔ ادھو ٹھاکرے نے ایک بڑے ہجوم سے خطاب کیا۔ پارٹی کارکنوں نے ٹھاکرے خاندان کے گھر ماتوشری کے باہر طاقت کا مظاہرہ کیا۔ ادھو ٹھاکرے اپنی گاڑی کا سن روف کھول کر باہر کھڑے تھے۔ اس انداز میں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد بال ٹھاکرے کی روایت پر عمل کیا۔ بال ٹھاکرے پارٹی کے ابتدائی دنوں میں اپنی کار کی چھت سے پیروکاروں سے خطاب کرتے تھے۔ ادھو ٹھاکرے نے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پارٹی کا انتخابی نشان ’چوری‘ ہو گیا ہے اور ’چور‘ کو سبق سکھانے کی ضرورت ہے۔ادھو ٹھاکرے کو ایک بڑا دھچکا لگاتے ہوئے الیکشن کمیشن نے جمعہ کو ایکناتھ شیڈ کو پارٹی کی شناخت سونپ دی جس کی بنیاد ان کے والد نے 1966 میں رکھی تھی۔ شندے نے تقریباً 8ماہ قبل ادھو ٹھاکرے کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ادھو ٹھاکرے کی ٹیم نے الیکشن کمیشن پر زور دیا کہ وہ اس معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
شیوسینا کے دو دھڑوں کے درمیان پارٹی پر اختیار کو لے کر جھگڑے کے معاملے کی سماعت سپریم کورٹ میں جاری ہے۔ایکناتھ شندے نے جون 2022 میں پارٹی سے بغاوت کر دی تھی۔ وہ بی جے پی کی مدد سے شیوسینا کے 40 سے زیادہ ایم ایل ایز کو اپنے ساتھ لے گئے۔ بی جے پی نے ایکناتھ شندے کے ساتھ مل کر آخرکار ادھو ٹھاکرے کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ ٹھاکرے کی حکومت میں دو نظریاتی طور پر مختلف اتحادی، کانگریس اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی بھی شامل تھیں۔شیو سینا کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک طویل جنگ چلی۔ الیکشن کمیشن نے 78 صفحات پر مشتمل آرڈر میں کہا کہ شندے کو 2019 کے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں ایم ایل اے کی حمایت حاصل تھی اور پارٹی نے جیتنے والے ووٹوں کا 76 فیصد حاصل کیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کا دھڑا پارٹی کا نام ‘شیو سینا ادھو بالا صاحب ٹھاکرے اور گزشتہ سال دیا گیا انتخابی نشان ‘دھدکتی مشال رکھ سکتا ہے۔ایکناتھ شندے نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو ’’جمہوریت کی فتح‘‘ قرار دیا اور اس اقدام کا خیرمقدم کیا۔ ادھو ٹھاکرے کو ’’غدار‘‘ کہنے کی مخالفت کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ انہیں ’’خود شناسی‘‘ کرنے کی ضرورت ہے۔