زلزلے کی شدت 7.8درج کی گئی، ترکی کے جنوبی علاقے اور شام کے مشرقی علاقے میں زلزلے نے مچائی تباہی
نئی دہلی، سماج نیوز: صدی کے سب سے طاقتور زلزلے نے ترکی اور شام میں شدید تباہی مچائی۔اور قیامت صغریٰ کا جیسا منظر دیکھنے کو مل رہاہے۔ ہر طرف لاشوں کے انبار کے ساتھ بڑے پیمانے پر تباہی کے منظر ہی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ زمین کے اندر سے لوگوں کی پکاریں مل رہی ہیں۔ اور بچاؤ وراحت کا کام بڑے پیمانے پر جاری ہے۔ شدید ٹھنڈ اور برف باری ہونے کی وجہ سے راحت وبچاؤ میں دقت پیش آرہی ہے۔ آج جس سے شدت سے ترکی کے جنوبی علاقے اور شام کے مشرقی علاقے میں زلزلے آئے ہیں اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد 10ہزار سے بھی زائد ہوسکتی ہے۔ کیونکہ ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 7.8ریکارڈ کی گئی۔ جس وقت زلزلہ آیا اس وقت لوگ اپنے گھروں میں سو رہے تھے۔ زلزلے سے اب تک 2600 سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کی خبریں آرہی ہیںاور 10000سے زائد افراد زخمی بتائے جارہے ہیں۔ پورے ملک میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ اسپتالوں میں جگہ نصیب نہیں ہورہی ہے۔ کئی عمارتیں بھی ملبے میں تبدیل ہو گئیں۔ زلزلہ کتنا شدید تھا اس کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ قبرص اور مصر تک زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ شام کے قومی زلزلہ مرکز کے سربراہ رائد احمد نے حکومت کے حامی ریڈیو کو بتایا کہ یہ ملکی تاریخ کے سب سے بڑے زلزلوں میں سے ایک تھا۔ وزارت صحت اور ایک مقامی اسپتال کے مطابق شام کے حکومتی کنٹرول والے حصوں کے ساتھ ساتھ ترک حامی گروپوں کے زیر قبضہ شمالی علاقوں میں کم از کم 245 افراد ہلاک ہوئے۔ ترکی کے نائب صدر فوات اوکتے نے معلومات دیتے ہوئے کہا کہ ترکی میں پیر کو ملک کے جنوب مشرق میں 7.8شدت کے زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 284 افراد ہلاک ہو گئے۔ اوکتے نے کہا کہ ترکی کے سب سے بڑے زلزلوں میں سے ایک میں 10000 سے زائد افراد زخمی ہوئے، کئی بڑے شہروں میں تلاش اور بچاؤ کی کارروائیاں جاری ہیں۔ امدادی کاموں میں موسم سرما کے برفانی طوفان کی وجہ سے رکاوٹیں پڑ رہی تھیں کیونکہ بڑی سڑکیں برف سے ڈھکی ہوئی تھیں۔ زلزلہ مقامی وقت کے مطابق صبح 4:17بجے (0117 GMT) تقریباً 17.9کلومیٹر (11 میل) کی گہرائی میں آیا۔
اس بارے میں معلومات دیتے ہوئے یو ایس جیولوجیکل سروس نے بتایا کہ پیر کو جنوبی ترکی میں غازیانتپ کے قریب 7.8شدت کا زلزلہ آیا۔ اس کا مرکز نوردا رہا ہے جو ترکی سے 26 کلومیٹر مشرق میں ہے۔ یہ علاقہ Gaziantep کے قریب ہے۔ اس علاقے کی آبادی تقریباً 20 لاکھ ہے جس میں سے 5 لاکھ شامی مہاجرین ہیں۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ زلزلے سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہو سکتا ہے۔حکومت کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی اے ایف اے ڈی کے مطابق زلزلے کی شدت 7.4تھی۔ اے ایف پی کے نامہ نگار کے مطابق لبنان، شام اور قبرص میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ اگرچہ ترک حکام نے ابھی تک کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں دی ہے، تاہم سوشل نیٹ ورکس پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں ملک کے جنوب مشرق میں کئی شہروں میں تباہ شدہ عمارتوں کو دکھایا گیا ہے۔ترکی دنیا کے سب سے زیادہ فعال زلزلہ زدہ علاقوں میں سے ایک ہے۔ ڈیوز 1999 میں 7.4شدت کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں سے ایک تھا۔ ماہرین نے طویل عرصے سے خبردار کیا ہے کہ ایک بڑا زلزلہ استنبول کو تباہ کر سکتا ہے، جس نے حفاظتی احتیاط کے بغیر وسیع پیمانے پر تعمیرات کی اجازت دی ہے۔ جنوری 2020 میں، ایلازگ میں 6.8شدت کے زلزلے نے تباہی مچائی تھی، جس میں 40 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اور اسی سال اکتوبر میں بحیرہ ایجین میں 7.0 شدت کا زلزلہ آیا جس میں 114 افراد ہلاک اور 1000 سے زیادہ زخمی ہوئے۔