سہارنپور، سماج نیوز:(احمد رضا) سینئر ایڈوکیٹ محمد علی نے سپریم کورٹ کےپہلے اہم ترین حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلانوں کے خلاف جاری ظلم اور تشدد کے واقعات سے مرکز اور ریاستی سرکاریں آج پہلو نہی بچا سکتی ہیں ملک کے ان علاقوں میں کہ جہاں بھاجپا کا اثر زیادہ ہے یا جہاں جہاں بھاجپا کی سرکاریں میں اقتدار پر قابض ہیں وہاں وہاں بے قصور مسلم طبقہ کے افراد کو ذبردست جانی اور مالی خسارہ برداشت کر نا پڑا ہے لگاتار ان پر ظلم اور جبر کیا جا رہا ہے قابل احترام عدالت عالیہ نے پہلے حکم میں نفرت پھیلانے والے معاملات پر سخت کارروائی کی ہدایت جاری کی تھی مگر اسکے بعد بھی مسلم افراد کے خلاف نفرت آمیز کھیل کھیلا جاتا رہا آج ایک عرضِی پر عدالت عالیہ نے پھر سے اپنے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیحد افسوس ناک عمل ہے! آپکو بتادیں کہ بروز جمعہ مسلمانوں کے خلاف لنچنگ کے واقعات کے معاملے میں سخت کارروائی کرنے کے عدالتی احکامات کے باوجود تشویشناک اضافہ کا دعویٰ کرنے والی ایک مفاد عامہ کی عرضی پر عدالت عالیہ نے سنوائی کرتے ہوئے پھر سے مرکز اور دیگر کئی ریاستوں کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے یہ ایک اچھی حکمتِ عملی ہے مہذب قوم اور امن پسند گاندھیائی سو چ سے متاثر ایک سو تیس کروڑ کی آبادی پر منحصر پورا ملک آئین اور قانون کی حکمرانی کے لئے آج قابل احترام عدالت عالیہ کے ساتھ کھڑا ہے عدالت کے احکامات کی پابندی لازم ہے! قابل احترام جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس جے بی پاردی والا کی بنچ نے نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن (این ایف آئی ڈبلیو) کی طرف سے دائر ایک پی آئی ایل پر غور کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے نوٹس جاری کیا بنچ نے مرکزی حکومت کے علاوہ اڈیشہ،راجستھان، مہاراشٹر، بہار، مدھیہ پردیش اور ہریانہ کی حکومتوں(پولیس سربراہوں ) کو نوٹس جاری کرکے ان سے جواب طلب کیادرخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تحسین ایس پونا والا فیصلے (۲۰۱۸ء) میں سپریم کورٹ کی طرف سے جاری کردہ واضح ہدایات کے باوجود ’’مسلمانوں کے خلاف ہجومی تشدد کے واقعات میں تشویشناک اضافہ‘‘ ہوا ہےاس لئے اس معاملے میں فوری مداخلت کی جانی چاہئے ہمارے سینئر ایڈوکیٹ محمد علی نے کہا کہ بروز جمعہ سپریم کورٹ کے سامنے این ایف ڈبلیو کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل نے استدلال کیا کہ مختلف ہائی کورٹس کے دائرہ اختیار کا استعمال کرنا فضول ہوگاانہوں نے کہا کہ تحسین پونا والا فیصلے کے باوجود واقعات ہو رہے ہیں اگر درخواست گزار کو متعلقہ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کو کہا جائے تو کچھ نہیں ہوگا متاثرین کو اس عمل سے کچھ نہیں ملے گاانہوں نے بنچ کے سامنے التجا کی کہ ہم (متاثرہ مسلمان) کہاں جائیں کس سے فریاد کریں یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہےقابل احترامِ عدالت عالیہ نے عرضی کو سنوائی کے قابل مانتے ہوئے احکامات جاری کئے ہیں جو مسلم طبقہ کے لئے راحت بخش خبر ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے ۲۰۱۸ء کے پونا والا کیس میں اپنے فیصلے میں ہجومی تشدد کو روکنے کیلئے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو جامع رہنما خطوط جاری کئے تھے۔ایڈووکیٹ سومیتا ہزاریکا اور رشمی سنگھ کے ذریعے دائراین ایف آئی ڈبلیو کی درخواست میں کئی واقعات کو اجاگر کیا گیا تھایہ واقعات لنچنگ کو روکنے کیلئےمناسب احتیاطی اور نتیجہ خیز کارروائی کرنے میں ریاستی مشینری کی مسلسل ناکامی کی عکاسی کرتے ہیں عرضی میں ایک حالیہ واقعہ کے ساتھ کئی واقعات کا ذکر کیا گیا ہےایک واقعہ۲۸؍ جون ۲۰۲۳ء کو بہار کے سارن ضلع میں پیش آیا جہاں ظہیر الدین نامی ۵۵؍ سالہ ٹرک ڈرائیور کو گائے کا گوشت لے جانے کے شبہ میں ہجوم نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا تھا یہ دعویٰ کیا گیا کہ یہ واقعہ مہاراشٹر کے ناسک میں (لنچنگ) ہجومی تشدد کے دو الگ الگ واقعات کے بعد پیش آیا تھا۔ان واقعات کے علاوہ درخواست میں ادیشہ، راجستھان سمیت کئی واقعات کا ذکر کرتے ہوئے انصاف کی اپیل کی گئی ہے۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ ہجومی تشدد (لنچنگ) کے متاثرین کو فوری راحت کو یقینی بنانے کیلئےمعاوضے کی کل رقم کا ایک حصہ عبوری معاوضے کے طور پر متاثرین یا ان کے اہل خانہ کو واقعے کے فوراً بعد دیا جانا چاہئے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ’’اس عدالت کے ذریعہ مناسب سمجھی جانے والی کم ازکم ایک مساوی رقم، متاثرین کو اس رقم کے علاوہ دی جاسکتی ہے یہ رقم متعلقہ ریاستی حکام جسمانی چوٹ اورذہنی صدمے جیسے عوامل پر غورکرنے کے بعد مقرر کرسکتے ہیں‘‘ درخواست میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ ملازمت اور تعلیم کے مواقع سے محرومی اور قانونی و طبی اخراجات کی وجہ سے ہونے والے اخراجات سمیت کمائی کے نقصان کا بھی ازالہ کیاجائے متاثرین کے حوالے سے درخواست میں متعدد معاملات میں اکثریتی طبقے کےہجوم کے حملوں کا الزام لگایا گیا ہے۔