ریاستوں میں یونیفارم سول کوڈ نافذ کرنے کیلئے پینل تشکیل میں کچھ غلط نہیں، سپریم کورٹ نے خارج کی عرضی
نئی دہلی، سماج نیوز: سپریم کورٹ نے گجرات اور اتراکھنڈ کی جانب سے یکساں سول کوڈ کی جانچ کرنے والی کمیٹی کو ہری جھنڈی دے دی ہے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں بڑا تبصرہ کیا ہے۔ یکساں سول کوڈ کی جانچ کے لیے ریاستی حکومت کے دائرہ کار میں کمیٹی تشکیل دی جائے۔ خود کمیٹی کی تشکیل اسے عدالت میں چیلنج کرنے کی بنیاد نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے گجرات اور اتراکھنڈ اور گجرات کی حکومتوں کی طرف سے یو سی سی کے نفاذ کی جانچ کے لیے ایک کمیٹی کی تشکیل کے خلاف درخواست پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا۔ اس سماعت کے دوران سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ نے کہا کہ انہوں نے آرٹیکل 162 کے تحت ایگزیکٹو اختیارات کے تحت ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس میں غلط کیا ہے؟ یا تو آپ پٹیشن واپس لیں یا ہم اسے خارج کر دیں گے۔ صرف کمیٹی کی تشکیل پر ہی درخواست دائر نہیں کی جاسکتی کہ یہ آئین کے خلاف ہے۔ اس معاملے میں درخواست گزار نے درخواست واپس لے لی۔ایک طویل وقت سے بی جے پی کے اہم انتخابی مسائل میں رام جنم بھومی پر عظیم الشان رام مندر کی تعمیر، جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کا خاتمہ اور ملک میں یکساں سول کوڈ کا نفاذ شامل ہے۔ ایودھیا میں رام مندر بن رہا ہے، جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا گیا ہے۔ اب صرف یو سی سی کا مسئلہ ہی صرف رہ گیا ہے۔ بی جے پی اس بات کے حق میں ہے کہ ملک کے تمام شہریوں کے لیے یکساں قانون ہونا چاہیے۔ مذہب کی بنیاد پر کوئی الگ نظام نہیں ہونا چاہیے۔ شادی، طلاق اور جائیداد جیسے مسائل پر یکساں نظام ہونا چاہیے۔