18.1 C
Delhi
جنوری 22, 2025
Samaj News

آرٹیکل 370 ختم کرنے کا فیصلہ درست: سپریم کورٹ

جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت جلد بحال کی جائے، انتخابات 30 ستمبر 2024 تک کرائے جائیں: عدالت عظمیٰ

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کے روز سابقہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور اسے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے مرکزی حکومت کے اگست 2019کے فیصلے کو برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا۔چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریہ کانت کی بنچ نے اپنے متفقہ فیصلے میں کہا کہ آرٹیکل 370 خصوصی حالات کے لیے ایک عارضی پروژن ہے اور صدرجمہوریہ کی طرف سے اسے تسلیم کرنے کی قواعد تھی۔اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی کہ وہ جموں و کشمیر میں 30ستمبر 2024تک انتخابات کرانے کے لیے اقدامات کرے۔ آئینی بنچ نے مرکز کو سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی یقین دہانی کے مطابق جلدازجلد جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے کی بھی ہدایت دی ۔سپریم کورٹ نے تین فیصلے سنائے۔ چیف جسٹس ، جسٹس گوئی اور جسٹس کانت نے جبکہ دوسرا جسٹس کول اور تیسرا جسٹس کھنہ نے فیصلہ سنایا۔جسٹس کھنہ نے چیف جسٹس اور جسٹس کول کے فیصلے سے اتفاق کیا۔آئینی بنچ نے اپنا فیصلہ سنا دیا جس کا بہت عرصہ سے انتظار کیا جارہا تھا۔ سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی آئینی بنچ آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ صدر جمہوریہ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ آرٹیکل 370 کو منسوخ کر سکتے ہیں اس لئے ان کا ایسا کرنا درست تھا۔جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر آج سپریم کورٹ اپنا فیصلہ سنا رہی ہے۔ ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ ججوں نے اس معاملے میں تین فیصلے لکھے ہیں۔ 5 اگست 2019 کو پارلیمنٹ نے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کے اثر کو ختم کر دیا اور ریاست کو دو حصوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر کے دونوں کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنا دیا۔ مرکز کے ان فیصلوں کو چیلنج کیا گیا ہے۔سی جے آئی نے کہا، جموں و کشمیر کے آئین میں خودمختاری کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ جب ہندوستانی آئین وجود میں آیا تو جموں و کشمیر پر آرٹیکل 370 نافذ ہوا۔سی جے آئی نے کہا کہ آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کا نوٹیفکیشن دینے کا صدر کا اختیار جموں و کشمیر کی آئین ساز اسمبلی کی تحلیل کے بعد بھی برقرار ہے۔ آرٹیکل 370 کی دفعات کو ہٹانے کا حق جموں و کشمیر کے انضمام کا ہے۔ صدر کا آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کا حکم آئینی طور پر درست ہے۔فیصلہ سناتے ہوئے، سی جے آئی نے کہا، آرٹیکل 370 ایک عارضی انتظام تھا۔ جموں کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے۔ جموں و کشمیر کی کوئی اندرونی خودمختاری نہیں تھی۔عدالت نے کہا کہ جموں و کشمیر کو جلد از جلد ریاست کا درجہ دیا جائے اور وہاں انتخابات کرائے جائیں اور جلد از جلد سابق ریاست کا درجہ دیا جائے۔ اس کے علاوہ سی جے آئی نے لداخ کو یونین ٹیریٹری بنانے کے فیصلے کو برقرار رکھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ غیر معمولی حالات کے علاوہ آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے صدر کے فیصلے پر اپیل میں نہیں بیٹھ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ منسوخی کو بدنیتی پر مبنی نہیں سمجھا جا سکتا اور ہمیں آرٹیکل 370 کو ختم کرنے میں کوئی بدنیتی نظر نہیں آتی۔جسٹس کول نے کہا کہ آرٹیکل 356 کے تحت صدر کو ریاست میں تبدیلیاں کرنے کا حق حاصل ہے۔ اس اختیار کے تحت صدر کسی بھی قسم کی کارروائی کر سکتا ہے۔ جسٹس کول نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت نے خود کہا ہے کہ جموں و کشمیر کو جلد ریاست کا درجہ دیا جائے گا۔عدالت عظمیٰ نے 2 اگست 2023 کو درخواست گزاروں کے دلائل کی سماعت شروع کی۔ 16دن تک فریقین کے دلائل سننے کے بعد 5 ستمبر 2023 کو فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا۔ آئینی بنچ نے درخواست گزاروں، جواب دہندگان – مرکز اور دیگر کے دلائل سنے ۔5-6 اگست 2019 کو مرکزی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 370میں ترمیم کی تھی، جس میں پہلے جموں و کشمیر کی سابقہ سرحدی ریاست کو خصوصی درجہ دیا تھا۔عدالت عظمیٰ کے سامنے ، سینئر وکلاء- کپِل سبل، راجیو دھون، گوپال سبرامنیم، دشینت دوے ، ظفر شاہ، گوپال سنکرارائنن – نے درخواست گزاروں کی طرف سے دلائل پیش کئے تھے ۔ سجاد لون کی قیادت میں جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کی نمائندگی مسٹر دھون نے کی تھی۔ مسٹر سبل نے نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ محمد اکبر لون کی طرف سے دلیل دی تھی۔ مرکزی حکومت کا موقف اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمنی اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے پیش کیا تھا۔ ان کے علاوہ متعدد مداخلت کاروں کی نمائندگی کرنے والے وکلاء نے بھی اس کیس میں اپنے دلائل عدالت کے سامنے پیش کئے تھے ۔

Related posts

سبھی اسکولوں میں ماسک پہننا ضروری، حکومت کا فیصلہ

www.samajnews.in

سالانہ21کروڑ ڈالر میں سعودی کلب جوائن کریں گے رونالڈو

www.samajnews.in

سلمان رشدی اندھا ہوگیا

www.samajnews.in