حماس نے دیا یرغمالوں کی رہائی کا آفر،شمالی غزہ کے تمام اسپتالوں پر اسرائیلی فوج نے کیا قبضہ، شہادتیں 20ہزار تک پہنچنے کا خدشہ،غزہ کا سب سے بڑا اسپتال الشفا قبرستان میں تبدیل: عالمی ادارہ صحت
غزہ:حماس اور اسرئیل جنگ کے 39 دن اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے غزہ میں فلسطینی پارلیمنٹ اور حماس کے زیر انتظام دیگر حکومتی اداروں پر قبضہ کر لیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے اپنے قبضے کے اس اعلان کو غزہ میں اپنی جارحیت کو مزید گہرا ہونے سے تعبیر کیا ہے۔اسرائیلی فوج کے جاری کردہ بیان کے مطابق فوجی دستوں نے حماس کی پارلیمنٹ ، حکومتی عمارات ، پولس ہیڈ کوارٹرز اور انجینئیرنگ فیکلٹی جو اسلحہ سازی کے ادارے کے طور پر کام کرتا ہے پر قبضہ کر لیا ہے۔اس قبضے تک پہنچنے کے لیے راستوں میں مزاحمت ہوئی یا نہیں اسرائیلی فوج نے ابھی اس بارے میں کوئی ذکر نہیں کیا ہے۔ نہ ہی یہ بیان میں ظاہر کیا ہے کہ فریقین کا کوئی جانی نقصان بھی ہوا ہے یا نہیں۔شمالی غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی دھڑوں کے درمیان تصادم مسلسل 39ویں روز بھی جاری ہے۔غزہ پر 38روز سے جاری اسرائیلی جارحیت میں 11ہزار سے زائد معصوم فلسطینیوں کی شہادت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ یہ تعداد 20ہزار تک پہنچنے کا خدشہ ہے ۔غاصب صہیونی ریاست کے 7اکتوبر کو غزہ پٹی پر شروع ہونے والے فضائی اور زمینی حملوں نے غزہ کو ملبے کا ڈھیر اور انسانوں کا قبرستان بنا دیا ہے ۔ اب تک 11ہزار سے زائد فلسطینیوں کی شہادت کی تصدیق ہوچکی ہے جن میں سے نصف سے زائد تعداد بچوں اور خواتین کی ہے ۔رپورٹ کے مطابق شمالی غزہ کے تمام اسپتالوں پر غاصب اسرائیلی فوج کا قبضہ ہوچکا ہے ۔ اسپتالوں میں علاج کی سہولتیں ختم ہونے کے باعث زندگیاں بچانے کا عمل رک گیا ہے ، مریض اور زخمی بے یار ومددگار ہیں۔ ہر گھنٹے نومولود اور مریض انتقال کر رہے ہیں۔ اسپتال قبرستان بن چکے ہیں جہاں میتوں کے ڈھیر لگے ہیں لیکن ان کو دفنانے والا کوئی نہیں۔اسپتالوں کے باہر اسرائیلی فوج شہریوں کو فائرنگ کا نشانہ بنا رہی ہے ، مریضوں کواسپتال سے جانے کی اجازت بھی نہیں مل رہی۔ القدس اسپتال پرجاری حملے میں مزید 21فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔ جمعہ کے بعد سے وزارت صحت اور اسپتالوں کا رابطہ کٹ چکا ہے جس کے باعث مزید اموات کے بارے میں مصدقہ اطلاعات بھی رک گئی ہیں۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ملبے تلے کئی ہزار شہری دفن ہیں۔ شہادتیں 20ہزار تک پہنچ سکتی ہیں۔وزارت صحت کے اعداد وشمار کے مطابق ساڑھے تین ہزار سے زائد شہری ملبے تلے دفن ہیں۔ جن میں 1700سے زیادہ بچے ہیں۔الشفا اسپتال کے آئی سی یو میں تمام مریض دم توڑ چکے ۔ انکیوبیٹر میں بچے ایک ایک کر کے موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ غزہ کے محکمہ صحت نے تصدیق کی ہے کہ تمام اسپتالوں میں آپریشن رک چکے ہیں اور اسرائیلی فوج نے الرانتیسی اسپتال کے عملے کو بھی باہر نکال دیا ہے۔وہیں دوسری جانب حماس کے نام پر غزہ میں کئے جا رہے حملوں کے درمیان عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ غزہ کے سب سے بڑے اسپتال الشفا کے اندر اور باہر بڑ ی تعداد میں موجود لاشیوں کے باعث وہ قبرستان بن رہا ہے۔بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق شمالی غزہ کے علاقے میں موجود الشفا اسپتال گذشتہ کچھ دنوں سے شدید لڑائی کی زد میں ہے جہاں اسرائیلی فوج کا اصرار ہے کہ اسپتال کے نیچے حماس کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر چلا رہی ہے۔ جبکہ حماس اور اسپتال نے اس کی تردید کی ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے ترجمان کرسچن لنڈمیئر نے کہا کہ تقریباً 600 افراد اسپتال میں موجود ہیں، جبکہ دیگر نے دالانوں میں پناہ لی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’اسپتال کے اردگرد لاشیں پڑی ہیں جن کی دیکھ بھال نہیں کی جا سکتی اور نہ ہی انھیں دفن کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی کسی مردہ خانے میں لے جایا جا سکتا ہے۔‘لنڈیمیئر نے مزید کہا کہ اسپتال اب بالکل بھی کام نہیں کر رہا ہے جیسا کہ اسے کرنا چاہیے۔ ’یہ تقریباً ایک قبرستان ہے۔‘ ڈاکٹروں نے اسپتال میں لاشوں کے ڈھیر اور ان کے سڑنے کی بھی بات کی ہے۔ ڈاکٹر محمد ابو سلمیا نے بی بی سی کو یہ بھی بتایا کہ چونکہ اسرائیلی حکام نے ابھی تک گلنے سڑنے والی لاشوں کو اسپتال سے باہر لے جا کر دفنانے کی اجازت نہیں دی ہے۔ اور لاشیں یہاں پڑی خراب ہو رہی ہیں۔ایسے درجنوں قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی قسمت کے بارے میں بھی خدشات ہیں جو بجلی کی بندش کی وجہ سے اب اپنے انکیوبیٹرز میں رہنے کے قابل نہیں ہیں۔ سلمیا نے کہا کہ ان میں سے سات بچے آکسیجن کی کمی کی وجہ سے مر چکے ہیں۔اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کے ایک سینئر مشیر مارک ریجیو نے کہا کہ اسرائیل بچوں کو نکالنے کے لیے ’عملی حل‘ پیش کر رہا ہے اور حماس پر تجاویز کو قبول نہ کرنے کا الزام لگایا۔ الشفا کے ساتھ ساتھ، غزہ کی پٹی کے دیگر اسپتالوں میں بھی بہت سے مسائل ہیں۔