نئی دہلی، سماج نیوز: بھیک مانگنا اس وقت ایک فیشن سا ہوچلا ہے۔ اکثر ممالک میں آپ کو بھیک مانگتے مرد وخواتین کے علاوہ معصوم بچے بھی نظر آئیں گے۔ یہاں تک کہ بازاروں اور گھر گھر جاکر بھیک مانگنا اپنی فطرت میں شامل کرلیا ہے۔ بات کریں سعودی عرب کی تو وہاں کی حکومت نے بھیک مانگنے والوں کے خلاف سخت قدم اٹھایا ہے اور ان کے خلاف سخت قانون نافذ کردیئے ہیں۔ سعودی عرب کے پبلک پراسکیوشن نے مملکت میں بھیک مانگنے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے قابل سزا جرم قرار دیا ہے۔ سعودی پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ گداگری ایک سماجی اور اقتصادی جرم ہی نہیں بلکہ اس میں سلامتی اور صحت کے خطرات بھی مضمر ہیں۔پبلک پراسیکیوشن نے ٹوئٹر پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ کے ذریعے مزید کہا کہ گداگری کرنے، بھکاریوں کا انتظام کرنے، دوسروں کو اس مکروہ عمل پر اکسانے، اس کی حمایت کرنے یا اس کی مدد کرنے اور بھیک مانگنے میں کسی بھی طریقے سے بھکاریوں کی معاونت کرنے کو بھی جرم تصور کیا گیا ہے اور اس پر کم سے کم ایک سال قید اور ایک لاکھ ریال جرمانہ کی سزا دی جائے گی۔پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ گداگری میں ملوث غیرملکیوں کو سزا پوری ہونے کے بعد ملک بدر کردیا جائے گا اور انہیں دوبارہ حج اور عمرہ کے سوا مملکت میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔ البتہ ایسی خواتین جنہوں نے سعودی شہریوں سے شادی کی ہو یا مرد جنہوں نے سعودی خواتین سے شادی کی ہو یا اور ان کی اودلاد کو ملک بدر نہیں کیا جائے گا البتہ وہ باقی سزا پوری کریں گے۔