29.1 C
Delhi
ستمبر 9, 2024
Samaj News

ایم سی ڈی انتخاب: کانگریس کی حالت مضبوط، دہلی میں میئر کانگریس کا ہی ہوگا:ڈاکٹر اجئے کمار

نئی دہلی: دہلی میونسپل کارپوریشن الیکشن کی تاریخ انتہائی قریب آ چکی ہے۔ انتخابی تشہیر کا عمل بھی ختم ہو چکا ہے۔ ایسے میں سبھی امیدواروں کو اب انتخاب کا انتظار ہے۔ اس دوران کانگریس کے کچھ اہم لیڈروں نے دہلی میں پریس کانفرنس کر بی جے پی اور ’آپ‘ پر کئی طرح کے سنگین الزامات عائد کیے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ دہلی میونسپل کارپوریشن انتخاب میں کانگریس مضبوط حالت میں ہے اور بی جے پی و عآپ کی بدعنوانی اور عوام مخالف پالیسیوں کے سبب عوام ان کا بائیکاٹ کرنے والی ہے۔پریس کانفرنس کے دوران کانگریس نے ایک پوسٹ بھی جاری کیا جس میں دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال کے سامنے کچھ سوال رکھ کر کٹہرے میں کھڑا کیا گیا۔ پوسٹر میں بتایا گیا ہے کہ کجریوال بی جے پی کے معاون ہیں اور وہ دلت-اقلیت مخالف ہیں۔ ساتھ ہی عآپ اور کجریوال سے سوال کیا گیا ہے کہ اہم ایشوز پر وہ خاموشی کیوں اختیار کیے ہوئے ہیں۔ پوسٹر میں بتایا گیا ہے کہ کجریوال سماج کو تقسیم کرنے والی حد بندی پر خاموش ہیں، روی داس مندر بنانے کو لے کر خاموش ہیں، دلتوں پر ہو رہے مظالم پر خاموش ہیں، مہرولی میں چرچ توڑے جانے پر خاموش ہیں، جامعہ-جے این یو کو بدنام کرنے والوں پر خاموش ہیں، جہانگیر پور بلڈوزر واقعہ پر خاموش ہیں، دہلی فسادات کی جوابدہی پر خاموش ہیں، جمہوریت کو بلڈوزر سے کچلنے پر خاموش ہیں، بلقیس بانو کے زانیوں کی رہائی پر خاموش ہیں، سی اے اے-این آر سی معاملے پر خاموش ہیں، شاہین باغ پر خاموش ہیں۔ دہلی پردیش کانگریس صدر چودھری انل کمار نے اس موقع پر کہا کہ بی جے پی اور کجریوال حکومت کی ناکامیوں کو ہم لگاتار کانگریس ویژن کے تحت ظاہر کرتے آ رہے ہیں۔ دہلی میں دلتوں، غریبوں، اقلیتوں، مزدوروں، بے روزگاروں کو کس طرح راحت دیں گے، یہ اقتدار میں آنے پر پورا کر کے دکھائیں گے۔

دہلی پردیش کانگریس صدر چودھری انل کمار نے کجریوال کو بی جے پی کا معاون اور دلت و اقلیت مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہلی کے اہم ایشوز پر اروند کجریوال خاموش کیوں ہیں؟

کانگریس کے دہلی انچارج ڈاکٹر اجئے کمار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کجریوال نے دہلی میں جس طرح سے دلتوں، درج فہرست ذات، اقلیتوں، خواتین کی سیکورٹی کو خطرے میں ڈال دیا ہے وہ ان کی بے اصول سیاست کی مثال ہے۔ انھوں نے خواتین کی سیکورٹی کا وعدہ کر کے سی سی ٹی وی لگانے اور دہلی میں خواتین کے ساتھ ہو رہے جرائم پر روک لگانے کا دعویٰ کیا تھا، لیکن ان کی حکومت میں اوسطاً 2 لڑکیوں کے ساتھ روزانہ عصمت دری ہو رہی ہے اور 46 فیصد چھیڑ خانی و 40 فیصد عصمت دری کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ ڈاکٹر اجے کمار نے مزید کہا کہ یہی حالت درج فہرست ذات اور اقلیتی طبقہ کے لوگوں کا بھی ہے جن کے حقوق کے مفادات کی حفاظت کے لیے دعوے کیے گئے تھے لیکن گزشتہ 8 سالوں سے لگاتار ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ دہلی میونسپل کارپوریشن انتخاب کے تعلق سے انھوں نے کہا کہ اس میں کانگریس کی حالت مضبوط ہے اور یقینی طور پر دہلی میں میئر کانگریس کا ہی ہوگا۔
اس موقع پر ہارون یوسف نے کہا کہ بی جے پی اور ’آپ‘ کے اندرونی اتحاد سے آج بڑا خطرہ دہلی میں فرقہ واریت پھیلا کر ڈرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ لوگ ملک کو ڈرا کر رکھنا چاہتے ہیں۔ آج کسی کی بھی ہمت ان کے خلاف بولنے کی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے لیڈر راہل گاندھی جی بی جے پی کی تاناشاہی اور خوف پیدا کرنے والی پالیسی کیخلاف بے خوفی کا ماحول بنانے کے لیے کنیاکماری سے کشمیر تک بھارت جوڑو یاترا نکال رہے ہیں۔ آج اس خوف کے ماحول میں جہاں آئین کو خطرہ پیدا ہو گیا ہے، اس سے دلت، اقلیت، غریب، مزدور، کسان سمیت ہر ملکی باشندہ پریشان ہے۔ بی جے پی لگاتار آئینی اداروں کا گلا دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔سینئر کانگریس لیڈر راجیش للوٹھیا نے بھی پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میونسپل کارپوریشن انتخاب میں کانگریس لیڈر ہر اسمبلی کے ہر وارڈ میں کانگریس امیدواروں کے حق میں طوفانی تشہیر کر رہے ہیں۔ ہم ووٹروں کو بتا رہے ہیں کہ بی جے پی اور عآپ کی کتھنی اور کرنی کے فرق کو آپ نے گزشتہ 15 سالوں میں بخوبی دیکھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی اور کجریوال حکومت مذہب مخالف و دلت مخالف ہے، جس نے 600 سال قدیم روی داس مندر کو تغلق آباد میں سیاست کے تحت تڑوا دیا۔ کانگریس کی کوششوں سے سپریم کورٹ میں جانے پر عدالت نے گرو روی داس مندر کو از سر تعمیر کرنے کا حکم دیا، اس کے باوجود بی جے پی اور ’آپ‘ کی دہلی حکومت کوئی قدم نہیں اٹھا رہی ہے۔

Related posts

انڈیا نے بنگلہ دیش کو 227رن سے ہرایا

www.samajnews.in

مدارس پر آسام حکومت کا عتاب

www.samajnews.in

ریاستی اردو ٹیچرز ایسوسی ایشن، تلنگانہ (روٹا، ٹی یس) کی تشکیل کے سلسلے میں اہم اقدامات

www.samajnews.in