نئی دہلی: ایلون مسک اپنی الیکٹرک کار کمپنی ٹیسلا کے شیئرز گرنے کے باعث اب دنیا کے امیر ترین شخص نہیں رہے اور ان کی جگہ برنارڈ آرنلٹ نے لے لی ہے۔فوربز اور بلومبرگ کے مطابق ایلون مسک پر سبقت لے جانے والے شخص لگژری اشیا بنانے والے گروپ ایل وی ایم ایچ لوئی وٹان موئت ہینیسے کے چیف ایگزیکٹو برنارڈ آرنلٹ ہیں۔دوسری جانب ایلون مسک ٹیسلا کمپنی کے سب سے بڑے سٹیک ہولڈر اور چیف ایگزیکٹو ہیں اور کچھ عرصہ قبل انھوں نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر کو 44 ارب ڈالر میں خریدا تھا۔فوربز کے مطابق مسک کی دولت 178 ارب ڈالر جبکہ برنارڈ آرنلٹ کی دولت کا حجم 188 ارب ڈالر ہے۔انویسٹمنٹ کمپنی ویڈبش سکیوریٹیز کے ڈین آئویز کے مطابق ٹوئٹر کی جانب سے کیے گئے معاہدے کا بوجھ ٹیسلا کے شیئرز پر بھی پڑا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ’مسک ٹیسلا کے سٹاک کے لیے سپر ہیرو سے اب سٹریٹ میں اپنی ہر ٹویٹ کے بعد ایک ولن بنتے جا رہے ہیں۔’ٹوئٹر سرکس شو نے مسک کے برانڈ کو متاثر کیا ہے اور اس کی وجہ سے ٹیسلا کے سٹاکس میں گراوٹ دیکھی جا رہی ہے۔ مسک ٹیسلا ہیں اور ٹیسلا مسک ہے۔‘مسک نے اربوں ڈالر کے ٹیسلا شیئرز کی فروخت کرتے ہوئے ٹوئٹر کی خریداری یقینی بنائی تھی۔تاہم آپ بھی یہی سوچ رہے ہوں گے کہ آخر مسک کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کے امیر ترین شخص بننے والے برنارڈ آرنلٹ کون ہیں۔
برنارڈ آرنلٹ دراصل لگژری اشیا بنانے والے گروپ ایل وی ایم ایچ کے چیئرمین اور سی ای او ہیں۔وہ فرانس کے شہر روبیکس میں ایک صنعتی خاندان میں سنہ 1949 میں پیدا ہوئے تھے اور انھوں نے اپنے پروفیشنل کریئر کے دوران متعدد کمپنیوں کی مینجمنٹ میں کام کیا اور کچھ کمپنیوں کی تنظیمِ نو میں بھی شریک رہے۔1989 میں وہ ایل وی ایم ایچ کے اکثریتی شیئر ہولڈر بن گئے اور یوں ان کا اس کمپنی کو دنیا کی بہترین لگژری اشیا بنانے والی کمپنیوں کی فہرست میں شامل کرنے کے کام کا آغاز ہوا۔73 سالہ آرنلٹ تب سے اس کمپنی کے چیئرمین اور سی ای او کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔آرنلٹ شادی شدہ ہیں اور ان کے پانچ بچے ہیں۔ انھیں فرانس میں متعدد اعزازات سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ایل وی ایم ایچ کو دراصل فیشن اور کاسمیٹکس کی دنیا میں کاروباری سلطنت کا درجہ حاصل ہے اور سیفورا اور لوئی وٹان جیسی کمپنیاں اس کی ملکیت ہیں۔جنوری 2021 میں ایل وی ایم ایچ نے امریکی جیولری کمپنی ٹفنی اینڈ کو 15 اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر میں خریدا تھا۔
یہ امکان ظاہر کیا جاتا ہے کہ یہ کسی بھی لگژری برانڈ کی سب سے بڑی خریداری تھی۔ آرنلٹ کے والد تعمیراتی شعبے میں تھے تاہم وہ اس دوران بہت زیادہ منافع کمانے میں کامیاب نہیں ہوئے تھے۔آرنلٹ کے کاروباری کریئر کی شروعات اس وقت ہوئی تھی جب انھوں نے اس بزنس میں سے 15 ملین ڈالر نکال کر کمپنی کرسٹیئن ڈیو خریدی تھی۔اب آرنلڈ کے پانچ میں سے چار بچے ایل وی ایچ کی ذیلی کمپنیوں میں ذمہ داریاں سنبھالے ہوئے ہیں۔انھوں نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ وہ ہر سنیچر کو 25 سٹورز کا دورہ کرتے ہیں جو نہ صرف ان کی اپنی کمپنی کے ہوتے ہیں بلکہ ان میں مخالف کمپنیوں کے سٹورز بھی شامل ہوتے ہیں۔