نئی دہلی، سماج نیوز: حکمراں، سیاستدان اور قانون انتظامیہ جب ایک جگہ مل جاتے ہیں تو بڑے سے بڑے جائز کو ناجائزاور بڑے سے بڑے ثواب کو گناہ میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ حیدر آباد کے جبلی ہل علاقہ میں انسپکٹر خواجہ معین الدین اور اس کی بیوی فاطمہ و اس کے دیگر حمایتیوں نے ہیرا گروپ کے ایک بنگلہ پر قبضہ جما کر ثابت کر دیا ہے۔ تفصیل کے مطابق ایل بی نگر ٹریفک انسپکٹر خواجہ معین الدین جسے 2018 میں پیسے کی لانڈرنگ پر معطلی ہوئی تھی اور اب اس نے فلم نگر جبلی ہل حیدر آباد میں غیر قانونی طور پر ہیرا گروپ کی ایک پراپرٹی پر قبضہ جما لیا ہے ۔ موجودہ وقت خواجہ معین الدین حیدر آباد کے وقف پراپرٹیز پر نگراں بنا کر بٹھایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ خواجہ معین الدین کی اہلیہ جس کا نام فاطمہ ہے وہ بھی اس قبضہ کے کھیل میں برابر کی شریک ہے، جو خود کو سپریم کورٹ کی وکیل بتاتی ہے۔یہ انسپکٹر پہلے سے ہی انفارمیشن ڈائریکٹری لسٹ میں موجود ہے۔ اس نے موجودہ ملکیت پر جعلی دستاویز بنا ڈالی ہے اور اس طرح سے اس رہائش کو اپنے لئے استعمال کرتا ہے جیسے یہ اسی کی اپنی ملکیت ہو۔اس بات کی جانکاری ہیرا گروپ آف کمپنیز کی سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے سابقہ دنوں انسفارسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی ) دفتر کو اطلاع دیتے ہوئے درخواست پیش کی تھی کہ ہماری غیر موجودگی میں کمپنی ملکیت کی اس جائیداد پر ای ڈی کا اٹیچمنٹ لگا ہوا ہے تو کس طرح کوئی اس پر قبضہ کرکے اپنی رہائش کیلئے استعمال کر سکتا ہے۔ اور بات یہیں پر ختم نہیں ہوئی بلکہ اس جائیداد بنگلہ کی جعلی دستاویز بنا کر اسے اپنی ملکیت ثابت کرنے کیلئے ٹریفک انسپکٹر خواجہ معین الدین اور اس کی اہلیہ بڑے عیش کے ساتھ مزے کی زندگی گزار رہے ہیں۔
اس کے علاوہ گزشتہ دنوں ایک ویڈیو سرکولیٹ ہوئی تھی۔ جس میں حیدر آباد کا شاکر نامی شخص ایک ویڈیو بنا کر ہیرا گروپ کی اسی جائیداد میں قبضہ جمانے والوں کے ساتھ دیکھا جاتا ہے اور دوسری طرف گھر میں موجود پیسے اور گہنے زیورات کے تقسیم کا منظر بھی دکھائی دیتا ہے۔ جس میں صاف طور سے انسپکٹر خواجہ معین الدین اور اس کے زمین مافیا پیسوں کے بنڈلوں کو تقسیم کرتے ہوئے بات چیت کرتے ہیں کہ ان روپیوں کو جلد از جلد بینکوں میں جمع کرکے چیک کی شکل میں اپنی ملکیت ثابت کر دی جائے۔ اس پر یہ ظلم عظیم کہ سرکاری اٹیچمنٹ ای ڈی کا بورڈ لگنے کے باوجود اس پر قبضہ کر لیا گیا اور یہیں پر بس نہیں کیا گیا بلکہ ہیرا گروپ کی اس جائیداد کے جعلی دستاویز بنا کر اسے اپنی ملکیت ثابت کر دی گئی۔ کتنی مزاحیہ بات ہے کہ ای ڈی کی موجودگی ہر اس جگہ پائی جاتی ہے جہاں تھوڑا بھی غلط کا شک موجود ہوتا ہے۔ لیکن یہاں پر کن لوگوں کے شہزوروں پر یہ زمین مافیا کام کرتے ہیں کہ اس کمپنی کے مالک کی غیر موجودگی میں نہ صرف اس پر قبضہ کیا گیا بلکہ جعلی دستاویز بنا کر خواجہ معین الدین ٹریفک انسپکٹر اور اس کی اہلیہ فاطمہ کے ذریعہ اس پر مکمل خاندان کے ساتھ رہائش اختیار کر لی گئی۔
اسی طرح کا معاملہ ایس اے کالونی ٹولی چوکی حیدر آباد کی خالی پڑی زمینوں پر ای ڈی کے بورڈ لگے ہونے کے باوجود زمین مافیاؤں کے ذریعہ ملٹی اسٹوری بلڈنگ بنا لی گئی تھی۔ سوال یہاں یہ اٹھتا ہے کہ ای ڈی کے اٹیچمنٹ بورڈ لگنے کے باوجود اس طرح کے گھناؤنے قبضے زمین مافیاؤں کے ذریعہ کس طرح کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ دنوں عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے بذات خود حیدر آباد ای ڈی دفتر جا کر تمام ثبوت اور دستاویز آفیسران کے سامنے پیش کئے اور دعوی کیا کہ ہماری تمام جائیدادوں کو سپریم کورٹ نے ہمارے قبضہ میں واپس دینے اور ای ڈی سے اپنے اٹیچمنٹ ہٹا لینے کو کہا ہے اور دیگر تفصیل یہ کہ عالمہ ڈاکٹر نوہیر ا شیخ نے ای ڈی کو بتایا کہ ہماری کچھ جائیدادوں پر زمین مافیاؤں کے ذریعہ قبضہ جما لیا گیا ہے، اس کی جانچ پڑتال کرکے قبضہ کرنے والے خواجہ معین الدین اور اس کی بیوی فاطمہ جیسوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ ہیرا گروپ کے معاملے کو اگر بغور مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ جو بھی رخ ہیرا گروپ کے خلاف پیش کیا گیا تھا وہ مکمل زمین مافیاؤں کے ذریعہ تیار شدہ جعل سازی کے علاوہ کچھ اور نہیں تھا۔