نئی دہلی، سماج نیوز:( مطیع الرحمٰن عزیز) شیخ مولانا عزیز الرحمٰن صاحب سلفی سابق استاذ و شیخ الحدیث جامعہ سلفیہ بنارس کی تخلیق شعری مجموعہ ”پرواز“ اب اردو ادب کے دنیا کی سب سے بڑی ویب سائٹ ”ریختہ“ پر بھی اپلوڈ کر دی گئی ہے۔ یہ خبر شیخ مولانا عزیز الرحمن صاحب سلفی کے ہزاروں شاگردوں، ہم عمر ساتھیوں اور اردو ادب سے محبت رکھنے والوں کے لئے خوش آئندہ ہو گی۔ کیونکہ شعری مجموعہ ”پرواز“ کی بے انتہا طلب اور مکمل دو ایڈیشن کے ختم ہونے کے باوجود مطالبات نے اس بات کیلئے مجبور کیا کہ ”پرواز“ کو برقی ذرائع پر بھی محفوظ کر دیا جائے۔ جس سے ملک ہی نہیں بیرون ملک سے بھی لوگ استفادہ کر سکیںگے۔ ریختہ فاؤنڈیشن کا اس عظیم الشان خدمت کےلئے شکر گزار ہونا چاہئے کہ لاکھوں کتابوں اور لاکھوں مصنفین کی تخلیقات کو انہوں نے یکجا کرکے انٹر نیٹ پر دستیاب کرا دیا ہے۔ جس سے نہ صرف بھارت بلکہ دنیا کے چپے چپے پر موجود اردو شائقین اس سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ میری ذاتی رائے یہ ہے کہ اردو سے متعلق کسی بھی شعر کا اردو ہندی اور انگلش میں مطلب و معانی تلاش کرنا چاہیں تو ریختہ کی خدمت کے سبب ہم ایک طلب کے دس نتیجے حاصل کر سکتے ہیں۔ ریختہ کا یہ اقدام لائق ستائش اور لائق تقلید ہے۔
شیخ مولانا عزیزالرحمن صاحب سلفی کی ادبی تخلیق لگ بھگ چالیس سال پرانی کاوش ہے۔ جس کا پہلا ایڈیشن 2010 میں دہلی ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس سے شائع ہوکر ایک ہزار کی تعداد مارکیٹ میں کھپت ہوگئی۔ اس کے بعد 2015 میں دوسرا ایڈیشن دہلی سے ہی شائع ہوا اور ہزاروں کی تعداد میں مارکیٹ میں کھپت ہوئی۔ شیخ مولانا عزیز الرحمن سلفی کی دو سو صفحات پر مشتمل شعری مجموعہ ”پرواز “ کے علاوہ دو درجن دیگر علوم وفنون پر بھی کتابیں موجود ہیں۔ جس میں نصف شائع ہوکر مستفدین کے ہاتھوں تک پہنچ چکی ہیں۔ اور نصف تعداد ابھی شائع ہونے کے لئے انتظار کے مراحل میں ہیں۔ ابھی حال ہی میں شیخ مولانا عزیز الرحمن صاحب سلفی سابق استاذ و شیخ الحدیث جامعہ سلفیہ بنارس کی خودنوشت ”رشحات قلم “ دہلی کے ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس سے شائع ہوکر منظر عام پر آئی اور بے انتہا مقبولیت کے ساتھ پہلا ایڈیشن اختتامی مرحلے میں ہے۔ شیخ مولانا عزیز الرحمن سلفی کے وہ شاگردان جو دور دراز کے ملکوں اور شہروں میں رہتے ہیںاور انہیں پڑھنا چاہتے ہیں تو وہ اب ریختہ کے اس اقدام سے دلی خوشی محسوس کریں گے۔
شیخ مولانا عزیز الرحمن سلفی کے شعری مجموعہ ”پرواز “ میں پہلا حصہ تاثرات کا شامل کیا گیا ہے، جس میں عالمی پیمانے کے ادیبوں نے پرواز کے سلسلے میں اپنی رائے پیش کی ہے۔ جس میں مطیع الرحمن عزیز کے تاثرات۔ مشفق و مکرم جناب حیدر قریشی صاحب جرمنی کا تاثرنامہ۔ محترم عبد اللہ جاوید کنیڈا سے۔ محترم مبشر سعید فرانس سے۔ محترم ناصر نظامی ہالینڈ سے۔ محترمہ شبانہ یوسف انگلینڈ سے۔ محترم شیخ اسعد اعظمی مدنی بنارس سے۔ محترمہ ڈاکٹر نفیس بانو ۔ اور اس کے بعد مصنف شیخ مولانا عزیز الرحمن صاحب سلفی کا ’لفظ چند ‘ تاثرات کے ضمن میں تحریر کیا گیاہے۔ پہلے باب میں حمد و نعت رکھی گئی ہے۔ جس میں حمد خدائے عز وجل۔ کیسی تیری شان۔ مناجات بدرگاہ قاضی الحاجات۔ حسن طلب۔ اٹھی جو گھٹا کالی کالی۔ حمد رب غفور۔ دعا بدرگاہ رب العلی۔ ہے تو ہی فقط سہارا۔ آرزو خواتین کے لئے۔ تو ہے مطلوب میرا۔ مجھ کو بھی آسرا ہے تری اک نگاہ کا۔ اے خدا رحم کر۔ اے خدا تجھ کو زیبا بڑائی۔ میں ترے در کا ہوں اک سوالی۔ اللہ اکبر اللہ اکبر۔ ہو اللہ۔ زیارت حرمین سے واپسی کے بعد۔ حمد خدائے عزوجل۔ ثنا خوانی۔ ہے اسی کی صناعی۔ نعت شریف۔ ترانہ زائرین بیت اللہ شریف۔ انداز ہے حکیمانہ وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے بعد نظموں کا باب ہے۔ جس میں اچھا لگتا ہے اک تکبیر کی جھنکار کا ساز۔ اے مری اردو زبان۔ گلشن مجھ کو راس نہ آئے۔ دیوالی۔ تصویر کا دوسرا رخ۔ شبھ ہولی۔ کاشی بنارس کے فساد کی خبر سن کر جیسے دلچسپ اشعار موجود ہیں۔
کتاب کی لنک درج ہے۔ https://rekhta.org/ebooks/d58fb20d-6c3b-4b02-95f3-bac21e53138e