نئی دہلی: تعلیمی سال 2022-23 سے اتر پردیش کے مدارس میں پہلی سے آٹھویں جماعت تک پڑھنے والے طلباء کو اسکالرشپ سے محروم کردیاگیاہے۔ اس سلسلے میں مرکزی حکومت کی طرف سے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ پچھلے سال ہشتم جماعت تک مدارس میں پڑھنے والے تقریباً چھ لاکھ طلبہ کر اسکالرشپ دی گئی تھی۔ پہلی سے پانچویں جماعت کے طلباء کو ایک سال میں ایک ہزار روپےدیئے جاتے ہیں جبکہ چھٹی سے آٹھویں جماعت کے اسکالر شپ کی رقم مختلف ہے۔مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ بچوں کے مفت اور لازمی تعلیم کے حق کے قانون کے تحت پہلی سے آٹھویں جماعت تک کی تعلیم مفت کر دی گئی ہے۔ اس لیے آٹھویں جماعت تک کے بچوں کو اسکالر شپ دینے کا کوئی جواز نہیں۔ اب پری میٹرک اسکالرشپ صرف نویں اور دسویں جماعت کے اہل طلباء کے لیے دستیاب ہوگی۔غور طلب ہے کہ مدارس میں پہلی سے آٹھویں جماعت کے طلباء کو بیسک ایجوکیشن کونسل کے اسکولوں کی طرح مفت دوپہر کا کھانا، یونیفارم، کتابیں دی جاتی ہیں۔ اس سے قبل کونسل اسکولوں کے آٹھویں جماعت تک کے طلبہ کو بھی اسکالرشپ دی جاتی تھی، لیکن کچھ سال قبل حق تعلیم قانون کے تحت آٹھویں جماعت تک کی تعلیم مفت کیے جانے کے بعد اسے بند کردیا گیا تھا۔اترپردیش میں محکمہ اقلیتی بہبود کی طرف سے ایک حکم جاری کیا گیا ہے کہ قانون حق تعلیم کے تحت پہلی سے آٹھویں جماعت تک تعلیم مفت ہے۔ طلباء کو دیگر ضروری اشیاء بھی دی جاتی ہیں۔ اس لیے صرف نویں اور دسویں کے طلبہ کو اسکالر شپ دی جائے گی اور ان کی درخواستیں بھیجی جائیں۔واضح رہے کہ اسکالرشپ کے لیے 15 نومبر تک درخواستیں طلب کی گئی تھیں۔ درخواستیں بھی اداروں کی تصدیق کے بعد بھیج دی گئی ہیں۔ اب اس کی ہارڈ کاپی کا کی جانچ کی جارہی ہے لیکن اچانک یہ عمل روک دیا گیا۔ اب صرف نویں اور دسویں جماعت کے طلباء کی درخواستوں کی ہارڈ کاپی کو جمع کرانے کی ہدایت دی گئی ہے۔
next post